دشمن چاہتے ہیں کہ ترکیہ صرف دہشت گردی کے ساتھ نبٹنے میں ہی لگا رہے: چاوش اولو

ہمارا ملک اس وقت صرف دہشت گردی کے خلاف جدوجہد میں ہی نہیں متعدد عالمی مسائل میں بین الاقوامی برادری کی قیادت کر رہا ہے: وزیر خارجہ میولود چاوش اولو

1918073
دشمن چاہتے ہیں کہ ترکیہ صرف دہشت گردی کے ساتھ نبٹنے میں ہی لگا رہے: چاوش اولو

ترکیہ کے وزیر خارجہ میولود چاوش اولو نے کہا ہے کہ ہم علیحدگی پسند دہشت گرد تنظیم PKK/PYD/YPG کو شام اور عراق میں پاوں جمانے کی ہرگز اجازت نہیں دیں گے۔

چاوش اولو نے، ترکیہ قومی اسمبلی کے جنرل کمیٹی اجلاس  میں وزارت خارجہ کا 2023 بجٹ  پیش کرنے کے بعد اجلاس  سے خطاب کیا۔

انہوں نے کہا ہے کہ ترکیہ کے محلّ وقوع کے جغرافیے میں عدم استحکام، جھڑپیں اور دہشت گردی ختم ہونے کا نام نہیں لے رہی۔ دشمن چاہتے ہیں کہ ترکیہ صرف اور صرف دہشت گردی اور  جھڑپوں  کے ساتھ نبٹنے میں ہی لگا رہے اور اپنی تمام تر توانائی اسی میں خرچ کر دے۔

چاوش اولو نے کہا ہے کہ" ترکیہ اس  کھیل میں نہیں آیا ۔ ہمارا ملک اس وقت صرف دہشت گردی کے خلاف جدوجہد میں ہی نہیں متعدد عالمی مسائل میں بین الاقوامی برادری کی قیادت کر رہا ہے۔  ترکیہ کے مضبوط ہو نے کے ساتھ ساتھ  دہشت گردی  کی پُشت پناہی کرنے والے حلقوں  نے بھی اپنی کوششوں میں اضافہ کر دیا اور PKK کو دوبارہ فعال کر دیا ہے"۔

انہوں نے کہا ہے کہ " ہم PKK/YPD/YPG کو شام اور عراق میں پنپنے کی ہرگز اجازت نہیں دیں گے۔ اس معاملے میں کوئی خواہ کچھ بھی کہتا رہے ہم ضروری کاروائیاں کریں گے"۔

چاوش اولو نے کہا ہے کہ  مسائل کا بذریعہ  ڈائیلاگ حل ہمیشہ سے ہماری اوّلین ترجیح رہی ہے لیکن یہ ترجیح صرف ہم سے ہی منسوب نہیں ہے۔ ہمارے مخاطبین کا بھی اس کے لئے تیار ہونا اور علاقائی و عالمی شرائط کا بھی اس سے ہم آہنگ ہونا ضروری ہے۔

شام میں کچھ عرصے تک خفیہ خبر رساں ایجنسیوں کے تواسط سے  انتظامیہ  کے ساتھ مذاکرات کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ "انتظامیہ کے حقیقت پسندانہ  روّیہ اختیار کرنے کی صورت میں ہم، دہشت گردی کے خلاف جدوجہد، سیاسی مرحلے اور شامیوں کی وطن واپسی کے موضوعات پر، مل کر کام کرنے کے لئے تیار ہیں۔ اس کے برعکس سوچنا یوں بھی ناممکن ہے۔ یہی پالیسی ہم عراق میں بھی اختیار کئے ہوئے ہیں۔ اگر ہمارے مخاطبین ہماری اپیلیوں پر کان دھرتے ہیں تو ہم ان کے ساتھ قدم سے قدم مِلا کر چلیں گے اور مِل کر دہشت گردی کا خاتمہ کر دیں گے۔  نہیں اگر اس طرف دھیان نہیں دیتے تو ہم اپنا کا م خود کر لیں گے"۔



متعللقہ خبریں