روس: بغاوت دب گئی، روسی انتظامیہ اور ویگنر کے درمیان اتفاق رائے طے پا گیا

پریگوژن کے خلاف دائر کیا گیا تعزیراتی دعوی کالعدم ہو جائے گا اور پریگوژن بیلاروس چلے جائیں گے: دمتری پیسکوف

2004086
روس: بغاوت دب گئی، روسی انتظامیہ اور ویگنر کے درمیان اتفاق رائے طے پا گیا

روس میں کرائے کے فوجی گروپ 'ویگنر' اور روسی انتظامیہ کے درمیان اتفاق رائے طے پا گیا ہے۔

روسی انتظامیہ کے خلاف بغاوت شروع کرنے والے ویگنر گروپ کے بانی ییوگینی پریگوژن نے فوجی کانوائے کو پیچھے ہٹا کر طے شدہ پلان کے مطابق فیلڈ کیمپوں کی طرف واپسی کا اعلان کیا اور  کہا ہے کہ ہمیں احساس ہو گیا ہے بغاوت میں روسی خون بہے گا ۔

پریگوژن نے ویگنر کے ٹیلی گرام چینل  سے آڈیو پیغام جاری کیا ہے۔

پیغام میں انہوں نے کہا ہے کہ "انہوں نے ویگنر کو منتشر کر دینا تھا۔23 جون کو ہم نے 'انصاف مارچ' کی۔ ایک دن میں ہم ماسکو سے تقریباً 200 کلو میٹر دُور پہنچے۔ اس دورانیے میں ہم نے اپنے جنگجووں کے خون کا ایک قطرہ تک نہیں بہایا"۔

انہوں نے کہا ہے کہ "اب ہم اس نقطے پر پہنچ گئے تھے کہ جہاں خون ریزی ہو سکتی تھی۔ لیکن اس ذمہ داری کے ادراک کے بعد کہ باہمی جھڑپ میں روسی خون ریزی ہو گی ہم اپنے کانوائے کو واپس موڑ رہے  اور منصوبے کے مطابق فیلڈ کیمپوں کی طرف واپس پلٹ رہے ہیں"۔

اس بیان کے مطابق پریگوژن اپنے جنگجووں کے ہمراہ روس کے شہر 'روستوف ۔نا۔دونو 'سے  روانہ ہو گئے ہیں۔

روستوف کے  گورنر والیسی واسیلی گولوبیف نے ٹیلی گرام سے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ "ویگنر کانوائے روستوف سے نکل کر فیلڈ کیمپوں کی طرف روانہ ہو گیا ہے"۔

رشیہ وفاقی ہائی وے ایجنسی 'روساوتوڈور' کے جاری کردہ بیان کے مطابق موٹر وے پر لگائی گئی  تمام پابندیاں ہٹا دی گئی ہیں۔

دوسری طرف ماسکو اور یوکرینی سرحد کے قریبی علاقوں میں مسلح بغاوت کی وجہ سے 'دہشت گردی کے خلاف جدوجہد' کے عنوان سے  اعلان کئے  گئے ہنگامی حالات  کا بھی خاتمہ کر دیا گیا ہے۔

روس صدارتی پیلس کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف  نے بھی جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ "روس کی سکیورٹی کمپنی ویگنر کے بانی ییوگینی پرگوژن  کے خلاف دائر تعزیراتی دعوی ختم کر دیا جائے گا اور  پریگوژن بیلا روس چلے جائیں گے"۔

پیسکوف نے ویگنر گروپ کی روسی انتظامیہ کے خلاف بغاوت کے بارے میں جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ روس کے صدر ولادی میر پوتن اور بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکاشینکو کے درمیان ٹیلی فونک ملاقات ہوئی ہے۔ مذاکرات میں دونوں رہنماوں نے مسئلے کے حل کے لئے لوکا شینکو کی ثالثی پر اتفاق کیا ہے۔ ہم اس معاملے میں لوکا شینکو کے تعاون کو بہت اہمیت دیتے ہیں"۔

انہوں نے کہا ہے کہ لوکا شینکو ویگنر کے بانی پریگوژن کو تقریباً 20 سال سے جانتے ہیں۔ ثالثی کی تجویز لوکا شینکو کی طرف سے پیش کی گئی ہے جسے پوتن نے قبول کر لیا ہے۔ صورتحال کو کسی جانی نقصان اور تناو میں اضافہ کئے بغیر حل کرنے پر ہم بیلاروس کے صدر کے شکر گزار ہیں"۔

پیسکوف نے کہا ہے کہ "نتیجتاً کیمپوں کی طرف واپسی کے معاملے میں ویگنر کے ساتھ سمجھوتہ طے پا گیا ہے۔ ویگنر گروپ کی بعض یونٹیں بغاوت تحریک میں شامل نہیں ہیں۔ وہ اپنی مرضی سے وزارت دفاع کے ساتھ سمجھوتے پر دستخط کرسکیں گے ۔ اس کے علاوہ بغاوت کے ابتدائی لمحات میں اس حرکت سے پیچھے ہٹنے والے فوجی بھی موجود ہیں۔ انہوں نے اپنی تعنیاتی کے جگہوں پر واپسی کے لئے متواتر  مدد طلب کی ہے"۔

انہوں نے کہا ہے کہ بغاوت میں شامل جنگجووں  کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کی جائے گی۔ جنگ میں جرات و دلیری کا مظاہرہ کرنے کی وجہ سے ہم ان کا احترام کرتے ہیں"۔

پریگوژن کے انجام کے بارے میں بات کرتے ہوئے پیسکوف نے کہا ہے کہ "پریگوژن کے خلاف دائر کیا گیا تعزیراتی دعوی کالعدم ہو جائے گااور پریگوژن بیلاروس چلے جائیں گے"۔

واضح رہے کہ پرائیویٹ سکیورٹی کمپنی ویگنر کے بانی ییوگینی پریگوژن نے روسی فوج کی طرف سے ویگنر پر حملے کا الزام لگایا  اور اس کے مقابل جوابی کاروائی کی دھمکی  دی تھی۔ اس پر ویگنر جنگجو یوکرین سے نکل کر سرحدی علاقے روستوف  میں داخل ہو گئے تھے۔

اس پر فیڈرل سکیورٹی بیورو FSB نے مسلح بغاوت کے الزام سے تعزیراتی دعوی دائر کر دیا تھا اور روس کے صدر ولادی میر پوتن نے ویگنر کی بغاوت کو "وطن کے ساتھ غداری" قرار دیا تھا۔



متعللقہ خبریں