فلسطین اور اسرائیل پائیدار امن کے لیے مذاکرات کا طریقہ کار اپنائیں، ترک قومی اسمبلی

عالمی برادری، خاص طور پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو اب ذمہ داری قبول کرنی چاہیے کہ وہ فریقین کو بغیر کسی تاخیر کے دو ریاستی حل کے نقطہ نظرکی بنیاد پر ایک منصفانہ حل کی طرف  راغب کریں

2050341
فلسطین اور اسرائیل پائیدار امن کے لیے مذاکرات کا طریقہ کار اپنائیں، ترک قومی اسمبلی

ترکیہ گرینڈ نیشنل اسمبلی نے فلسطین اور اسرائیل کو  پائیدار امن کے لیے مذاکرات شروع کرنے کی درخواست کی ہے۔

ترکیہ گرینڈ نیشنل اسمبلی میں تمام سیاسی جماعتوں کے دستخط کے ساتھ اسرائیل فلسطین تنازعہ پر مشترکہ اعلامیہ شائع کیا گیا۔

اعلامیہ میں اس بات پر زور دیا گیا کہ فلسطین اور اسرائیل کے تنازعات میں شہریوں کی بڑی تعداد میں ہلاکتیں، شہریوں کے بنیادی ڈھانچے کو نشانہ بنانے اور شہریوں کو ان کی بنیادی ضروریات بھی پوری کرنے سےمحروم چھوڑے جانے  سے ضمیروں کو ٹھیس پہنچی ہے۔

اعلامیہ میں اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ بحران کے دوسرے خطوں میں پھیلنے کے امکانات علاقائی سلامتی اور استحکام کو سنگین طور پر خطرہ بنا رہے ہیں، پر مندرجہ ذیل   بیانات کو جگہ دی گئی ہے :

"تازہ ترین واقعات 56 سالوں سے جاری غیر قانونی قبضے اور متعلقہ پالیسیوں کا نتیجہ ہیں۔ فلسطینی عوام، جن کی زمینیں، زندگی اور مستقبل کی امیدیں چھین لی گئی ہیں، آج ایک نئے اور بے مثال محاصرے میں ہیں۔ 20 لاکھ انسان  16 سال کی ناکہ بندی کے بعد لوگوں کو پہلے ہی کسی کھلی فضا جیل میں محسور کیے جانے والے غزہ  کو فراہم کی جانے والی خوراک، توانائی اور انسانی امداد کو روکنا، اور شہری  بستیوں پر اندھا دھند حملے کرنا بین الاقوامی قانون کی صریح اور سنگین خلاف ورزی ہے۔"

مقبوضہ فلسطینی سرزمین پر جاری قبضے کے عمل درآمد  کو جلد از جلد ختم کرنا کسی منصفانہ امن قیام کے لیے حد درجے  ضروری ہے، کی وضاحت کرنے والے اعلامیہ میں  مزید کہا گیا ہے ہے کہ: "عالمی برادری، خاص طور پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو اب ذمہ داری قبول کرنی چاہیے کہ وہ فریقین کو بغیر کسی تاخیر کے دو ریاستی حل کے نقطہ نظرکی بنیاد پر ایک منصفانہ حل کی طرف  راغب کریں۔ مشرق وسطیٰ میں مستقل امن  کا قیام صرف فلسطین اسرائیل تنازع کے ایک منصفانہ حل سے ہی ممکن  بن سکتا ہے۔ اور یہ عمل  محض 1967 کی سرحدوں پر مبنی ایک آزاد، خودمختار اور جغرافیائی طور پر مربوط ریاست فلسطین جس کا دارالحکومت القدس ہو،  کے  معرض ِ وجود میں آنے   سے ہی ممکن ہے ۔"

اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ فلسطین اور اسرائیل کے تنازعات کے فریقین سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ تنازعات کو  مزید طول نہ دیں اور شہریوں کو نشانہ نہ بنائیں۔"ہم ان تمام حملوں کی مذمت کرتے ہیں جو اجتماعی سزاؤں کے ذریعے شہریوں کو براہ راست نشانہ بناتے ہیں، جو غزہ میں کبھی نہ ختم ہونے والے انسانی المیہ کو گہرا کرتے ہیں، اور ہم فلسطین اور اسرائیل کو دو ریاستوں کی بنیاد پر اس مسئلے کے منصفانہ اور مستقل حل  کے حصول کی خاطر مزید تاخیر کیے مستقل امن کے لیے بات چیت شروع کرنے کی دعوت دیتے  ہیں ۔"

 



متعللقہ خبریں