امریکی صدر نے ایران کے ساتھ جوہری معاہدے سے علیحدگی کا اعلان کر دیا

ایران  دہشت گردوں کا سپانسر ہے، اس مقصد کے تحت اس نے اپنے عوام کےسرمائے کو استعمال کیا ہے۔ ایران، حزب اللہ، حماس، طالبان اور القاعدہ  کی مالی اعانت کر رہا ہے

966783
امریکی صدر نے ایران کے ساتھ جوہری معاہدے سے علیحدگی کا اعلان کر دیا

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے ساتھ جوہری معاہدے سے علیحدگی اختیار کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔

ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں  منعقدہ پریس کانفرس میں اولین طور پر ایرانی انتظامیہ سے متعلق دعووں کو تفصیلی بیان کیا۔

ایران کے دہشت گردی کی پشت پناہی  کرنے کے عمل کو جاری رکھنے  کا دعوی کرنے والے امریکی صدر کاکہنا ہے کہ "ایران  دہشت گردوں کا سپانسر ہے، اس مقصد کے تحت اس نے اپنے عوام کےسرمائے کو استعمال کیا ہے۔ ایران، حزب اللہ، حماس، طالبان اور القاعدہ  کی مالی اعانت کر رہا ہے۔"

انہوں نے یہ بھی دعوی کیا کہ ایران کے ساتھ طے پانے والے معاہدے سے اس ملک  نے  یورینیم کی افزودگی کو ممکن بنایا ہے، لہذا یہ معاہدہ باعثِ شرم ہے، یہ یک طرفہ معاہدہ ہے۔ اگر میں اس معاہدے کو جاری رکھتا ہوں تو مشرق وسطی میں اسلحہ اندوزی  رونما ہو گی، معاہدے نے ایران کو خطے میں  اپنے مقاصد کے حصول سے باز نہیں رکھا۔ ہم ایران کے نکلیئر بم کا اس گھسے پٹے  معاہدے کے ذریعے  سدِ باب نہیں کر سکتے۔

ٹرمپ نے بعد ازاں  دنیا  کی نظریں لگے ہونے والے فیصلے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ"ہم اس معاہدے سے پیچھے ہٹ رہے ہیں۔"

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ایران پر پابندیوں کو دوبارہ سے بحال کر دیا  جائیگا اور متعلقہ ممالک کے ساتھ "ایران کے جوہری خطرات" کے خلاف کسی نئے معاہدے کے قیام پر کام کیا جا سکتا ہے۔

واضح رہے کہ  سن 2015 میں طے پانے والے معاہدے کے بعد فریق ممالک نے   ایران کے جوہری پروگرام  کو محدود کرنے کے بدلے  اس پر عائد  بعض اقتصادی پابندیوں کو ہٹانے کی منظوری دے دی تھی۔

ٹرمپ کے اس فیصلے کے بعد اب تمام تر نگاہیں  ایران کے رد عمل پر مذکور ہو گئی ہیں۔

ایرانی صدر حسن روحانی نے اس سے قبل کہا تھا کہ اگر امریکہ نے اس معاہدے سے علیحدگی اختیار کی تو اسے پشیمان ہونا پڑے گا۔



متعللقہ خبریں