برطانیہ میں شعبہ طب کے ملازمین کی ہڑتالوں نے شدید مشکلات کھڑی کر دیں
نرسوں کی دو روزہ ہڑتال کی وجہ سے پرتچرڈ نے کہا کہ ہڑتالوں کے جاری رہنے سے نظامِ صحت کے کام کا بوجھ "زیادہ چیلنجنگ" ہو گیا ہے
انگلش نیشنل ہیلتھ سروس (این ایچ ایس) کی چیف ایگزیکٹیو، امانڈا پرتچرڈ کا کہنا ہے کہ طبی عملے کی بار بار ہڑتالوں نے کام کے بوجھ "زیادہ مشکلات" سے دو چار کر دیا ہے۔
پرتچرڈ نے انگلینڈ میں نرسوں کے اس ہفتے کام چھوڑنے اور انگلینڈ، ویلز اور شمالی آئرلینڈ میں ایمبولینس کے عملے کی جانب سے فروری اور مارچ میں مزید ہڑتالوں کی منصوبہ بندی کے حوالے سے پریس کو اپنے جائزے پیش کیے۔
جبکہ بتایا گیا کہ اس ہفتے 27,800 مریضوں کی اپائنٹ منٹوں کو ری شیڈول کیا گیا، جن میں سے 5 ہزار سرجری اور علاج معالجہ کے کیسسز شامل تھے۔ نرسوں کی دو روزہ ہڑتال کی وجہ سے پرتچرڈ نے کہا کہ ہڑتالوں کے جاری رہنے سے نظامِ صحت کے کام کا بوجھ "زیادہ چیلنجنگ" ہو گیا ہے۔
شعبہ طب کے ملازمین کی ہڑتالیں نظام ِ صحت کو مفلوج کر کے رکھ دیتی ہیں۔
، ایمبولینس کارکنوں کی نمائندگی کرنے والی یونائٹ یونین نے اس کے اراکین کے 23 جنوری کو کام چھوڑنے کی تیاری میں ہونے کے ساتھ ساتھ ہڑتالوں کے نئے شیڈول کو جاری کر دیا ہے۔
GMB نامی یونین نے اعلان کیا ہے کہ انگلینڈ اور ویلز میں 10 ہزار سے زائد ممبران یونائیٹ کے ساتھ بیک وقت ہڑتال کریں گے۔