ہم نے یونان کے ساتھ ہائی اسٹریٹجک کونسل سمجھوتہ منسوخ کر دیا ہے: ایردوان

ہم یونان کے ساتھ ہائی اسٹریٹجک سمجھوتے کو منسوخ کر رہے ہیں کیونکہ ہم باکردار خارجہ پالیسی کے حامی ہیں: صدر رجب طیب ایردوان

1836086
ہم نے یونان کے ساتھ ہائی اسٹریٹجک کونسل سمجھوتہ منسوخ کر دیا ہے: ایردوان

ترکی کے صدر رجب طیب ایردوان نے کہا ہے کہ " ہم نے یونان کے ساتھ ہائی اسٹریٹجک کونسل سمجھوتہ منسوخ کر دیا ہے"۔

صدر ایردوان نے قومی اسمبلی میں جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی کے گروپ اجلاس سے خطاب کیا۔

خطاب میں انہوں نے یونانی حکام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر تو آپ دیانتداری اور خلوص سے قدم بڑھاتے ہیں تو آئیے ہم آپ سے مخاطب ہونے کے لئے تیار ہیں لیکن اگر آپ کی نیت میں فتور ہے تو ہمیں بھی کسی کی پروا نہیں" ۔

صدر ایردوان نے کہا ہے کہ یونانی حکام نے امریکہ کو  ملک  میں بیسیں بنانے کا موقع فراہم کیا ہے۔ ہم یونان کے ساتھ ہائی اسٹریٹجک سمجھوتے کو منسوخ کر رہے ہیں کیونکہ ہم باکردار خارجہ پالیسی کے حامی ہیں۔

صدر ایردوان نے یونان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب آپ کے دل میں آتی ہے آپ طیاروں کے ساتھ مظاہرے کرنا شروع کر دیتے ہیں۔ آخر آپ کر کیا رہے ہیں، ذرا ہوش کے ناخن لیں۔ کیا آپ نے ماضی سے کوئی سبق نہیں سیکھا؟ پھر جب آپ کو منہ کی کھانا پڑتی ہے تو آپ آہ و بکا شروع کر دیتے ہیں۔

صدر رجب طیب ایردوان نے کہا ہے کہ "اب ہم ان کے ساتھ مذاکرات نہیں کریں گے۔ افسوس کہ یونان راہ راست پر نہیں آئے گا۔ امریکہ میں یونانی لابیاں، کانگریس میں ہمارے خلاف بیانات، ہم ان سب چیزوں سے تنگ آ چکے ہیں"۔

ترکی کی طرف سے سویڈن اور فن لینڈ کی نیٹو رکنیت کی مخالفت  کے بارے میں بات کرتے ہوئے صدر ایردوان نے کہا ہے کہ "نیٹو دہشت گرد تنظیموں کا حامی ادارہ نہیں ایک سکیورٹی ادارہ ہے۔ سویڈن اور فن لینڈ کے لئے ضروری ہے کہ ملک کے اندر سرگرم تمام دہشت گرد تنظیموں اور ان سے منسلک اداروں کا خاتمہ کریں۔ یورپ میں دہشت گرد گروپ، پلے کارڈوں کے ساتھ، احتجاجی مارچ کر رہے ہیں اور انہیں وہاں کی سکیورٹی فورسز کا تحفظ حاصل ہے۔ PKK کے حامیوں  کی حمایت کرنے اور ہمارے شہریوں پر دباو ڈالنے والوں کو جمہوری نہیں کہا جا سکتا ۔ یہ فاشسٹ ہیں اور فاشسٹ بھی پرائمری درجے کے۔ جو اسلحہ یہ ترکی کو  کرنسی کے بدلے میں بھی نہیں دیتے وہی اسلحہ یہ   دہشت گرد تنظیم کو  مفت فراہم کر رہے ہیں۔

صدر ایردوان نے کہا ہے کہ کیا دہشت گردی کا اس  لاپرواہی سے راستہ کھولنے والا ملک ہمارے ساتھ دہشتگردی کے خلاف جدوجہد کرے گا؟ کیا ہمارے آپریشنوں کو قبضہ شمار کرنے والے  مشترکہ دشمن کے مقابل ہمارے شانہ بہ شانہ کھڑے ہوں گے؟ جب تک ہمیں ان سوالات کے اطمینان بخش جواب اور وجوب دستاویز نہیں ملتے ہمارے طرزِ عمل میں تبدیلی  نہیں آئے گی۔

صدر رجب طیب ایردوان نے کہا ہے کہ شام کی سرحد پر 30 کلو میٹر اندر تک سکیورٹی زون تشکیل دینے کے فیصلے میں  ہم ایک نئے دور  میں داخل ہو گئے ہیں۔ ہم تل رفات اور منبچ کو دہشت گردوں سے صاف کر رہے ہیں اور اس کے بعد درجہ بہ درجہ دیگر علاقوں میں یہی کاروائی کریں گے"۔



متعللقہ خبریں