صدر ٹرمپ کا وعدہ: میں جنگ کوریا کے خاتمے کے سمجھوتے پر فوراً دستخط کر دوں گا

سنگاپور میں شمالی کوریا کے لیڈر کِم یانگ اُن کے ساتھ ملاقات میں امریکہ کے صدر ٹرمپ نے "جنگ کوریا کو آئینی معنوں میں ختم کرنے والے امن سمجھوتے پر دستخط کرنے" کا وعدہ کیا ہے

1040192
صدر ٹرمپ کا وعدہ: میں جنگ کوریا کے خاتمے کے سمجھوتے پر فوراً دستخط کر دوں گا

امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ماہِ جون کو سنگاپور میں منعقدہ سربراہی اجلاس میں شمالی کوریا کے لیڈر کِم یانگ اُن سے کہا ہے کہ وہ جنگ کوریا کے خاتمے کے سمجھوتے پر فوراً دستخط کر دیں گے۔

امریکہ کی خبر انٹر نیٹ سائٹ ووکس میں ایلکس وارڈ  اپنے کالم میں امریکہ اور شمالی کوریا کے درمیان حالیہ تعلقات کے بارے میں اہم دعووں کو   ایجنڈے پر لائے ہیں۔

خبر میں کہا گیا ہے کہ 12 جون کو سنگاپور میں شمالی کوریا کے لیڈر کِم یانگ اُن کے ساتھ ملاقات میں امریکہ کے صدر ٹرمپ نے "جنگ کوریا کو آئینی معنوں میں ختم کرنے والے امن سمجھوتے پر دستخط کرنے" کا وعدہ کیا ہے۔

تاہم صدر ٹرمپ کو یہ وعدہ کئے  کئی ماہ گزر چکے ہیں اور انہوں نے ابھی تک اپنے وعدے کو پورا نہیں کیا۔

خبر میں کہا گیا ہے کہ ٹرمپ کے اپنا وعدہ پورا نہ کرنے پر پیانگ یانگ انتظامیہ کو مایوسی کا سامنا ہوا ہے اور اسی وجہ سے شمالی کوریا  نے جوہری اسلحے کی صفائی کے موضوع پر بے دلی کا مظاہرہ کرنا شروع کر دیا ہے۔

موضوع سے متعلق ووکس کے لئے جاری کردہ بیان میں امریکہ کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ شمالی کوریا کی جوہری اسلحے سے صفائی کی صورت میں امریکہ جزیرہ نما میں تمام پُر امن ڈپلومیٹک کاروائیاں کرنے کے لئے تیار ہے۔

تاہم وائٹ ہاوس کی طرف سے موضوع کے بارے میں کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا۔

واضح رہے کہ ٹرمپ اور کِم نے 12 جون کو سنگاپور میں ملاقات کی ، اجلاس کے بعد دونوں لیڈروں نے شمالی کوریا سے جوہری اسلحے کی صفائی  کے موضوع پر سمجھوتہ کیا تھا۔

تاہم اجلاس کے بعد کے ہفتوں میں دونوں ملکوں کے درمیان سفارتی حالات بگڑنا شروع ہو گئے اور امریکہ نے شمالی کوریا کو جوہری پروگرام سے دستبردار نہ ہونے کا قصوروار ٹھہرایا تھا۔

جنوبی کوریا اور شمالی کوریا کے درمیان 1953 کے سالوں میں طے پانے والی فائر بندی  سےا گرچہ جنگ ختم ہو گئی تاہم کوئی امن سمجھوتہ نہ ہونے کی وجہ سے تکنیکی طور پر جنگ کو تاحال جاری قبول کیا جاتا ہے۔



متعللقہ خبریں