اسپین میں اتحاد برائے بحیرہ روم اجلاس،مسئلہ فلسطین پر غور

ہسپانوی وزیر خارجہ نے کہا کہ تاہم، ہم غزہ میں معصوم شہریوں کی ہلاکتوں کو کبھی نظر انداز نہیں کر سکتے۔ فلسطین میں شہریوں کا قتل قابل قبول نہیں ہے، اسپین چاہتا ہے کہ جنگ بندی مستقل ہو اور انسانی امداد کی ضمانت دی جائے

2069486
اسپین میں اتحاد برائے بحیرہ روم اجلاس،مسئلہ فلسطین پر غور

اسپین کے شہر بارسلونا میں واقع  اتحاد برائے بحیرہ روم تنظیم کا آٹھواں علاقائی فورم اسرائیل اور فلسطین کے مسئلے کے اہم ایجنڈے کے ساتھ شروع ہوا۔

43 رکن تنظیم  کے 27 وزرائے خارجہ  نے  فورم میں شرکت کی، جہاں ترکیہ کی نمائندگی وزیر خارجہ  خاقان  فیدان نے کی۔

ہسپانوی وزیر خارجہ  ہوزےمینوئل الباریس نے فورم کی افتتاحی تقریر کی، جس کی صدارت یورپی یونین  کے اعلیٰ نمائندہ برائے سلامتی اور خارجہ پالیسی جوزف بوریل اور اردنی وزیر خارجہ ایمن الصفدی نے کی۔

الباریس  نے کہا کہ ہم یہاں امن کے لیے متحرک ہونے کے لیے آئے ہیں، اس بار دیرپا امن ہونا چاہیے  یہاں امید اور امن کا واضح پیغام سامنے آنا چاہیے۔

 انہوں نے کہا کہ تاہم، ہم غزہ میں معصوم شہریوں کی ہلاکتوں کو کبھی نظر انداز نہیں کر سکتے۔ فلسطین میں شہریوں کا قتل قابل قبول نہیں ہے، اسپین چاہتا ہے کہ جنگ بندی مستقل ہو اور انسانی امداد کی ضمانت دی جائے

الباریس نے قیدیوں کے تبادلے اور اسرائیل اور حماس کے درمیان طے پانے والے انسانی ہمدردی کے وقفے کے معاہدے میں قطر، مصر اور امریکہ  کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ وہ چاہتے ہیں  کہ انسانی وقفہ جو آج ختم ہو جائے گا  اس میں توسیع کی جائے۔ .

وزیر الباریس نے دلیل دی کہ اگر فلسطین غزہ پر دوبارہ کنٹرول حاصل کرنا چاہتا ہے تو اس کا واحد حل دو ریاستوں پر مبنی بین الاقوامی امن کانفرنس ہے۔

اردنی وزیر خارجہ ایمن الصفدی نے کہا کہ ہمیں اس جنگ بندی کو مستقل کرنے کے لیے کام کرنا چاہیے جو آج ختم ہوئی ہے۔ خطے میں جو کچھ ہوا وہ 7 اکتوبر کو شروع نہیں ہوا تھا، یہ سال خونی ترین سال رہا ہے، امن و سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد کیا جانا چاہیے۔

اسرائیلی حکومت فلسطینیوں کے امن اور سلامتی کے مطالبات سے انکار نہیں کر سکتی اس حوالے سے  صفادی نے کہا کہ امن سب کے لیے ہونا چاہیے اور وہ امن اور بقائے باہمی کے حامی ہیں جو فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کو تحفظ فراہم کرتے ہیں۔

صفادی نے کہا کہ دو ریاستی حل اب صرف ایک نظریہ نہیں ہے، ہم یہاں اس وحشت کو ختم کرنے کے لیے آئے ہیں  جس میں یورپ  ایک اہم کردار ادا کر سکتا ہے ۔

دوسری جانب ایک گروپ اس عمارت کے سامنے جمع ہوا جہاں فورم کا انعقاد کیا گیا اور فلسطین کی حمایت کا مظاہرہ کیا۔

 



متعللقہ خبریں