سابق برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کنزرویٹو پارٹی کی قیادت اور وزارت عظمیٰ کی دوڑ سے دستبردار

اپنے تحریری بیان میں بورس جانسن نے کہا کہ وہ ان لوگوں کی تعداد سے حیران ہیں جنہوں نے مشورہ دیا کہ انہیں ایک بار پھر پارٹی قیادت کے لیے عوام کے درمیان اور پارلیمنٹ میں اپنے دوستوں اور ساتھیوں کے درمیان مقابلہ کرنا چاہیے

1896631
سابق برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کنزرویٹو پارٹی کی قیادت اور وزارت عظمیٰ کی دوڑ سے دستبردار

برطانیہ میں  20 اکتوبر کو لِز ٹرس کے مستعفی ہونے کے بعد  پیدا ہونے والی صورت حال  پر  سابق برطانوی وزرائے اعظم میں سے  بورس جانسن، کنزرویٹو پارٹی کی قیادت اور وزارت عظمیٰ کی دوڑ سے دستبردار ہو گئے ۔

اپنے تحریری بیان میں بورس جانسن نے کہا کہ وہ ان لوگوں کی تعداد سے حیران ہیں جنہوں نے مشورہ دیا کہ انہیں ایک بار پھر پارٹی قیادت کے لیے عوام کے درمیان اور پارلیمنٹ میں اپنے دوستوں اور ساتھیوں کے درمیان مقابلہ کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ  وہ یقین رکھتے ہیں کہ وہ 2024 میں کنزرویٹو پارٹی کی جیت میں ااپنا کردار ادا کرسکتے ہیں ۔  جانسن نے کہا کہ انہیں 102 اراکین پارلیمنٹ کی  اکثریت حاصل ہے  جو  پارٹی قیادت کے لیے انتخاب لڑنے کے لیے ضروری  ہے ۔

اگرچہ جانسن نے کہا کہ وہ اس صورت حال میں نامزد کر سکتے ہیں اور ان کے پاس کامیابی کا زیادہ امکان ہے،"تاہم، میں حال ہی میں اس نتیجے پر پہنچا ہوں  جب تک  پارلیمنٹ میں  آپ کی جماعت متحد نہیں ہے  ، آپ اس وقت تک مؤثر طریقے سے حکومت نہیں کر سکتے ۔

انہوں نے  رشی سنک اور پینی مورڈانٹ سے ملاقات کرنے سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے   باضابطہ طور پر پارٹی قیادت کے لیے اپنی امیدواری کا اعلان کیاہے ۔

 بورس جانسن نے مزید کہا کہ میں امید کر رہا تھا کہ ہم قومی مفاد کے لیے اکٹھے ہو سکتے ہیں لیکن بدقسمتی سے ہمیں ایسا کرنے کا کوئی راستہ نہیں مل سکا۔ اس لیے، مجھے ڈر ہے کہ میرے لیے بہتر یہی ہے کہ میں اپنی امیدواری سے دستبردار  ہو جاوں  اور دوسروے امیدواروں  کی راہ ہموار کردوں۔  کو آگے نہ بڑھنے دوں اور جو کامیاب ہو اس کو اپنا تعاون دوں۔



متعللقہ خبریں