ترکی کے اخبارات سے جھلکیاں 11.06.20

ترکی کے اخبارات سے جھلکیاں 11.06.20

1433926
ترکی کے اخبارات سے جھلکیاں 11.06.20

*** روزنامہ صباح: "اسرائیل کی طرف سے قبضے کے اقدام پر ترکی کا سخت ردعمل" کی سرخی کے ساتھ لکھتا ہے کہ ترکی کے وزیر خارجہ میولود چاوش نے اسرائیل کے فلسطینی زمین کے الحاق پلان کے خلاف ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ قبضہ مشرق وسطیٰ میں پائیدار امن کے قیام کی تمام امیدیں ختم کر دے گا۔ چاوش اولو نے کہا ہے کہ قابض قوت نے ریڈ لائن کو عبور کیا تو اسلامی ممالک کی حیثیت سے ہمیں اسرائیل کو اس کے نتائج سے اگاہ کر دینا چاہیے۔

 

*** روزنامہ حریت: "ترکی لیبیا کی منتخب حکومت کے ساتھ ہے" کی سرخی سے لکھتا ہے کہ وزیر دفاع حلوصی آقار نے کہا ہے کہ لیبیا قومی مفاہمتی حکومت اقوام متحدہ کی تسلیم کردہ اور پورے لیبیا کی نمائندہ حکومت ہے۔ ترکی کی حیثیت سے ہم لیبیا کی جائز حکومت کے ساتھ ہیں۔ ہم، لیبیا کے عوام کے ساتھ پانچ سو سالہ مشترکہ ماضی رکھتے ہیں۔ ہمارا اپنے لیبیائی بھائیوں کی تکالیف سے لا تعلق رہنا ممکن نہیں ہے۔

 

*** روزنامہ سٹار : " جرمنی کی طرف سے تاریخی اعتراف، ترکی کے بغیر لیبیا میں فائر بندی ممکن نہیں ہے" کی سرخی کے ساتھ لکھتا ہے کہ جرمنی کی گیسن یونیورسٹی کے پروفیسر اینڈریئس ڈیٹمین نے کہا ہے کہ ترکی کے بغیر لیبیا میں کوئی فائر بندی نہیں ہو گی۔ انہوں نے کہا ہے کہ ترکی کی حمایت یافتہ لیبیا قومی مفاہمتی حکومت کی فوج نے قابض حفتر فورسز کو شکست دے دی ہے۔ دوسری طرف مصر کی طرف سے فائر بندی کی اپیل کو اس کے غیر جانبدار نہ ہونے کی وجہ سے قبول نہیں کیا جائے گا۔

 

*** روزنامہ ینی شفق: "سیاحتی پابندیاں اُٹھنے کے بعد پہلی پرواز، سیاحوں نے دھاوا بول دیا" کی سرخی سے لکھتا ہے کہ کورونا وائرس کے خلاف اختیار کردہ بیرون ملک سیاحت کی پابندیاں کل سے ختم ہو گئی ہیں۔ ترکی کے سیاحتی علاقے انطالیہ کے لئے پہلی بیرونی پرواز جرمنی سے آئی ہے۔ پرائیویٹ فضائی کمپنی کی طرف سے ترتیب کردہ 6 پروازوں میں سے پہلی میونخ سے اور دوسری ڈسلڈورف سے آئی ہے۔ ہیلتھ کنٹرول کے بعد مسافروں کو 14 دن تک قرنطینہ میں رکھا جائے گا۔

 

*** روزنامہ وطن: " استنبول کو فنانشیل مرکز بننا بہت جچے گا" کی سرخی کے ساتھ لکھتا ہے کہ وزیر خزانہ بیرات آلبائراک نے کہا ہے کہ ترکی اپنی مالیاتی منڈیوں کو وسعت دینے اور سرمایہ کاریوں کے شعبے میں تنوع پیدا کرنے کے لئے کام کرنا جاری رکھے ہوئے ہیں۔ آلبائراک نے کہا ہے کہ اس وقت سرمایہ کاری فنڈز 150 بلین لیرا کی حد کو عبور کر کے اپنی بلند ترین سطح پر پہنچ گئے ہیں لہٰذا استنبول کو مالیاتی مرکز بننا بہت جچے گا۔



متعللقہ خبریں