فرانس کے دارالحکومت پیرس میں پرتشدد احتجاج جاری، سیکڑوں مظاہرین گرفتار

تفصیلا ت کے مطابق فرانسیسی دارالحکومت پیرس سمیت ملک بھر میں ہونے والے پُر تشدد مظاہروں میں اضافہ ہوگیا ہے، ہفتے کے روز 8 ہزار سے زائد افراد نے دارالحکومت کے سٹی سینٹر پر جمع ہوکر حکومت مخالف مظاہرہ کیا

1103147
فرانس کے دارالحکومت پیرس میں پرتشدد احتجاج جاری، سیکڑوں مظاہرین گرفتار

فرانسیسی دارالحکومت میں مشتعل مظاہرین کی صدارتی محل کی جانب بڑھنے کی ایک بار پھر کوشش کی، پولیس کی شیلنگ اور لاٹھی چارج سے درجنوں افراد زخمی ہوگئے۔

تفصیلا ت کے مطابق فرانسیسی دارالحکومت پیرس سمیت ملک بھر میں ہونے والے پُر تشدد مظاہروں میں اضافہ ہوگیا ہے، ہفتے کے روز 8 ہزار سے زائد افراد نے دارالحکومت کے سٹی سینٹر پر جمع ہوکر حکومت مخالف مظاہرہ کیا۔

خبررساں اداے اے ایف پی کے مطابق ملک کے بڑے شہروں میں مظاہرین جمع ہوئے اور انہوں نے ’میکرن استعفیٰ‘ کے نعرے لگائے۔

واضح رہے کہ 4 دسمبر کو فرانس کے وزیراعظم ایڈورڈ فلپ نے اعلان کیا تھا کہ پیٹرولیم مصنوعات میں اضافے کا فیصلہ 6 ماہ کے لیے واپس لیا جاتا ہے۔

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف ملک بھر میں ‘یلو ویسٹ’ موومنٹ کے تحت 2 لاکھ 44 ہزار افراد نے ملک بھر کی اہم شاہراہوں سمیت 2 ہزار سے زائد مقامات پر احتجاج کیا

پیرس سمیت دیگر شہروں میں تازہ ترین مظاہروں میں تقریباً 31 ہزار افراد نے احتجاج کیا اور ریلیاں نکالی جس کے نتیجے میں 700 افراد کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا گیا۔

 

حکومت کےخلاف 8 ہزار مظاہرین سٹی سینٹر پر جمع ہوئے اور صدارتی محل کی جانب پیش قدمی کی تو پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں شروع ہوگئیں۔

فرانس میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے اور حکومت کی معاشی پالیسیوں کے خلاف مسلسل چوتھے ہفتے بھی پُرتشدد مظاہرے کیے گئے۔

خبر ایجنسی کے مطابق فرانس میں یلو ویسٹ موومنٹ کی طرف سے اس ہفتے بھی ملک گیر احتجاجی مظاہرے کیے گئے جن میں سوا لاکھ سے زائد افراد نے حصہ لیا، اس دوران پیرس ایک بار پھر میدان جنگ بنا نظر آیا، تاہم سخت سیکورٹی انتظامات اور بارش کے باعث اس بار احتجاج کرنے والوں کی زیادہ نہیں چلی۔ مظاہرین نے کاریں اور رکاوٹیں نذر آتش کیں، شیشے توڑے، کئی دکانیں لوٹ لی گئیں اور املاک کو نقصان پہنچایا گیا۔

پولیس نے انہیں منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس اور پانی کی توپوں کا استعمال کیا۔

مظاہرین نے پیرس میں موٹر سائیکل ریلی بھی نکالی، ان کا مطالبہ تھا کہ صدر میکرون استعفا دیں، مظاہروں کے پیش نظر پیرس میں دکانیں، کیفے، شاپنگ مالز، ایفل ٹاور اور کئی میٹرو اسٹیشن بند رہے۔

فرانسیسی وزیر داخلہ کا کہنا ہے کہ ہنگامہ آرائی میں 20 پولیس اہل کاروں سمیت 140 افراد زخمی ہوئے، جبکہ ایک ہزار مظاہرین کو گرفتار کیا گیا جن میں سے 650 افراد پیرس میں پکڑے گئے۔

وزیراعظم ایڈورڈ فلپ نے ہنگامہ آرائی پر قابو پانے میں پولیس کی بروقت کارروائی کی تعریف کی، ان کا کہنا ہے کہ صدر میکرون مظاہرین کے تحفظات دور کریں گے، مذاکرات کا آغاز ہوچکا ہے اور یہ جاری رہیں گے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ صدر میکرون ان مذاکرات کو نتیجہ خیز بنانے کے لیے اقدامات تجویز کریں گے۔

 غیر ملکی میڈیا کاکہنا ہے کہ گذشتہ ہفتے مظاہرہ کرنے والے سیکڑوں افراد سیکیورٹی اداروں کے ہاتھوں گرفتار  جبکہ پیرس میں ہونے والے پُر تشدد مظاہروں کے دوران سیکڑوں  مظاہرین  زخمی ہوئے تھے۔

مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ حالیہ دنوں فرانسیسی دارالحکومت میں ہونے والے پُرتشدد مظاہروں کو فرانسیسی تاریخ میں بدترین فسادات شمار کیا جارہا ہے۔

فرانس ڈپٹی وزیر داخلہ کا کہنا ہے کہ گذشتہ ہفتے ملک بھر میں ہونے والے مظاہروں میں 1 لاکھ 36 ہزار افراد شریک تھےجبکہ کچھ جگہوں پر پولیس اور مظاہرین میں جھڑپیں بھی ہوئیں۔

مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ مشتعل مظاہرین نے کیمپس ایلسیس میں کوڑے دان کو سڑکوں پر رکھ کر نذر آتش کردیا ، دوسری جانب فرانسیسی پولیس کی جانب سے پیرس کے علاقے سٹی سینٹر کی گلیوں میں بھی واٹر کینن تعینات کردیا گیا ہے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ فرانسیسی تاریخ میں پہلی مرتبہ دارالحکومت پیرس میں بکتر بند گاڑیاں تعینات کی گئی ہیں۔



متعللقہ خبریں