اسرائیل کے خلاف دعوے کی پہلی پیشی شروع ہو گئی

دیوانِ عدالت میں فریقین کی موجودگی میں جاری کاروائی عوام کے لئے کھُلی ہے اور ٹیلی ویژن پر بھی لائیو نشر کی جا رہی ہے

2087262
اسرائیل کے خلاف دعوے کی پہلی پیشی شروع ہو گئی

آج جنوبی افریقہ کے اسرائیل کے خلاف بین الاقوامی دیوانِ عدالت میں دائر کروائے گئے دعوے کی پہلی پیشی شروع ہو گئی ہے۔

دعوی ہالینڈ کے انتظامی دارالحکومت دی ہیگ  کے امن پیلس میں اقوام متحدہ کے دیوانِ عدالت میں دائر کروایا گیا ہے۔ دعوے میں جنوبی افریقہ نے اسرائیل کے خلاف احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ مذکورہ طلب سے متعلق پہلی پیشی آج شروع ہو گئی اور 2 دن تک جاری رہے گے۔

دیوانِ عدالت میں فریقین کی موجودگی میں جاری کاروائی عوام کے لئے کھُلی ہے اور ٹیلی ویژن پر بھی لائیو نشر کی جا رہی ہے۔

آج کی پیشی میں غزّہ کے خلاف شعوری اقدامات کی وجہ سے اسرائیل کو نسل کشی کا ملزم ٹھہرایا گیا ہے۔ پیشی میں جنوبی افریقہ کی احتیاطی تدبیر سے متعلق طلب کی سماعت ہو رہی ہے اور کل اسرائیلی وفد اپنا دفاع کرے گا۔ 

جنوبی افریقہ نے اسرائیل کو نسل کشی سمجھوتے کی 3 شکل میں خلاف ورزی کا قصوروار ٹھہرایا ہے۔

جنوبی افریقہ کا پہلا موقف ہے کہ اسرائیل ، ایک ہی ملّت، نسل اور دین سے منسوب شہریوں کے خلاف نسل کشی کے زیرِ مقصد  اور کڑا جسمانی و ذہنی نقصان  پہنچانے کی آرزو کے ساتھ غزّہ میں آپریشن جاری رکھے ہوئے  ہے۔ اسرائیل نے غزّہ کے شہریوں کی شرائطِ زندگی  کو، قصداً اور ان کے وجود کو ختم  کرنے کی شکل میں، تبدیل کر دیا ہے۔

84 صفحات کی فردِ جُرم میں جنوبی افریقہ کا دوسرا موقف  یہ ہے کہ اسرائیل ،  نسل کشی کے سدّباب میں، ناکام رہا ہے۔

تیسری فردِ جُرم میں جنوبی افریقہ نے کہا ہے کہ اسرائیل نے نسل کشی کی حوصلہ افزائی کرنے والے اسرائیلی حکام کو قرار واقعی سزا نہیں دی۔

جنوبی افریقہ نے دعوے میں دیوانِ عدالت سے  9 احتیاطی تدابیر  کا حکم دینے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔

جنوبی افریقہ کی طلب کردہ احتیاطی تدابیر اس طرح ہیں:

1۔غزّہ میں فوجی آپریشن فوری طور پر بند کئے جائیں۔

2۔اسرائیل کے زیرِ کنٹرول کسی بھی گروپ کی طرف سے کوئی بھی ایسا قدم نہ اٹھایا جائے جس کے نتیجے میں غزّہ کے کسی بھی فوجی آپریشن  میں پیش رفت ہو۔

3۔ فلسطینیوں کی نسل کشی کے سدّباب کے لئے تمام ضروری اور معقول تدابیر اختیار کی جائیں۔

4۔ نسل کشی سمجھوتے کی دوسری شق کے حلقہ اثر میں شامل ہر نوعیت کے اقدام سے پرہیز کیا جائے۔

5۔ بے گھر کئے گئے فلسطینیوں کی واپسی کو اور انہیں خوراک، پانی، ایندھن، طبّی و حفظانِ صحت کے سامان، رہائش اور لباس سمیت تمام انسانی امداد کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔

6۔ نسل کشی میں شامل افراد کو قرار واقعی سزا دینے کے لئے ضروری اقدامات کئے جائیں۔

7۔ نسل کشی کے دلائل کی حفاظت کی جائے اور بین الاقوامی محّققین  اور دیگر حکام کی غزّہ  تک رسائی میں رکاوٹ نہ ڈالی جائے۔

8۔اختیار کردہ تدابیر کے عملی نفاذ کے بارے میں دیوانِ عدالت کو باقاعدہ شکل میں رپورٹ دی جائے۔

9۔ دعوے کو پیچیدہ  و طویل کرنے والے اقدامات سے پرہیز کرنے کا حکم جاری کیا جائے۔

مقدمے کی پیروی جنوبی افریقہ کے پروفیسر جان ڈوگارڈ کی زیر قیادت قانون دانوں کا پینل کرے گا۔ اسرائیلی فریق کی نمائندگی برطانوی قانون دان میلکم شاو کریں گے۔

واضح رہے کہ جنوبی افریقہ نے29 دسمبر کو ، 7 اکتوبر سے فلسطینی زمین پر جاری بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزیوں کی وجہ سے ، اسرائیل کے خلاف دعوی دائر کروایا تھا۔ نسل کشی کے سدّباب اور نسل کشی کے مرتکب کو سزا  دینے سے متعلق اقوام متحدہ کے1948 کے سمجھوتے کی خلاف ورزیوں کی وجہ سے تل ابیب انتظامیہ کے خلاف دائر کروایا گیا یہ دعوی  ان خلاف ورزیوں کو روکنے کے حوالے سے ایک اہم قدم کی حیثیت رکھتا ہے۔



متعللقہ خبریں