ترکی کے اخبارات سے جھلکیاں 08.11.15

ترکی کے اخبارات سے جھلکیاں 08.11.15

413293
ترکی کے اخبارات سے جھلکیاں 08.11.15

***روزنامہ خبر ترکی " ملی اتحاد و بھائی چارے کے مرحلے کے کرداروں میں تبدیلی" کی سرخی کے ساتھ لکھتا ہے کہ صدر رجب طیب ایردوان نے انسداد دہشتگردی کے مرحلے کو "ملی اخوت و بھائی چارے" کا نام دینے کے بعد کہا ہے کہ اس مرحلے کے مخاطبین اب سول سوسائٹیاں ، دینی رہنما اور قبائل ہوں گے۔ انہوں نے کہا ہے کہ اس مرحلے میں اب نہ تو دہشت گرد تنظیم پی کے کے کو مخاطب کیا جائے گا اور نہ ہی پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کو۔ عوام کے مسائل کے حل کے لئے ترکی بھر میں عام جمہوری اقدامات کئے جائیں گے اور اقتصادی پیکیج جاری کئے جائیں گے۔ علاقے کے لئے مثبت امتیازی اطلاق کئے جائیں گے۔ نوجوانوں کے لئے پالیسیاں بنائی جائیں گی اور وزارت صحت، وزارت تعلیم، محکمہ مذہبی امور اور دیگر تمام ادارے باہمی تعاون سے کام کریں گے۔


***روزنامہ ینی شفق "حکومت کے 5 اہداف" کی سرخی کے ساتھ شائع کردہ خبر میں کہا ہے کہ وزیر اعظم احمد داود اولو جو نئی حکومت قائم کریں گے وہ 5 نزاعی موضوعات پر تیزی سے آگے بڑھنے کا ہدف رکھتی ہے۔ یہ 5 پانچ اہداف یوں ہیں ۔1 ۔ نیا آئین اور صدارتی نظام۔ 2۔ 25 اقتصادی ٹرانسفورمیشن کو عملی جامہ پہنانا۔ 3۔ مضبوط ڈپلومیسی کے ساتھ یورپی یونین کی رکنیت کے مرحلے میں تازگی پیدا کرنا۔ 4۔ ملی اتحاد و بھائی چارہ پروجیکٹ کے سلسلے میں اقدامات کرنا۔ 5۔ سال 2023 کے بھاری منصوبوں میں تیزی لانا۔


***روزنامہ ینی شفق "اقتصادیات میں نئے دور کا نام تازگی ہے" کی سرخی کے ساتھ لکھتا ہے کہ یکم نومبر کے انتخابات سے منڈیوں کا اتار چڑھاو معمول پر آگیاہے۔ اسٹاک ایکسچینج ریٹ اور شرح سود میں کمی آ گئی ہے۔منڈیوں میں نئے ٹرم میں ایک تازہ اقتصادیات کے اندازے تقویت پکڑنا شروع ہو گئے ہیں۔ اس صورتحال میں تنہا حکومت بنا کر اقتدار میں آنے والی جسٹس اینڈ دویلپمنٹ پارٹی کے اقتسادی وعدوں کے بارے میں اٹھائے جانے والے اقدامات کے بارے میں تجسس کیا جا رہا ہے ۔ علاوہ ازیں کم ترین اجرت سے متعلق تاریخ کا بھی اعلان کر دیا گیاہے۔ وزیر اقتصادیات نہات زیب کچی نے کہا ہے کہ کم ترین اجرت ماہِ جنوری سے 1300 لیرا ہو سکتی ہے۔


***روزنامہ وطن " جرمنی کا مہاجرین کے بارے میں فیصلہ" کی سرخی کے ساتھ لکھتا ہے کہ جرمنی میں حکومت کے اتحادیوں نے مہاجرین کے بحران سے متعلق نئی تدابیر پر بات چیت کی۔ اس فیصلے کے مطابق ترکی مہاجرین کو اپنی زمین پر رکھے اور ہم ہر سال معینہ تعداد میں ان میں سے منتخب کرکے مہاجرین کو قبول کرتے رہیں۔ دوسری طرف یورپی کمیشن نے کہا ہے کہ سال 2017 کے آخر تک یورپ میں داخل ہونے والے پناہ گزینوں کی تعداد 3 ملین سے تجاوز کر جائے گی۔ تاہم برطانوی حکومت نے کہا ہے کہ ہم مہاجرین کے مسئلے کے 20 سال تک جاری رہنے والے بحران میں تبدیل ہونے کا اندیشہ محسوس کر رہے ہیں۔


ٹیگز:

متعللقہ خبریں