جرمنی میں فلو کے واقعات میں اضافہ، صحت کا نظام بحران کے دہانے پر

جرمن میڈیکل ایسوسی ایشن کے صدر، کلاؤس رین ہارٹ نے روزنامہ  Tagesspiegel کو کچھ ادویات کی فراہمی میں رکاوٹ کی طرف توجہ مبذول کرواتے ہوئے لوگوں پر زور دیا  ہے کہ وہ  اس سلسلے میں  ایک دوسرے کی مدد کریں

1920613
جرمنی میں فلو  کے واقعات میں اضافہ، صحت کا نظام بحران  کے دہانے پر

جرمنی میں فلو کے بڑھتے ہوئے کیسز، RSV سانس کی وائرس کی وبا، نئی قسم کی کورونا وائرس (COVID-19) کی وبا، اہلکاروں کی کمی اور ادویات کی کمی نے صحت کے نظام کو بحران کے دہانے پر پہنچا دیا ہے۔

جرمن میڈیکل ایسوسی ایشن کے صدر، کلاؤس رین ہارٹ نے روزنامہ  Tagesspiegel کو کچھ ادویات کی فراہمی میں رکاوٹ کی طرف توجہ مبذول کرواتے ہوئے لوگوں پر زور دیا  ہے کہ وہ  اس سلسلے میں  ایک دوسرے کی مدد کریں۔

انہوں نے کہا کہ  غیر استعمال شدہ ادویات کا جائزہ لیتے ہوئے قابلِ استعمال  ادویات کو مریضوں میں تقسیم کیا جانا چاہیے۔

انہوں  نے کہا کہ اگر آپ صحت مند ہیں، تو اپنی  ادویات مریضوں کو سٹاک میں دینی ہوں گی۔ ادویات کے لیے ہمیں ذخیرہ کرنے کی ضرورت ہے ۔

جرمن ہسپتالوں کی ایسوسی ایشن (DKG) کے صدر جیرالڈ گاس نے کہا کہ صحت کے عملے میں 9 سے 10 فیصد کمی آئی ہے، "اس کا مطلب ہے کہ ہر دس میں سے تقریباً ایک ملازم بیمار ہے۔

گاس نے اس بات پر زور دیا کہ، وبائی امراض کی وجہ سے بیمار ہونے والے عملے کے علاوہ، کووڈ-19 کی وبا، انفلوئنزا اور RSV سانس کے وائرس کی وجہ سے مسئلہ بڑھتا ہی جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ  یہ  وبا بچوں میں عام ہے اور ہمیں اس طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ  صحت کے نظام میں  یہ  مسائل صرف یہاں تک ہی محدود نہیں ہیں بلکہ  انہوں نے ہیلتھ انشورنس کمپنیوں میں بیوروکریسی کے بارے میں بھی شکایت کی ہے ۔

ماہرین نے اس بات کی بھی نشاندہی کی کہ صحت کے نظام میں کام کرنے کے لیے کافی اہل اہلکار نہیں ہیں اور نشاندہی کی کہ ہر سال لاکھوں ریٹائر ہونے والے اہلکاروں کی جبہ نئی بھرتی نہیں کی جا رہی ہے۔



متعللقہ خبریں