اقوام متحدہ نے پناہ گزینوں سے متعلق عالمگیر معاہدے کی منظوری دے دی

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش نے معاہدے کی منظوری کو ایک ’بہت معنی خیز کامیابی‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ترک وطن کو کسی مسئلے کے طور پر دیکھنے کے بجائے ’ایک مثبت عالمگیر عمل‘ کے طور پر دیکھا جانا چاہے

1108805
اقوام متحدہ نے  پناہ گزینوں  سے متعلق عالمگیر معاہدے کی منظوری دے دی

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں 181 ممالک  کی  حمایت سے  پناہ گزینوں  کے ایک عالمگیر معاہدےکی منظوری دے دی گئی ہے۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش نے معاہدے کی منظوری کو ایک ’بہت معنی خیز کامیابی‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ترک وطن کو کسی مسئلے کے طور پر دیکھنے کے بجائے ’ایک مثبت عالمگیر عمل‘ کے طور پر دیکھا جانا چاہیے۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی  میں پیش کی جانے والی قرارداد کی امریکہ نے مخالفت کی ہے۔ نیو یارک میں اقوام متحدہ کے صدر دفاتر سے ہفتہ چودہ جولائی کو ملنے والی مختلف نیوز ایجنسیوں کی رپورٹوں کے مطابق اس ’مائیگریشن پیکٹ‘ پر اتفاق رائے دراصل ڈیڑھ سال تک جاری رہنے والے کٹھن مذاکرات کے بعد ایک ایسی مشترکہ دستاویز کی منظوری کی صورت میں ہوا، جس پر دنیا کے تقریباﹰ سبھی ممالک کے نمائندوں نے خوشی کا اظہار کیا۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اگر یہ معاہدہ متفقہ طور پر منظور نہ ہو سکا تو اس کی وجہ صرف امریکا بنا۔ اس لیے کہ امریکا میں ٹرمپ حکومت نے گزشتہ برس دسمبر میں واشنگٹن کے اس معاہدے سے متعلق مذاکرات سے اخراج کا اعلان کر دیا تھا۔ تب امریکی سفارت کاروں نے اس کی وجہ یہ بتائی تھی کہ اس معاہدے کی ممکنہ دستاویز کے کئی حصے اور شرائط امریکا میں صدر ٹرمپ کی حکومت کی تارکین وطن سے متعلق پالیسیوں سے متصادم تھے۔ 

نیوز ایجنسی روئٹرز نے لکھا ہے کہ اس معاہدے کی اسی سال دسمبر میں اقوام متحدہ کے رکن ممالک کے وزراء کے مراکش میں ہونے والے ایک اجلاس میں توثیق ابھی باقی ہے۔ عالمی ادارے کے رکن ممالک اس عماہدے پر عمل درآمد کے قانوناﹰ پابند نہیں ہوں گے لیکن اس معاہدے کی جنرل اسمبلی میں منظوری بذات خود ایک بہت بڑی کامیابی ہے۔

قابل ذکر بات یہ ہے کہ امریکا اس معاہدے میں شامل نہیں ہوا جبکہ ایک ملک، جس نے فی الحال اس دستاویز کی حمایت کر دی ہے، اس امکان پر غور کر رہا ہے کہ وہ اس عالمگیر معاہدے کے لیے اپنی تائید واپس لے لے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے لکھا ہے کہ عالمی سطح پر اس معاہدے کی تاریخی حیثیت کا ثبوت یہ ہے کہ یہ معاہدہ ایسی پہلی بین الاقوامی دستاویز ہے، جس میں یہ طے کرنے کی کوشش کی گئی ہے کہ کرہ ارض پر کسی بھی ملک سے ترک وطن کے عمل اور کسی بھی مہمان معاشرے میں تارکین وطن کی آمد کو محفوظ، منظم اور زیادہ بہتر کیسے بنایا جا سکتا ہے۔

عالمی ادارے کے سفارتی ذرائع کے مطابق اس معاہدے کے ذریعے دنیا کے قریب 200 ممالک نے اپنے لیے جو ہدف مقرر کیا ہے، وہ یہ ہے کہ بین الریاستی سطح پر تعاون میں اضافہ کیا جائے اور قوموں اور ممالک کی خود مختاری کو پیش نظر رکھتے ہوئے ترک وطن کے عمل کو تارکین وطن کے لیے محفوظ اور ان کے مہمان معاشروں کے لیے زیادہ منظم بنایا جا سکے۔

روئٹرز کے مطابق اس عالمگیر معاہدے میں مجموعی طور پر 23 اہداف کا ذکر کیا گیا ہے، جن میں یہ بھی شامل ہے کہ ترک وطن کے عمل کو تارکین وطن کو اپنے ہاں قبول کرنے والے ممالک کے لیے ایک اہم موقع کے طور پر بھی دیکھا جانا چاہیے۔

اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق اس وقت دنیا بھر میں 250 ملین یا 25 کروڑ انسان ایسے ہیں، جو اپنے لیے کسی نئے ملک یا معاشرے میں رہائش کی تلاش میں ہیں۔ ترک وطن کے لیے کوشاں انسانوں کی یہ تعداد موجودہ عالمی آبادی کا قریب تین فیصد بنتی ہے۔



متعللقہ خبریں