ترکی کے اخبارات سے جھلکیاں15۔02۔08

ترکی کے اخبارات سے جھلکیاں15۔02۔08

429070
ترکی کے اخبارات سے جھلکیاں15۔02۔08

روزنامہ سٹارلکھتا ہے کہ وزیر خارجہ مولود چاوش اولو نے ایک ہفتے میں پانچ بار امریکہ کے وزیر خارجہ جان کیری کیساتھ ٹیلیفون پر بات چیت کی ہے ۔ انھوں نے صدر باراک اوباما کے خصوصی نمائندے میک کرک کی دہشت گرد تنظیم پی وائے ڈی کیساتھ ملاقات اور پی کے کے سے برآمد ہونے والے امریکی ہتھیاروں کے بارے میں اپنی بے چینی سے آگاہ کیا ۔ انھوں نے کہا کہ ترکی کے حلیف ملک کی حیثیت سے امریکہ کو اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کی ضرورت ہے ۔

روزنامہ خبر ترک لکھتا ہے کہ جسٹس اینڈ ڈیولپمنٹ کے انسانی حقوق کے ذمہ دارڈپٹی ڈائریکٹر جنرل عائحان سفر عستن نے نوبل کمیٹی کو نفوس کی حد تک مہاجرین کو پناہ دینے والے اور ان کی مہمانوازی کرنے والے شہر کلیس کو مثالی شہر قرار دینے اور اسے نوبل ایوارڈ دینے کی درخواست دی ہے ۔ کلیس 2011 سے لیکر ابتک شام کی خانہ جنگی سے فرار ہونے والوں کو پناہ دئیے ہوئے ہے ۔ اس شہر کی آبادی ایک لاکھ انتیں ہزار ہے جبکہ شامی مہاجرین کی تعداد ایک لاکھ بیس ہزار ہے ۔

روزنامہ ینی شفق نے شام کی صورتحال کو جگہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ شام کے شہر حلب میں اسد قوتوں کیطرف سے روس اور ایران کی حمایت سےشہریوں کا قتل عام جاری ہے اور امریکہ اور یورپی یونین کی غلط پالیسیوں کیوجہ مزید ایک لاکھ شامی ترکی پہنچ گئے ہیں ۔ دو لاکھ مہاجرین 28 فروری کو جنیوا میں ہونے والے مذاکرات کے ملتوی ہو جانے سے امیدیں ختم ہونے اور موسم کے گرم ہونے کیوجہ سے یورپ جانے کے لیے سر گرم عمل ہو جائیں گے ۔

روزنامہ حریت نے " مہاجرین کے ریلے مغرب کی خطا" کے زیر عنوان اپنی خبر میں امریکی انسانی حقوق کی سول سوسائیٹی فریڈم ہاوس کے سربراہ مارک پی لاگون کے بیان کو جگہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ یورپی یونین نے مہاجرین کے ریلے کی وجہ سے ترکی سے خود غرضی کا مظاہرہ کیا ہے۔امریکہ اور یورپ نے مہاجرین کے مسئلے اور شام میں ہونے والے قتل عام کو رکوانے میں قائدانہ کردار ادا نہیں کیا ہے۔ مغرب کی غلطیوں کیوجہ سے مہاجرین کا مسئلہ کھڑا ہو اہے ۔ یورپی یونین نے ترکی سے داعش کیخلاف جدوجہد اور مہاجرین کی یورپ ہجرت کی روک تھام کے بدلے میں یورپی یونین کی رکنیت کے مذاکرات کو جانبر کرنے کا جو وعدہ کیا ہے وہ خود غرضی ہے ۔

روزنامہ صباح نے بحیرہ اسود کے لیے خصوصی سیاحتی پیکیج" جلی سرخی کیساتھ لکھا ہے کہ حالیہ چند برسوں سے بحیرہ اسودمیں سیاحوں کی دلچسپی بڑھتی جا رہی ہے ۔ عرب ،مشرق بعید اور یورپی ممالک کے سیاحوں کو اس علاقے کی جانب راغب کرنے کے لیے صدر رجب طیب ایردوان کی ہدایت پر اس علاقے کے لیے ایک خصوصی کاروائی منصوبہ تیار کیا گیا ہے ۔اس علاقے کے بلند تفریحی مقامات کو سیاحوں کے لیے پر کشش بنایا جائے گا ۔ اس دائرہ کار میں سیاحتی سیکٹر کی مالی امداد کی جائے گی ۔ کروز سیاحت کے بنیادی ڈھانچے کو مضبوط بنایا جائے گا اور علاقے میں سیاح لانے والے ایجنٹوں کے اشتہارات پر خرچ رقم کا نصف حکومت ادا کرئے گی ۔



متعللقہ خبریں