روس کا یکطرفہ فائر بندی کا فیصلہ محض منظم ہونے کی ایک چال ہے، یورپی یونین

روسی صدر ولادیمیر پوتن نے روسی وزارت دفاع کو 6 جنوری کو مقامی وقت کے مطابق 12 بجے سے یوکرین میں 36 گھنٹے کی جنگ بندی پر عمل درآمد کرنے کی ہدایت کی تھی

1929270
روس کا یکطرفہ فائر بندی کا فیصلہ محض منظم ہونے کی ایک چال ہے، یورپی یونین

یورپی یونین کی انتظامیہ  کا کہنا ہے کہ    روس  آرتھوڈکس کرسمس  کی بنا پر  فائر بندی کا اعلان کرتے ہوئے   اپنی قوتوں کو یکجا کرنے کے لیے وقت   حاصل کرنے کے درپے ہے۔

یورپی یونین  خارجہ تعلقات و سیکیورٹی پالیسی کے نمائندہ اعلی جوزف بوریل   نے یوکرینی وزیر خارجہ  دیمترو  کولیبا سے ٹیلی فونک پر رابطہ قائم کیا۔

بوریل  کے دفتر کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ میں  واضح کیا گیا ہے  کہ اس بات چیت میں  میدان ِ جنگ   میں تازہ صورتحال  پر غور کیا گیا۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ حالیہ ہفتوں میں روس کے حملے اس کی طرف سے اعلان کردہ یکطرفہ جنگ بندی کی نفی کرتے ہیں اور امن قائم کرنے کا واحد راستہ یوکرین سے روسی فوجیوں کا انخلا ہے۔"جب تک اس طرح کے ٹھوس اقدامات نہیں کیے جاتے، یکطرفہ جنگ بندی محض روس کی طرف سے دوبارہ منظم ہونے، اپنے فوجیوں کو دوبارہ منظم کرنے یا اپنی تباہ شدہ بین الاقوامی ساکھ کو بحال کرنے کے لیے وقت حاصل کرنے کی  کوشش دکھائی دیتی ہے۔"

بیان کے مطابق، بوریل نے کولیبا کو یوکرین کی سیاسی، فوجی، اقتصادی اور انسانی امداد جاری رکھنے کے یورپی یونین کے عزم سے بھی آگاہ کیا۔

23 ​​جنوری کو ہونے والے یورپی یونین کے وزرائے خارجہ اجلاس اور جہاں کولیبا ویڈیو کانفرنس کے ذریعے شرکت کریں گے اور 3 فروری کو ہونے والی یورپی یونین یوکرین سربراہی اجلاس کی تیاریوں کا بھی جائزہ لیا گیا۔

روسی صدر ولادیمیر پوتن نے روسی وزارت دفاع کو 6 جنوری کو مقامی وقت کے مطابق 12 بجے سے یوکرین میں 36 گھنٹے کی جنگ بندی پر عمل درآمد کرنے کی ہدایت کی تھی۔

کریملن کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ جنگ بندی کا فیصلہ آرتھوڈوکس کو کرسمس کے دوران مذہبی تقریبات میں شرکت کی اجازت دینے کے لیے کیا گیا اور یوکرین کی جانب سے جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا۔

یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے روس کے جنگ بندی کے فیصلے کو دونباس میں یوکرینی فوج کی پیش قدمی کو روکنے کے اقدام کے طور پر  بیان کیا ہے۔



متعللقہ خبریں