ترکی: دہشتگردی جیسے مسئلے پر مذاکرات یا مول تول نہیں ہو گا

دہشت گردوں کی ترکی کو واپسی اور سویڈش زمین میں دہشت گرد تنظیموں کی فعالیت کا سدّباب ترکی کی ناقابل تغیر شرائط ہیں: فخر الدین آلتن

1837879
ترکی: دہشتگردی جیسے مسئلے پر مذاکرات یا مول تول نہیں ہو گا

ترکی صدارتی دفتر محکمہ اطلاعات کے سربراہ فخر الدین آلتن نے کہا ہے کہ دہشتگردی جیسے مسئلے پر مذاکرات یا مول تول نہیں ہو گا۔

آلتن نے سویڈن کے روزنامے ڈیگنس نیہیٹر کے سویڈن کی نیٹو رکنیت سے متعلق سوالات کے جواب دئیے۔

آلتن نے کہا ہے کہ ترک عوام کے ذہنوں میں سویڈن کے بارے میں سنجیدہ سطح کے سوالیہ نشانات اور شبہات پائے جاتے ہیں۔ خاص طور پر "اظہارِ خیال کی آزادی" اور "سیاسی پناہ" کے لبادے میں دہشت گرد تنظیموں کی حمایت سویڈن کے خلوص کو دھندلا رہی ہے۔ اولوف پالمے قاتلانہ حملے اور ترکی میں خود کش حملوں میں ملّوث دہشت گرد تنظیم 'پی کے کے' یا پھر ترکی میں 2016 کے اقدامِ مارشل لاء اور 251 معصوم انسانوں کے قتل کی ذمہ دار دہشت گرد تنظیم 'فیتو' کے لئے محفوظ بندرگاہ بننے والے ملک کے ساتھ ہم کیوں اور کس طرح فوجی اتحاد قائم کر سکتے ہیں؟ ترک عوام کو اس کی وضاحت پیش کرنا موجودہ شرائط میں ممکن نہیں ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ سویڈن کو دہشت گردی کے موضوع پر ٹھوس اور پائیدار سیاسی تبدیلیاں کرنے کی ضرورت ہے۔ دہشت گردوں کی ترکی کو واپسی اور سویڈش زمین میں دہشت گرد تنظیموں کی فعالیت کا سدّباب ترکی کی ناقابل تغیر شرائط ہیں۔

فخر الدین آلتن نے کہا ہے کہ نیٹو رکنیت کی درخواست دینے سے قبل انہوں نے سوچا ہو گا کہ جیسے بھی ہو ترکی قائل ہو ہی جائے گا یا پھر ترکی اعتراض نہیں کر سکتا وغیرہ وغیرہ۔ لیکن ترکی اب وہ پرانا ترکی نہیں ہے۔ ترکی اب ہر قیمت پر اپنے مفادات کا تحفظ کرنے والا، ہر پلیٹ فورم پر اور ہر مخاطب کے ساتھ برابری کی بنیاد پر باہمی تعلقات طلب کرنے والا ترکی ہے۔ ہر ایک کا اس حقیقت کو قبول کرنا اور اس کا عادی ہونا ضروری ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ ہم، اس سنجیدہ دور میں سویڈن اور فن لینڈ کے نیٹو کو مصروف کرنے کو، درست خیال نہیں کرتے۔ نیٹو رکنیت کوئی حق نہیں امتیاز ہے۔ اس اتحاد میں شمولیت کے خواہش مند ملک ضروری شرائط پوری کرنے کی صورت میں اتحاد میں شامل ہو سکتے ہیں۔ خاص طور پر دہشت گردی جیسے مسئلے پر مذاکرات یا مول تول نہیں ہو سکتا۔ اس کے بعد کیا ہو گا یہ خود سویڈش حکومت پر منحصر ہے۔ ہم سویڈن کے داخلی مسائل میں مداخلت جیسی کوئی نیت نہیں رکھتے۔



متعللقہ خبریں