نیٹواجلاس کا اعلامیہ جاری، ترکیہ۔سویڈن معاہدے کا خیر مقدم

نیٹو کے سیکرٹری جنرل  ژانزاسٹولٹن برگ، صدر رجب طیب ایردوان اور سویڈن کے وزیر اعظم الف کرسٹرسن کے درمیان طے پانے والے معاہدے کا خیر مقدم کیا گیا ہے

2010264
نیٹواجلاس کا اعلامیہ جاری، ترکیہ۔سویڈن معاہدے کا خیر مقدم

لیتھوانیا کے دارالحکومت ولنیئس میں منعقدہ نیٹو سربراہی اجلاس کے بعد جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ نیٹو کے سیکرٹری جنرل  ژانزاسٹولٹن برگ، صدر رجب طیب ایردوان اور سویڈن کے وزیر اعظم الف کرسٹرسن کے درمیان طے پانے والے معاہدے کا خیر مقدم کیا گیا ہے۔

نیٹو کی اوپن ڈور پالیسی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بیان میں کہا گیا ہے کہ تمام ممالک کو اپنے حفاظتی انتظامات کا انتخاب کرنے کا حق حاصل ہے،ہم اتحاد کے مکمل رکن کے طور پر سویڈن کا خیرمقدم کرنے کے منتظر ہیں اس تناظر میں، ہم نیٹو کے سیکرٹری جنرل، ترک صدر اور سویڈن کے وزیر اعظم کے درمیان طے پانے والے معاہدے کا خیرمقدم کرتے ہیں ۔

 بیان میں جو دہشت گردی کو بغیر کسی شرط کے مسترد کرتا ہے اور اس کی شدید ترین مذمت کرتا ہےاس بات پر زور دیا گیا ہے کہ مشترکہ دفاع کے لیے دہشت گردی کی تمام شکلوں اور مظاہر سے لڑنا ضروری ہے۔ یہ نوٹ کرتے ہوئے کہ ولنیئس  اجلاس  کے بیان میں 2008 کے بخارسٹ سربراہی اجلاس میں یوکرین کو دی گئی نیٹو کی رکنیت کے عزم کا اعادہ کیا گیا، "ہم یوکرین کے اپنے حفاظتی انتظامات کے انتخاب کے حق کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔ یوکرین کا مستقبل نیٹو میں ہے ۔

نیٹو کے بیان میں بحیرہ اسود میں سلامتی، تحفظ، استحکام اور جہاز رانی کی آزادی کو برقرار رکھنے کے لیے علاقائی کوششوں کے لیے مونٹریکس سٹریٹس کنونشن کے ذریعے دی جانے والی حمایت پر زور دیا گیا۔ بیان میں اس بات پر زور دیا گیا کہ بحیرہ اسود میں ہونے والی پیش رفت کی پیروی کی جائے گی اور حالات سے متعلق آگاہی میں اضافہ کیا جائے گا۔ بیان میں جس میں نیٹو اور روس کے تعلقات کے بارے میں جائزہ بھی شامل ہے، بتایا گیا کہ ماسکو کے ساتھ مواصلاتی راستے کھلے رکھے جائیں گے تاکہ خطرے کو کم سے کم کیا جا سکے، تناؤ کو کم کیا جا سکے اور شفافیت کو بڑھایا جا سکے۔ لیتھوانیا کے دارالحکومت ولنیئس میں منعقدہ نیٹو سربراہی اجلاس کے بعد جاری ہونے والے بیان میں چین کے تئیں جائزہ لیا گیا اور کہا گیا کہ چین کی جارحانہ اور جابرانہ پالیسیاں نیٹو کے مفادات، سلامتی اور اقدار کے لیے چیلنج ہیں۔

ہم چین کے ساتھ تعمیری کام کے لیے کھلے رہیں گے، بشمول باہمی شفافیت،" اور چین کو تین پیراگراف میں شامل کیا۔

بیان ، جس میں روس اور چین کے درمیان تزویراتی شراکت داری کی گہرائی پر توجہ مبذول کرائی گئی، چین کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل رکن کی حیثیت سے روس کی جنگ کی مذمت کرنے کا کہا گیااور چین سے کہا گیا کہ وہ روس کو ہتھیاروں کی مدد فراہم نہ کرے۔ .

بیان میں فن لینڈ کو اتحاد کے نئے رکن کے طور پر خوش آمدید کہا گیا جو کہ نیٹو کی کھلے دروازے کی پالیسی کی تصدیق ہے ۔

 بیان میں مزید کہا گیا  کہ ہر قوم کو اپنے حفاظتی انتظامات کا انتخاب کرنے کا حق حاصل ہے۔

اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ کریمیا سمیت روس کے غیر قانونی الحاق کو تسلیم نہیں کیا جائے گا اور روس کو اس کے جنگی جرائم کا جوابدہ ٹھہرایا جائے گا، بیان میں روس سے فوری طور پر جنگ ختم کرنے اور یوکرین سے اپنی افواج واپس بلانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

اس بیان میں کہ اتحاد یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی کے امن فارمولے کی حمایت کرتا ہے، متن کے کئی حصوں میں یہ بات دہرائی گئی کہ یوکرین کی فوجی اور سیاسی حمایت جاری رہے گی۔

بیلاروسی سرزمین پر جوہری ہتھیاروں اور جوہری صلاحیت کے نظام کو تعینات کرنے کے روس کے ارادے کی مذمت کرتے ہوئے کہا گیا کہ ہم روس کی غیر ذمہ دارانہ جوہری بیان بازی اور مجبور کرنے والے جوہری اشاروں کی مذمت کرتے ہیں۔

بیان میں کہا گیا کہ یورو-اٹلانٹک لائن اور نیٹو-روس تعلقات میں پیش گوئی کی ضرورت تھی،

"نیٹو روس کا مقابلہ کرنے کا ارادہ نہیں رکھتا اور نہ ہی روس کے لیے خطرہ ہے۔ ہم روس کو ان کے جارحانہ موقف کے پیش نظر شراکت دار کے طور پر نہیں دیکھ سکتے۔

بیان میں اس بات کی نشاندہی کرتے ہوئے کہ نیٹو بیلسٹک میزائل ڈیفنس  خالصتاً دفاعی مقاصد کے لیے نافذ العمل ہے،  یہ پروگرام رومانیہ، ترکیہ، اسپین، پولینڈ اور امریکہ جیسے ممالک کے رضاکارانہ تعاون سے انجام دیا گیا۔

بیان میں اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ اتحاد کا مقصد ایٹمی ہتھیاروں سے پاک دنیا ہے۔

اس عزم کا اعادہ کیا گیا کہ ایران کبھی بھی جوہری ہتھیار تیار نہیں کرے گا۔

بیان میں، جس میں کہا گیا ہے کہ یوکرین کی جنگ میں ایران کی روس کی حمایت سے یورو-اٹلانٹک سیکیورٹی بھی متاثر ہوئی، نیٹو نے ایران سے مطالبہ کیا کہ وہ روس کو فوجی امداد فراہم نہ کرے۔

اعلامیہ کا اختتام اس معلومات کے ساتھ ہوا کہ 2024 میں سربراہی اجلاس نیٹو کے قیام کی 75 ویں سالگرہ کے موقع پر واشنگٹن میں اور 2025 میں ہالینڈ میں منعقد ہوگا۔

 



متعللقہ خبریں