کزل ایلما جنگی ڈروان ایک ماہ کے اندر پروازیں شروع کر دے گا، ترک صدر
آپ اپنے جزائر کو امریکی اور دیگر اسلحہ سے لیس کریں گے تو کیا آپ کے خیال میں ترکیہ خاموش تماشائی بنا بیٹھا رہے گا ؟
صدر رجب طیب ایردوان نے واضح کیا ہے کہ ترکیہ کا پہلا جنگی ڈراون بائراکتار کزل ایلما ایک ماہ کے اندر اپنی پروازیں شروع کر سکے گا۔
صدر ایردوان نے سامسون شہر میں نوجوانوں سے ملاقات کی۔
ملک میں فخریہ منصوبوں میں جگہ پانے والے نوجوانوں کے ساتھ یکجا ہونے پر اپنی مسرت کا اظہار کرتے ہوئے ترک صدر نے کہا کہ "ہماری نوجوان نسل ترکیہ صدی کی تیاری میں اہم ترین طاقت کا منبع ہے۔ "
ترکیہ قومی صنعت کے اب ایک نئے مرحلے میں ہونے کا اظہار کرنے والے جناب ایردوان نے بتایا کہ" جب ہم بر سر اقتدار آئے تھے تو ہماری دفاعی صنعت کا بیس فیصد مقامی مصنوعات پر مشتمل تھا جو کہ اب 80 فیصد تک مقامی بن چکی ہے۔ اب ہم اپنی ضروریات کو خود پورا کرنے کے اہل بن چکے ہیں۔ ایف۔16 طیاروں کا سازو سامان ہم بذات خود تیار کر رہے ہیں اور میزائلوں کی پیداوار کا عمل بھی شروع ہو چکا ہے۔ "
ترکیہ کی میزائل پیدا وار سے یونان کے خوف کھانے پر زور دینے والے صدر ایردوان نے بتایا کہ " یونان تائیفون نامی میزائل سے خوفزدہ ہے اس کو ڈر ہے یہ میزائل ایتھنز کو نشانہ بنا سکتا ہے۔ اگر آپ سکھ چین سے نہیں بیٹھیں گے تو یہ یقیناً نشانہ بنائے گا ۔ آپ اپنے جزائر کو امریکی اور دیگر اسلحہ سے لیس کریں گے تو کیا آپ کے خیال میں ترکیہ خاموش تماشائی بنا بیٹھا رہے گا ؟ ہمارے نوجوان ان حرکتوں کا جواب دینے کی صلاحیت اور قابلیت رکھتے ہیں۔
امریکہ کی جانب سے شمالی شام میں موجود علیحدگی پسند دہشت گرد تنظیم PKK۔ وائے پی جی کو فوجی سازو سامان بھیجنے پر رد عمل کا مظاہرہ کرنے والے جناب ایردوان کا کہنا تھا کہ "میں اس چیز کو دفعتاً بیان کیا ہے لیکن یہ لاپرواہی سے کام لے رہے ہیں۔ میں نے ان سے کہا ہے کہ نیٹو میں آپ ہمارے اتحادی ہونے کے باوجود ان غلط اقدام کے مرتکب ہو رہے ہیں اور دہشت گرد تنظیم کا ساتھ دے رہے ہیں۔ اگر ایسا ہے تو ہمیں اپنا خیال خود رکھنا پڑے گا۔
صدر نے ترکیہ کے پہلے جنگی ڈراون کزل ایلما کے حوالے سے تازہ ترین پیش پر ایک سوال کے جواب میں کہا کہ "وہ ایک ماہ کے اندر اس ڈروان کے پرواز کے لیے تیار ہونے کی توقع کرتے ہیں ، یہ ایک انتہائی شاندار شہکار ہو گا۔ "
متعللقہ خبریں
نتَن یا ہو کی نسل کشی ہٹلر کی نسل کشی کو بھی مات دے چکی ہے : صدر ایردوان
ایردوان نے ان خیالات کا اظہار یونان کے کاتھیمیرینی اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا