امریکہ نے بحیرہ احمر میں حوثیوں کے ڈرونز کو تباہ کردیا
حملوں کے بارے میں ایک بیان امریکی سینٹرل کمانڈ (CENTCOM) کے سوشل میڈیا پلیٹ فارم X اکاؤنٹ پر جاری کیا ہے
![امریکہ نے بحیرہ احمر میں حوثیوں کے ڈرونز کو تباہ کردیا](http://cdn.trt.net.tr/images/xlarge/rectangle/ef09/6c6a/d5bb/65cb35dfab3e8.jpg?time=1722043367)
امریکہ نے اطلاع دی ہے کہ یمن میں ایران کے حمایت یافتہ حوثیوں سے تعلق رکھنے ڈرون اور میرین وہیکل کو دفاع کے دائرہ کار میں تباہ کر دیا گیا ہے۔
حملوں کے بارے میں ایک بیان امریکی سینٹرل کمانڈ (CENTCOM) کے سوشل میڈیا پلیٹ فارم X اکاؤنٹ پر جاری کیا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اتحادی افواج نے بحیرہ احمر میں حوثیوں سے تعلق رکھنے والے ایک ڈرون کو مار گرایا، اور ایک دیگر ڈرون کو امریکہ نے غیر فعال بنادیا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی گاڑیوں کو کوئی نقصان نہیں پہنچا ہے اور کہا گیا ہے کہ "یہ اقدامات نیوی گیشن کی آزادی کے تحفظ اور امریکی بحریہ اور تجارتی جہازوں کے لیے بین الاقوامی پانیوں کو محفوظ بنانے کے لیے کیے گئے ہیں۔
یمن میں حوثی، جنہیں ایران کی حمایت حاصل ہے، غزہ میں اسرائیل کے حملوں کے ردعمل کے طور پر، 31 اکتوبر سے یمن کے ساحل پر تجارتی بحری جہازوں پر قبضہ کر رہے ہیں، جن کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ وہ اسرائیلی کمپنیوں سے وابستہ ہیں، اور ان میں سے کچھ ڈرونز ے حملہ کر رہے ہیں۔
حوثیوں کی کارروائیوں کے بعد، بہت سی شپنگ کمپنیوں نے بحیرہ احمر میں اپنے سفر کو روکنے کا فیصلہ کیا۔
امریکہ نے اعلان کیا کہ 18 دسمبر 2023 کو حوثی افواج کے خلاف "آپریشن ویلفیئر گارڈین" کے نام سے ایک کثیر القومی "میری ٹائم ٹاسک فورس" تشکیل دی گئی تھی، جس میں ممالک کے ایک گروپ کی شمولیت اس بنیاد پر کی گئی تھی کہ عالمی سمندری تجارتی سلامتی کو خطرہ لاحق ہے جبکہ یورپی یونین نے بحیرہ احمر میں نیوی گیشن سیفٹی کے لیے 19 فروری کو Aspides مشن کا آغاز کیا، اٹلی نے 5 مارچ کو پارلیمانی فیصلے کے ذریعے اس مشن میں شمولیت اختیار کی اور حکمت عملی کی کمان سنبھالی ہے ۔
متعللقہ خبریں
![مراکش میں شدید گرمی کے باعث 21 مریض اور معمرافراد دم توڑ گئے](http://cdn.trt.net.tr/images/medium/rectangle/ecec/d906/3c7c/667d0a4005099.jpg?time=1722043367)
مراکش میں شدید گرمی کے باعث 21 مریض اور معمرافراد دم توڑ گئے
جان کی بازی ہارنے والوں میں سے 17 ایسے مریض تھے جو ہسپتال میں زیر علاج تھے