خطہ یورپ کی مہاجرین کے خلاف سنگدل پالیسیوں پر دی گارڈئین کی کڑی تنقید
برطانوی اخبار دی گارڈیئن نے یورپ کے پناہ گزینوں سے متعلق مؤقف اور اٹھائی گئی تدابیر پر ایک تنقیدی کالم شائع کیا
خطہ یورپ پر مہاجرین پالیسیوں کی بنا پر اخلاقی قبلے کے کھونے کی نکتہ چینی کی جارہی ہے۔
برطانوی اخبار دی گارڈیئن نے یورپ کے پناہ گزینوں سے متعلق مؤقف اور اٹھائی گئی تدابیر پر ایک تنقیدی کالم شائع کیا ہے۔
یورپ کی ’اخلاقی قبلے کو کھونے والا ایک خطہ‘ کے طور پر تشریح کرنے والے اخبار میں لکھا گیا ہے کہ غیر قانونی مہاجرین کے بر خلاف بتدریج بڑھنے والا بے رحم مؤقف اقوام متحدہ کے 1951 مہاجر معاہدے کے نچوڑ سے غداری کے مترادف ہے۔
اخبار نے یاد دہانی کرائی ہے کہ رواں سال اب تک تقریباً ایک ہزار تارکین وطن بحیرہ روم عبور کرنے کی کوشش میں اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں جو کہ2020 کے اسی عرصے میں اموات کی شرح سے چار گنا زیادہ ہے، ظلم و ستم کی کی حکمت عملی کے ساتھ پناہ گزینوں کو باز رکھنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
اخبار نے یونان کی مہاجر پالیسیوں پر کڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے لکھا ہے کہ یہ ملک مہاجرین کو دور رکھنے کے لیے ترکی کی سرحدی پٹی پر بہرہ کر دینے والے ساؤنڈ بم استعمال کر رہی ہے۔
حکومتِ ڈنمارک نے پناہ گزینوں کو ہزاروں کلو میڑ کی دوری پر قیام کرانے اور ان کے مطالبات پر کسی تیسرے ملک میں قانونی چارہ جوئی کیے جانے پر مبنی ایک بل بھی پاس کیا ہے۔ اس ملک کی حکومت سینکڑو ں مہاجرین کو جبراً واپس بھیجنے کی بھی درپے ہے۔