ترکی کے اخبارات سے جھلکیاں09.02.17

ترکی کے اخبارات سے جھلکیاں09.02.17

669032
ترکی کے اخبارات سے جھلکیاں09.02.17

*** روزنامہ اسٹار "وزیر اعظم بن علی یلدرم امریکہ کے نائب صدر کے ساتھ ملاقات کریں گے" کی سرخی کے ساتھ لکھتا ہے کہ ترکی اور امریکہ کے درمیان ڈائیلاگ کے عمل میں تیزی آ گئی ہے۔ امریکہ ترکی کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کو فروغ دینا اور علاقائی معاملات میں زیادہ قریبی تعاون کا متمنی ہے۔ ایک روز قبل صدر رجب طیب ایردوان کی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ٹیلی فونک ملاقات کے بعد اب وزیر اعظم بن علی یلدرم امریکہ کے نائب صدر مائیکل پینس  کے ساتھ ٹیلی فونک مذاکرات کریں گے۔ آج شام  متوقع ملاقات میں دو طرفہ دلچسپی کے اور بین الاقوامی معاملات پر بات چیت کی جائے گی۔

 

*** روزنامہ خبر ترک" عالمی بینک کی طرف سے TANAP کے لئے 400 ملین ڈالر" کی سرخی کے ساتھ لکھتا ہے کہ آذربائیجان کی قدرتی گیس کو براستہ ترکی یورپ منتقل کرنے کے لئے متوقع TANAP  پائپ لائن پروجیکٹ کے لئے عالمی بینک کے ساتھ 400 ملین ڈالر کا سمجھوتہ  طے پا گیا ہے۔ سمجھوتے پر دستخط کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر توانائی بیرات آلبائراق نے کہا کہ TANAPکا افتتاح آئندہ سال کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ توانائی میں ہم صرف عالمی بینک ہی نہیں بین الاقوامی بینکوں کے ساتھ جاری 3 بلین ڈالر کے مالیاتی پیکیج کو بھی رواں سال میں مکمل کرنے کا ہدف رکھتے ہیں۔ آلبائراق نے کہا کہ جمعہ کے روز تُز گیولو کی ڈپو  تنصیب میں گیس کی پہلی ترسیل کا کام صدر رجب طیب ایردوان کی شرکت سے منعقدہ تقریب میں کیا جائے گا۔

 

*** روزنامہ صباح " ترکی یورپی یونین کے لئے ناگزیر ہے" کی سرخی کے ساتھ لکھتا ہے کہ یورپی پارلیمنٹ کے بعض ممبران  نے کہا ہے کہ انقرہ کے ساتھ  یورپی یونین  کے تعلقات میں بہتری آنا اور باہمی تعاون کا فروغ پانا یورپی یونین کے فائدے میں ہو گا اور اگر دیکھا جائے تو حقیقی اتحاد کی بھی یہی ضرورت ہے۔ یونین کے چیک ممبر تھامس ذڈیچووسکی نے کہا ہے کہ ترکی۔ یورپی یونین مذاکرات  کے منفی شکل اختیار کرنے کی صورت میں مہاجرین کا سمجھوتہ منسوخ ہونے کا احتمال ہو گا  لہٰذا ایسی کسی صورتحال سے بچنے کے لئے یونین کو ہر ممکنہ کوشش کرنا چاہیے۔ چیک ممبر نے کہا کہ ہم کہہ سکتے ہیں کہ ترکی یونین کے لئے ناگزیر اتحادی ملک ہے۔ یورپی یونین کے سلواکیہ کے ممبر فرانس بوگووچ نے بھی کہا ہے کہ یورپی یونین کو  ترکی کے ساتھ طے شدہ مہاجرین کے سمجھوتے کی قدر و قیمت کو پہچاننا چاہیے اور کسی ممکنہ مصیبت سے بچنے کے لئے ضروری کاروائی کرنا چاہیے۔

 

*** روزنامہ وطن "ترک مسلح افواج الباب میں داخل ہو گئی ہیں" کی سرخی کے ساتھ لکھتا ہے کہ شام کے شمالی حصے کو دہشت گرد عناصر سے پاک کرنے کے لئے ترکی کی زیر قیادت 24 اگست کو شروع کئے گئے فرات ڈھال آپریشن کے ذیل میں ترک مسلح افواج الباب کے مرکز  میں داخل ہو گئی ہیں۔ مسلح افواج نے الباب کے اطراف کی اہم چوٹیوں کا بھی کنٹرول سنبھال لیا ہے اور الباب میں داعش پر آخری ضرب لگانے  کے نقطے تک پہنچ گئی ہیں۔ الباب آپریشن ماہِ دسمبر کے وسط میں شروع کیا گیا اور اس میں ترک مسلح افواج کو  جو سب سے بڑی مشکل پیش آئی وہ داعش کا عوام کو ایک زندہ ڈھال کے طور پر استعمال کرنا تھا۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق جنگ سے پہلے الباب  کی آبادی  64 ہزار  تھی اور علاقے میں ابھی تک ہزاروں افراد مقیم ہیں۔ علاقے سے موصول معلومات کے مطابق دہشت گرد تنظیم اپنی چوکیاں شہری آبادی کی اکثریت والے علاقے میں بناتی ہے جس کی وجہ سے ترک مسلح افواج نے تیزی سے مرکز میں داخل ہونے کی بجائے دہشت گردوں کی مزاحمت کو کمزور کرنے کے لئے الباب کے اطراف کے محاصرے کا طریقہ اختیار کیا تھا۔

 

*** روزنامہ ینی شفق "باری راقہ کی ہے" کی سرخی کے ساتھ شائع کردہ خبر میں لکھتا ہے کہ الباب میں دہشت گرد تنظیم داعش پر اسٹریٹجک ضرب لگانے کے بعد ترک مسلح افواج کا اگلا ہدف راقہ ہے۔ وزیر خارجہ میولود چاوش اولو نے کہا ہے کہ راقہ آپریشن PKK  کی شامی شاخ PYD کے ساتھ یا پھر دیگر دہشتگرد تنظیموں کے ساتھ مل کر نہیں بلکہ درست افراد کے ساتھ مل کر کرنے کی ضرورت ہے۔ چاوش اولو نے امریکہ سمیت PYD کے ساتھ تعاون کرنے والے تمام ممالک کو متنبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ "ان پر اعتبار نہیں کیا جانا چاہیے کیونکہ یہ شام کے حوالے سے بہت بڑی غلطی ہو گی"۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ کی اوباما انتظامیہ نے جو غلطی کی نئی انتظامیہ کو بھی وہی غلطی نہیں کرنا چاہیے۔ خیال ظاہر کیا جا رہا ہے کہ سی آئی اے کے سربراہ کے آج متوقع دورہ ترکی کے دوران  اس موضوع پر  دوبارہ بات چیت کی جائے گی۔



متعللقہ خبریں