ترکی کے اخبارات سے جھلکیاں 06.12.15

ترکی کے اخبارات سے جھلکیاں 06.12.15

402047
ترکی کے اخبارات سے جھلکیاں 06.12.15

*** روزنامہ وطن " خریدو گے تو کیا ہو گا نہ خریدو گے تو کیا ہوگا" کی سرخی کے ساتھ لکھتا ہے کہ ترکی کے صدر رجب طیب ایردوان نے روس کے طرف سے ترکی کے مال پر پابندی پر تنقید کی ہے۔ استنبول کنوینشن سینٹر میں منعقدہ ترک انویشن ویک کی اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ آپ کی درآمدات 1 بلین ڈالر مالیت کی ہیں لیکن آپ ہم سے مال لیں یا نہ لیں اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا یقیناً ہمارے سامنے نئے امکانات پیدا ہو جائے گے نئے دروازے کھل جائیں گے۔ اور دراصل اس وقت یہ نئے امکانات پیدا بھی ہو رہے ہیں۔ صدر ایردوان نے کہا کہ فی الوقت اس بارے میں کوئی اشارے موجود نہیں ہیں کہ آیا روس کے ساتھ ہمارا یہ مسئلہ قدرتی گیس اور آق قویو جوہری پلانٹ کو بھی متاثر کرے گا یا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ رائے عامہ میں ترک رو گیس پائپ لائن پروجیکٹ کے روس کی طرف سے بند کئے جانے کے بارے میں خبریں گردش کر رہی ہیں تاہم حقیقت یہ ہے کہ ترک رو گیس پائپ لائن کو ہماری ضروریات پورا نہ کر سکنے کی وجہ سے ہم نے خود التوا میں ڈال دیا ہے۔ لیکن اس کے باوجود ہم روس کی طرف سے بحران کو ہوا دینے کے روّیے کو جائز قرار نہیں دیتے ۔ ہم ان کے استعمال کردہ اسلوب کو بھی استعمال نہیں کر رہے بلکہ بیانات میں ہمارا اسلوب مکمل طور پر سفارتی اسلوب ہے۔


***روزنامہ حریت "شمالی عراق میں 2 ہزار ترک فوجی" کی سرخی کے ساتھ شائع کردہ خبر میں لکھتا ہے کہ شمالی عراق میں مسعود بارزانی انتظامیہ کے ساتھ مفاہمت کے دائرہ کار میں انقرہ کی طرف سے دہشت گرد تنظیم داعش کے زیر کنٹرول اور موصل کے جوار میں واقع باشیکا کے علاقے کی فوجی بیس پر ٹینکروں سمیت 600 فوجی بھیجے جانے کی خبر دنیا کے ایجنڈے پر ہے۔ یہ فوجی مقامی فورسز کی تربیت کے لئے متعین کئے گئے ہیں اور بیس پر فوجیوں کی تعیناتی آئندہ ہفتے بھی جاری رہے گی۔بامیرنی اور باشیکا سمیت علاقے میں ترک فوجیوں کی تعداد 2 ہزار سے تجاوز کر جائے گی۔ خبر کے مطابق عراق بھر میں فوجی موجودگی کے اعتبار سے ایران اور امریکہ کے بعد ترکی تیسرے بڑے ملک کی حیثیت اختیار کر گیاہے۔


***روزنامہ صباح " خصوصی سیاحتی پیکیج آ رہا ہے" کی سرخی کے ساتھ شائع کردہ خبر میں لکھتا ہے کہ انطالیہ میں "روس "کے عنوان سے منعقدہ سربراہی اجلاس میں ترکی کے وزیر سیاحت و ثقافت ماہر اونال نے سیاحتی ایجنٹوں کے مطالبات سُنےاور سیکٹر کے نمائندوں سے کہاکہ ہم اس بحران کو اہم موقعے میں تبدیل کر دیں گے۔اجلاس اڑھائی گھنٹے تک جاری رہا اور اس میں ٹھوس ترین پیش رفت ایندھن کے تعاون کےموضوع پر سامنے آئی۔ ماہر انال سیکٹر سے موصول کردہ مطالبات کو کابینہ اور اقتصادی کوآرڈینیشن کمیٹی میں پیش کریں گےاور استنبول میں بھی زیادہ وسیع پیمانے پر ٹوئرزم اجلاس کا انعقاد کریں گے۔ مطالبات کے بعد ضروری قانونی کاروائی بھی کی جائے گی۔


***روزنامہ آکت "تعلیم کے لئے نیا فورمیٹ" کی سرخی کے ساتھ لکھتا ہے کہ وزارت تعلیم کی طرف سے "تعلیمی ٹیکنالوجیز سربراہی اجلاس 2015" کا انعقاد کیا گیاوزیر تعلیم نابی آوجی نے اجلاس کے افتتاحی خطاب میں کہا کہ اس وقت کا تعلیمی ماڈل 19 ویں صدی میں ترتیب دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم کے روایتی ذخیرے اور طریقے کے تحفظ کے ساتھ ساتھ وقت کی ضرورت کے تحت اس کے فورمیٹ میں تبدیلی کی بھی ضرورت ہوتی ہے۔ خاص طور پر ایک دفعہ اس فورمیٹ میں تجدید کے بعد ایک طویل عرصے تک اسے اسی شکل میں استعمال کرتے جانا بھی اب ممکن نہیں رہا۔نابی آوجی نے کہا کہ تعلیمی عمل اور تعلیمی فضاء کو اس کے اساسی جوہر کو محفوظ رکھتے ہوئے مستقل تبدیلی ،اضافے اور تجدید کے ایک خود کار نظام سے منسلک کرنے کی ضرورت ہے۔


ٹیگز:

متعللقہ خبریں