ترکی کے اخبارات سے جھلکیاں - 07.03.2016

ترک ذرائع ابلاغ

446058
ترکی کے اخبارات سے جھلکیاں - 07.03.2016

*** روزنامہ حریت نے " ترکی حق پر ہے" کے زیر عنوان اپنی خبر میں لکھا ہے کہ جرمنی کی چانسلر انگیلا مرکل نے کہا ہے کہ ترکی نے اپنے ہاں اڑھائی ملین شامی باشندوں کو پناہ دے رکھی ہے اور وہ اپنے اس بوجھ کو یورپ کے ساتھ شئیر کرنا چاہتا ہے۔ ترکی کو شامی پناہ گزینوں کی مدد کے لیے جو تین بلین یورو کی مدد کی جائے گی اس رقم کا ایک بڑا حصہ اسکول تعمیر کرنے اور ہسپتال تعمیر کرنے میں خرچ کیا جائے گا اور ان کو کام کرنے کے امکانات فراہم کیے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پنا گزینوں کے مسائل کو مل جل کر ہی حل کیے جاسکتے ہیں۔

***روزنامہ سٹار نے " پی کے کے اور پی وائی ڈی کے رابطے سے انکار کرنا بیوقوفی ہے" کے زیر عنوان اپنی خبر میں لکھا ہے کہ ترکی میں برطانیہ کے سفیر رچرڈ مور نے کہا ہے کہ پی وائی ڈی اور وائی پی جی تنظیموں کے دہشت گرد تنظیم پی کے کے ساتھ تعلقات سے وہ اچھی طرح آگاہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان تنظیموں کے جس دفتر میں چلا جائے وہاں پر دہشت گرد تنظیم پی کے کے سرغنہ عبداللہ اوجالان کی تصویریں لٹکی ہوئی دکھائی دیتی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ جینوا میں ہونے والے مذاکرات وائی پی جی کے کسی بھی نمائندے کو جگہ نہیں دی جائے گی۔

***روزنامہ ینی شفق نے " دوسری جنگِ عظیم میں چور کی جانے والی پیٹنگز استنبول میں" کی سرخی کے تحت اپنی خبر میں لکھا ہے کہ استنبول کے محکمہ پولیس نے مشہور فرانسیسی مصور لازیر بنین باوما کی پینٹنگز کو جن کی مالیت 5 ملین یورو بتائی جاتی ہے استنبول سے پکڑی گئی ہیں۔ اب ان پیٹنگز کے اصلی ہونے یا نہ ہونے کا پتہ چلانے کے لیے لیبارٹری بھیج دیا گیا ہے۔

***روزنامہ خبر ترک نے " آٹھ مارچ یومِ نسواں کے موقع پر آسمان پر عجیب و غریب ملاپ" کے زیر عنوان اپنی خبر میں لکھا ہے کہ اسی روز سورج کے گرہن ہونے اور شہاب ثاقب کے بھی بڑی تعداد میں گرنے کی وجہ سے آسمان پر خوبصورت مناظر دیکھنے کو ملیں گے ۔

***روزنامہ صباح نے " عثمانی خواتین گمنام چہرہ " کے زیر عنوان اپنی خبر میں لکھا ہے کہ عثمانی آرکائیو میں 95 ملین کے لگ بھگ دستاویزات کا جائزہ لینے کے بعد عثمانی خواتین کے اب تک معاشرے سے خفیہ رکھے گئے چہرے کو پیش کیا گیا ہے جس سے پتہ چلتا ہے عثمانی دور کی خواتین بڑی فعال تھیں اور ان کو ملکیت اور میراث کے تمام حقوق حاصل تھے۔علاوہ ازیں اس دور میں خواتین نے بڑی تعداد میں اپنی انجمنیں بھی قائم کررکھی تھیں ۔ دستاویزات سے خواتین کے مخیر امور کی سرانجام دہی کے لیے ایک دوسرے سے بڑھ چڑھ کر حصہ لینے کا بھی پتہ چلتا ہے۔



متعللقہ خبریں