غزہ میں حقیقی جنگ بندی کی بحالی ضروری ہے:گوٹیرس

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل  انتونیو گوٹیرس کا کہنا ہے کہ خطے میں پائیدار امن کے لیے اس مسئلے کا دو ریاستی حل ضروری ہے۔ اس معاملے میں ناکامی فلسطینیوں، اسرائیلیوں، اس خطے اور پوری دنیا کو نہ ختم ہونے والی موت و تباہی کے منہ میں دھکیل دے گی

2070846
غزہ میں حقیقی جنگ بندی کی بحالی ضروری ہے:گوٹیرس

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل  انتونیو گوٹیرس کا کہنا ہے کہ خطے میں پائیدار امن کے لیے اس مسئلے کا دو ریاستی حل ضروری ہے۔ اس معاملے میں ناکامی فلسطینیوں، اسرائیلیوں، اس خطے اور پوری دنیا کو نہ ختم ہونے والی موت و تباہی کے منہ میں دھکیل دے گی۔

انہوں نے سلامتی کونسل کے فلسطین کے حوالے سے ایک اجلاس کے دوران کہا کہ اقوام متحدہ ،غزہ میں حالیہ جنگ بندی کے مثبت امکانات کو وسعت دینے کے لیے کام کر رہا ہے، امن کے وقفے میں امدادی اداروں کو غزہ بھر میں امداد کی ترسیل بڑھانے میں مدد ملی ہے، جنگ بندی کی بدولت 7 اکتوبر کے بعد پہلی مرتبہ شمالی غزہ میں خوراک، پانی، ادویات اور پناہ کا سامان پہنچایا گیا ہے۔ اس امداد کا بڑا حصہ جبالیہ میں واقع انراکی پناہ گاہوں میں مہیا کیا گیا ہے۔ 

 یاد رہے کہ غزہ میں جنگ بندی کا اعلان 22 نومبر کو کیا گیا تھا اس کے نتیجے میں اب تک حماس اور دیگر فلسطینی گروہوں کی قید سے 60 یرغمالیوں کی رہائی عمل میں آ چکی ہے جن میں 29 خواتین اور 31 بچے شامل ہیں، اس معاہدے کےنتیجے میں اسرائیل کی جیلوں سے 180 فلسطینیوں کی رہائی بھی عمل میں آئی ہے جن میں بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔ 

سیکرٹری جنرل نے اسے خوش آئند آغاز قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ تمام یرغمالیوں کو فوری اور غیرمشروط طور پر رہا کیا جانا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ امداد غزہ کے 20 لاکھ سے زیادہ لوگوں کی ضروریات پوری کرنے کے لیے ناکافی ہے، رفح کے سرحدی راستے سے غزہ کے تمام لوگوں کی ضروریات کے مطابق مدد بھیجنے کی گنجائش نہیں ہےعلاوہ ازیں، اس راستے سے امداد پہنچانے کا طریقہ کار وقت طلب بھی ہے اسی لیے اسرائیل کی جانب سے کیرم شالوم کا سرحدی راستہ بھی کھولا جانا چاہیے اور امداد کی جانچ پڑتال کے نظام کو ہموار ہونا چاہیے۔

گوٹیرس کا کہنا ہے کہ سلامتی کونسل کی حالیہ قرارداد میں تمام فریقین سے کہا گیا ہے کہ وہ غزہ کی شہری آبادی کو بنیادی خدمات اور انسانی امداد سے محروم نہ کریں، بین الاقوامی انسانی قانون کی مطابقت سے ان خدمات اور امداد کی فراہمی ضروری ہے اس میں پانی، بجلی، غذائی نظام اور صحت عامہ کے تباہ حال نظام کی بحالی خاص طور پر اہم ہے کیونکہ غزہ کے شہریوں کے لیے انسانی امداد ہی کافی نہیں ہو گی جنگ کے باعث علاقے میں پوری طرح خالی ہو جانے والی دکانوں کو بھرنے کے لیے نجی شعبے کو بھی بنیادی ضرورت کی اشیا علاقے میں پہنچانا ہوں گی۔

انہوں نے کہا کہ اس معاملے میں حقیقی کامیابی کا اندازہ بچائی جانے والی جانوں، تکالیف کے خاتمے ، امید اور وقار کی بحالی سے ہو گا جبکہ انہوں نےجنگ بندی کی وسعت کے لیے جاری بات چیت کا خیرمقدم بھی کیا ہے۔

 



متعللقہ خبریں