انسداد دہشت گردی پر کسی بے ضمیر ملک کو ہم پر حکم صادری کا حق حاصل نہیں :ایردوان

صدر رجب طیب ایردوان نے  کہا ہے کہ  انسداد دہشتگردی کے معاملے میں  کسی بھی بے ضمیر ملک کو انقرہ پر حکم صادر کرنے کا حق حاصل نہیں ہے

1835046
انسداد دہشت گردی پر کسی بے ضمیر ملک کو ہم پر حکم صادری کا حق حاصل نہیں :ایردوان

صدر رجب طیب ایردوان نے  کہا ہے کہ  انسداد دہشتگردی کے معاملے میں  کسی بھی بے ضمیر ملک کو انقرہ پر حکم صادر کرنے کا حق حاصل نہیں ہے۔

 برطانیہ سے شائع ہونے والے  دی اکانومسٹ  نامی جریدے  میں  صدر ایردوان  کا ایک مقالہ شائع ہوا ہے۔

 صدر ایردوان نے کہا کہ  70 سال سے ترکی نیٹو کا با اعتماد اور پر وقار رکن ملک رہا ہے، ترکی نے آزادی و جمہوری اقدار کی پاسداری کےلیےسن 1952  کے دوران کوریا میں  اپنی فوجیں بھیجنے کے فیصلے کے بعد  نیٹو میں شمولیت اختیار کی ۔ سرد جنگ  اور اس کے بعد کے دور میں  ترکی نے  مشرق وسطی ،قفقاز اور بحیرہ اسود کے علاقوں میں استحکام کی بحالی میں مثبت کردار ادا کیا ہے۔ ترک فوجیوں کے نیٹو میں فرائض کے دوران کوسوو سے افغانستان تک کے وسیع خطے میں بھی خدمات  قابل ذکر رہی ہیں۔

صدر نے لکھا  کہ  ترکی کے  اطراف میں خانہ جنگی کا ماحول برپا رہا جس پر نیٹو  سے ہمیں بعض جائز اور ضروری مطالبات بھی موصول ہوئے نیٹو  کے ایک اہم رکن  ملک کی حیثیت  کا  جہاں بعض ممالک   نے اعتراف کیا وہیں کچھ ممالک  نے  ترکی کے خلاف دھمکی آمیز  بیانات کا سلسلہ جاری رکھا،ہمارے مطابق،سویڈن اور فن لینڈ کی رکنیت کو قبول کرنا  نیٹو کی سلامتی اور اس کے مستقبل کےلیے خطرات تشکیل دے سکتا ہے، 5 ویں قرارداد کے تحت، یورپی یونین اور امریکہ نے بھی پی کےکے کو دہشتگرد تنظیم قبول کر رکھا ہے لہذا  پی کےکے کی مالی اعانت اور اس کی تشہیر کو روکنا ترکی کا حق بنتا ہے، سویڈن اور فن لینڈ کی تنظیم میں شمولیت کے اصرار پر  ایک غیر ضروری ایجنڈا اس وقت زیر بحث بنا ہوا ہے ،دونوں  ملکوں کی رکنیت پر اعتراض کا معاملہ اس وقت  دہشتگردی کا نشانہ بننے والے تمام رکن ممالک  کی معرفت سے بھی اہم ہے،دہشتگردی کا دین ،مذہب،قوم یا  زبان و لسان سے کوئی لینا دینا نہیں ہے،ہمارا  مقصد  محض  ایک دہشتگرد تنظیم  کو کسی رکن ملک سے  منظم طریقے  سے  اعانت کی فراہمی  پر احتجاج کرنا اور اسے روکنا ہے ،میرے خیال میں کوئی بھی اس معاملے میں کسی امتیازی حیثیت کا محتمل نہیں ہوسکتا۔

 صدر نے مزید کہا کہ  نیٹو اتحاد میں توسیع کے عمل کا ترکی نے ہمیشہ سے خیر مقدم کیا ہے مگر ہماری حیثیت کے بارے میں سوال کرنے کا حق کسی کو حاصل نہیں ہے۔ڈپلومیسی اور مکالمت کےلیے ترکی ہمیشہ سے تیار رہا ہے جسکے تحت اس نے  امیدوار ممالک کو قائل کرنے کی کوشش بھِی کی ہے مگر انسداد دہشتگرد ی کے معاملے میں کسی بھی بے ضمیر ملک  کو انقرہ پر حکم صادر کرنے کا حق حاصل نہیں ہے،اگر نیٹو نے انسداد دہشتگردی کے حوالے سے کسی دوہرے معیار کا مظاہرہ کیا تو یہ اس کے اعتماد اور اس کی حیثیت کو خطرے میں ڈال سکتا ہے۔

 

 

 

 

٫

 



متعللقہ خبریں