ترکی: یونان، مغربی تھریس کی ترک اقلیت کے خلاف جبری پالیسیوں سے باز رہے

مغربی تھریس کی ترک اقلیت کے نمائندوں کے ساتھ مشاورت کئے بغیر منظور کردہ آئینی تبدیلی کے ساتھ ترک اقلیت کے ارادے اور دینی آزادیوں کو ایک دفعہ پھر نظر انداز کیا گیا ہے: ترکی وزارت خارجہ

1863483
ترکی: یونان، مغربی تھریس کی ترک اقلیت کے خلاف جبری پالیسیوں سے باز رہے

ترکی نے کہا ہے کہ یونانی پارلیمنٹ نے مفتی دفاتر سے متعلق آئینی تبدیلی کی منظوری دے کر مغربی تھریس کی ترک اقلیت کے حقوق اور آزادیوں کی ایک دفعہ پھر خلاف ورزی کی ہے۔

ترکی وزارت خارجہ نے جاری کردہ تحریری بیان میں کہا ہے کہ "یونان نے، مغربی تھریس کے مفتی دفاتر سے متعلق منظور کردہ آئینی تبدیلی کے ساتھ ، لوزان امن سمجھوتے اور دیگر بین الاقوامی سمجھوتوں کے مغربی تھریس کی ترک اقلیت  کو تفویض کردہ حقوق اور آزادیوں  کی ایک دفعہ پھر خلاف ورزی کی ہے۔

بیان میں آئینی تبدیلی سے متعلق ترک اقلیت کی اتحاد کمیٹی کی طرف سے کل جاری کئے گئے بیان کی مکمل حمایت کی گئی اور کہا گیا ہے کہ مغربی تھریس  کی ترک اقلیت کے نمائندوں کے ساتھ مشاورت کئے بغیر منظور کردہ اس آئینی تبدیلی کے ساتھ ترک اقلیت کے منتخب کردہ نمائندوں کے اور نتیجتاً ترک  اقلیت کے ارادے اور دینی آزادیوں کو ایک دفعہ پھر نظر انداز کیا گیا ہے۔

بیان میں لوزان سمجھوتے  کی 40 ویں شق کے مغربی تھریس کی ترک اقلیتوں کو تفویض کردہ،  دینی، تعلیمی اور خیراتی اداروں کو قائم کرنے، ان کا انتظام چلانے اور ان کو اپنے کنٹرول میں رکھنے  کے، حق کی یاد دہانی کروائی گئی ہے۔  مزید کہا گیا ہے کہ یونان کی طرف سے، لوزان سمجھوتے کی عائد کردہ ذمہ داریوں کے برعکس، ترک اقلیت کے حقوق کی خلاف ورزی  کا پہلو قبل ازیں یورپی عدالت برائے انسانی حقوق  کے فیصلوں سے بھی مصّدقہ ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ یونان کا،مغربی تھریس کی ترک اقلیت کے لئے مفتیوں کے انتخاب ، مفتی دفاتر کے انتظام  و انصرام اور ان میں رد  و بدل کے معاملے میں، ترک اقلیت کو ضروری آسانیاں فراہم کرنے کی بجائے مفتی دفاتر کو، مغربی تھریس کی ترک اقلیت  کی رضا کے بغیر، اپنے کنٹرول میں لینے کی کوشش کرنا ناقابلِ قبول ہے۔ مذکورہ آئینی تبدیلی کا مقصد مفتی دفاتر کو یونان حکومت کے ماتحت ادارے میں تبدیل کرنا ہے۔ یونان کے برعکس ترکی جبری قوانین  کے ساتھ ملک میں موجود اقلیتوں کے دینی اداروں کے نظم و ضبط میں اور ان کے سربراہان کے انتخاب  میں مداخلت نہیں کر رہا۔

ترکی وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم ایک دفعہ پھر یونان کو بین الاقوامی قوانین کا احترام کرنے ، لوزان اور دیگر بین الاقوامی قوانین کی عائد کردہ ذمہ داریوں کو پورا کرنے اور مغربی تھریس کی ترک اقلیت کے خلاف جبری پالیسیوں سے باز آنے کی دعوت دیتے ہیں۔ ترکی ہمیشہ کی طرح آئندہ بھی اپنے ہم نسلوں کے حقوق اور آزادیوں پر بغورنگاہ رکھے گا۔



متعللقہ خبریں