ترکی خطے میں امن کے قیام کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھَے ہوئے ہے: فخرالدین آلتون

5 جولائی کو منعقد ہونے والی تیسری ترکی-اٹلی بین حکومتی سربراہی اجلاس سے پہلے، آلتون نے اطالوی اخبار ال میساگیرو کے سوالات کا جواب  دیتے ہوئے کہا کہ ترکی،  یوکرین میں امن کو یقینی بنانے کے لیے کوششیں کر رہا ہے

1848685
ترکی خطے  میں امن کے قیام کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھَے ہوئے ہے: فخرالدین آلتون

صدر کے اطلاعاتی  امور کے ڈائریکٹر  فخر الدین آلتون نے کہا کہ روس اور یوکرین جنگ کے دوران ترکی کا مقصد منصفانہ امن کے لیے کردار ادا کرنا ہے۔

5 جولائی کو منعقد ہونے والی تیسری ترکی-اٹلی بین حکومتی سربراہی اجلاس سے پہلے، آلتون نے اطالوی اخبار ال میساگیرو کے سوالات کا جواب  دیتے ہوئے کہا کہ ترکی،  یوکرین میں امن کو یقینی بنانے کے لیے کوششیں کر رہا ہے، انہوں نے  جنگ کے خاتمہ اور امن معاہدہ طے پانے سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے  کہا کہ  ترکی کی ایک خاص پوزیشن ہے اور صدر رجب طیب ایردوان کی مضبوط قیادت میں یہ سب کچھ ممکن ہے۔ یوکرین کے بحران کے آغاز سے ہی طاقت کا استعمال کیا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ وہ اسے امن کے لیے استعمال کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ انہوں نے یوکرین میں جنگ کے آغاز کے ساتھ ہی مونٹریکس کنونشن پر عمل درآمد کرتے ہوئے بحیرہ اسود میں جنگی جہازوں کی آمد روک دی، آلتون نے  کہا کہ  انہوں نے یوکرین  کے باشندوں  کی  کافی حد تک  انسانی امداد  بہم پہنچائی ہے۔

فخر الدین آلتون  نے کہا کہ  ترکی کا مقصد ایک منصفانہ امن کے لیے کردار ادا کرنا ہے۔ دوسری طرف، ایسے اداکار ہیں جو سمجھتے ہیں کہ اس جنگ کو زیادہ سے زیادہ طول دینے سے انھیں فائدہ ہوگا۔ اور وہ جنگ کو طول دینے کے لیے صرف یوکرین  کی حمایت کو جاری رکھے ہوئے ہیں ہیں۔ ترکی اس قسم  کی سوچ سے بہت دور ہے۔ ہمیں امن پر یقین رکھنا ہوگا اور امن کے لیے کوشش کرنا ہوگی۔

انہوں نے ترکی کی  سویڈن اور فن لینڈ کی نیٹو کی رکنیت کی مخالفت  کرتے ہوئے کہا کہ یورپی یونین کی دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل ہونے کے باوجود، PKK کو متعلقہ ممالک (سویڈن اور فن لینڈ) میں پیسہ اکٹھا کرنے، عسکریت پسندوں کو بھرتی کرنے اور پروپیگنڈا کرنے سے نہیں روکا جاتا۔ اسی طرح YPG، PKK کی شامی شاخ، اور FETO، جس نے ترکی میں بغاوت کی کوشش کی، وہ سویڈن کو محفوظ بندرگاہ فراہم کرتے ہیں۔ ہم سویڈن اور فن لینڈ کی نیٹو کی رکنیت کے لیے اس وقت تک رضامندی نہیں دے سکتے جب تک کہ ہمیں یقین نہ ہو جائے کہ ان مسائل پر مستقل اور ٹھوس اقدامات کیے گئے ہیں۔ترکی



متعللقہ خبریں