میں الجزائر سے معافی مانگنے پر مجبور نہیں ہوں: ماکرون

استبدادی دور کے حوالے سےفرانس کے الجزائر سے معافی مانگنے سے کچھ بھی تبدیل نہیں ہو گا۔ میں معافی مانگنے پر مجبور نہیں ہوں: صدر امانوئیل ماکرون

1931833
میں الجزائر سے معافی مانگنے پر مجبور نہیں ہوں: ماکرون

فرانس کے صدر امانوئیل ماکرون نے کہا ہے کہ "استبدادی دور کے حوالے سےفرانس کے الجزائر سے معافی مانگنے سے کچھ بھی تبدیل نہیں ہو گا۔ میں معافی مانگنے پر مجبور نہیں ہوں"۔

ماکرون نے جریدہ 'لی پوائنٹ' کے لئے الجزائری مصّنف 'کمال داود 'کو  انٹرویو دیا۔ انٹرویو میں انہوں نے دورِ استبدادیت  کی وجہ سے فرانس کے الجزائر سے معافی مانگنے کی اپیلوں  کا جواب دیا ہے۔

صدر ماکرون  نے کہا ہے کہ "میں معافی مانگنے پر مجبور نہیں ہوں۔ اصل بات معافی نہیں ہے اصل چیز یہ ہے کہ یہ الفاظ یعنی 'معافی مانگنا' تمام تعلقات منقطع کر دیں گے"۔

انہوں نے کہا ہے کہ " ہم معافی مانگ لیں اور اس کے بعد ہر کوئی اپنی اپنی راہ لگ جائے" اصل میں یہ نتیجہ بُرا ترین  فعل ہو گا۔ تاریخی  و دستاویزی کاروائیاں کوئی حساب کتاب چُکانے والی چیز نہیں ہیں۔ اس کے بالکل برعکس تاریخی و دستاویزی کاروائیاں ایسے موضوعات ہیں کہ جن کی غلط تفہیم  کے امکان کی وجہ سے ان کے بارے میں فیصلہ نہیں کیا جا سکتا"۔

انہوں نے کہا ہے کہ "ہمیں ایک دوسرے سے جُدا کرنے والا ماضی اصل میں بیک وقت ہیں ایک دوسرے سے منسلک بھی کر تا ہے۔ الجزائر اور فرانس کا ایک دوسرے سے لاتعلق رہ کر آگے بڑھنا ناممکن ہے"۔

ماکرون نے کہا ہے کہ میں نے  تاریخ دان 'بینجمن اسٹورا'  سے فرانس کے الجزائر پر قبضے کے دور سے متعلق رپورٹ تیار کروائی ہے۔ انہوں نے اگست میں دورہ الجزائر کی یاد دہانی کروائی اور 'اوران' شہر میں لوگوں سے ملاقات کے دوران الجزائر زندہ باد کے نعروں کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ "اصل میں انسان گرمجوشی کا مظاہرہ کر رہے تھے اور مجھے "خوش آمدید " کہہ رہے تھے لیکن بعد میں سیاسی مقاصد  کے ساتھ چند افراد ہجوم میں شامل ہو گئے اور ان میں سے ایک دو نے تحقیر آمیز الفاظ استعمال کئے"۔

صدر امانوئیل ماکرون نے کہا ہے کہ "علاقے کے عوام مجھے سے بہت خوش ہیں لیکن انتہائی دائیں بازو کے حامی بد نیت  حلقے اس دورے  کو بُرا ثابت کرنے کی کوشش کر رہے ہیں"۔



متعللقہ خبریں