ترکی کے اخبارات سے جھلکیاں - 29.12.2016

ترک ذرائع ابلاغ

640335
ترکی کے اخبارات سے جھلکیاں - 29.12.2016

***روزنامہ  حریت نے "  بہترین فارم میں عالمی رہنما" کے زیر عنوان اپنی خبر میں لکھا ہے کہ   دنیا کے بہترین فارم میں موجود رہنماؤں میں ترکی کے صدر رجب طیب ایردوان کا نام بھی شامل   ہے۔امریکن  ہیلتھ  فٹنیس  رویولوشن  جریدے  کی جانب سے  کی جانے والی تحقیقات  میں ترکی کے صدر رجب طیب ایردوان  کی جانب سے اٹھائے جانے والے اقدامات  اور اپنی صحت کی طرف دیے جانے والے دھیان کی وجہ سے بھی  ان کو دنیا کے پہلے تیرہ رہنماؤں میں شامل کیا گیا ہے۔  جریدے نے  صدر ایردوان کو ایک ماڈل کے طور پر پیش کیا ہے اور لکھا ہے کہ وہ بڑی باقاعدگی سے جاگنگ کرتے ہیں ۔  

 

***روزنامہ صباح  نے " کاروباری شخصیات2017 سے پُر امید" کی سرخی کے تحت اپنی خبر میں لکھا ہے کہ  اگرچہ سیاسی اور  اقتصادی لحاظ سے   ترکی کو گزشتہ سال کئی ایک مشکلات کا سامنا کرنا پڑا   لیکن عوام نے جس طریقے سے  جمہوریت کا کھل کر ساتھ دیا ہے اس سے   آئندہ کے لیے  بڑی امیدیں قائم ہو چکی ہیں۔ کاروباری شخصیات نے سن 2017 کے لیے  بڑی امیدوں کا اظہار کیا ہے ۔ گلوبل اور  ملکی سطح پر اقتصادیات میں   گرم بازاری  کا دور دورہ ہوگا  اور  ترکی  گلوبل سطح پر ہونے والی مثبت پیش رفت سے لازمی طور پر   مثبت طریقے سے اثرانداز ہوگا۔

 

***روزنامہ  خبر ترک  نے " ترکی  اور روس شام میں  پائدار  فائر بندی کے لیے کوشاں " کی سرخی کے تحت اپنی خبر میں لکھا ہے کہ قازاقستان کے دارالحکومت آستانہ  میں  آئندہ  ماہ   میں  شام سے متعلق ایک اجلاس منعقد ہو رہا ہے۔  اس اجلاس میں شامی انتظامیہ کے علاوہ مخالفین اور  ترکی، روس،  اور ایران  جیسے ممالک کے نمائندئے بھی شرکت کریں گے۔  اجلاس میں ترکی، روس  اور ایران ضامن ملک کے طور پر شرکت کریں گے۔  ترکی کے وزیر خارجہ  مولود چاوش  اولو نے کہا ہے کہ شام  کے صدر بشار الاسد کے بارے میں ترکی کسی قسم کی کوئی رعایت نہیں دے گا  علاوہ ازیں ترکی  اس اجلاس میں دہشت گرد تنظیم پی کے کے  کی شام میں موجود ایکسٹینشن پی وائی ڈی  کو بھی اجلاس میں شرکت کی اجازت نہیں دے گا۔

 

***روزنامہ ینی شفق  نے  " ایردوان حق بجانب،  کوالیشن  داعش ، وائی پی  جی اور  پی وائی ڈی کی پشت پناہی  کررہی ہے" کی سرخی کے تحت اپنی خبر میں لکھا ہے کہ  ر وسی پارلیمنٹ  کے ایوانِ بالا دومان میں  انفارمیشن پالیسی کمیشن کے سربراہ الیکسی پشکوف  نے ترکی کے صدر رجب طیب ایردوان کے اس بیان کوحق بجانب قرار دیا  ہے  جس میں انہوں نے   امریکہ کی زیر قیادت کوالیشن کے دہشت گرد تنظیم کے ساتھ تعاون کرنے کے کا ذکر کیا ہے۔ اخبار کے مطابق  پشکوف نے کہا ہے کہ  ایسی متعدد چیزیں موجود ہیں جن سے امریکہ کے  دہشتگرد تنظیموں کے ساتھ تعاون کرنے کا پتہ چلتا ہے۔

 

***روزنامہ سٹار  نے " روس کے سفیر کے قتل میں سی آئی کا ہاتھ ہونے کا شبہ" کی سرخی کے تحت اپنی خبر میں لکھا ہے کہ   متحدہ امریکہ  میں 20 جنوری  کو اختیارات سنبھالنے والے   نئے  منتخب صدر  دونلڈٹرمپ  کے قریبی ساتھیوں میں سے   جرومی   کورسی نے  کہا ہے کہ   روس کے انقرہ میں مقیم سفیر   انڈرے کارلوف  کو قتل کرنے والے دہشت گرد تنظیم فیتو   کے  رکن  مولود مرت  آلتین تاش  15 جولائی کو جب ترکی میں ناکام بغاوت برپا کی جا رہی تھی  اس روز عراق کے شہر   ایربیل   میں سی آئی کے آفس  کے قریب  موجود تھا۔ کورسی کے مطابق  فیتو کے اس رکن کی  صدر اوباما  اور ہیلری کلنٹن  کی جانب سے پشت پناہی کی جاتی رہی  ہے۔  انہوں نے کلنٹن اور  فیتو کے درمیان موجود مالی     تعلقات کے بارے میں بھی ذکر کیا ہے۔  انہوں نے کہا کہ اوباما انتظامیہ  دہشت گرد تنظیم فیتو کے سرغنہ کی پشت پناہی کررہی ہے  اور اسے ترکی کے حوالے کرنے سے گریز کررہی ہے۔  انہوں نے کہا کہ صدر ٹرمپ  صدر اوبا ما کی طرح کی پالیسی نہیں اپنائیں گے بلکہ وہ   ترکی کے ساتھ   دہشت گرد تنظیم فیتو سے متعلق مختلف  پالیسی اختیار کریں گے۔

 



متعللقہ خبریں