وزیر خارجہ  میولود چاوش  اولوکا مذہبی اور نسلی دشمنی کے خلاف بیان

وزیر  خارجہ چاوش اولو  اور ہنگری کے وزیر برائے امور خارجہ اور غیر ملکی تجارت پیٹر Szijjarto نے دارالحکومت انقرہ میں وزارت خارجہ میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس ک سے خطاب   کیا

1814614
وزیر خارجہ  میولود چاوش  اولوکا مذہبی اور نسلی دشمنی کے خلاف بیان

وزیر خارجہ  میولود چاوش  اولو نے کہا کہ عیسائیت دشمنی، یہودی دشمنی اور اسلامو فوبیا انسانیت کے خلاف جرائم ہیں اور انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ مل کر نسل پرستی کی تمام اقسام کے خلاف جنگ جاری رکھے۔

وزیر  خارجہ چاوش اولو  اور ہنگری کے وزیر برائے امور خارجہ اور غیر ملکی تجارت پیٹر Szijjarto نے دارالحکومت انقرہ میں وزارت خارجہ میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس ک سے خطاب   کیا۔

چاووش اولو نے نشاندہی کی کہ مغرب میں رمضان کے دوران نسل پرستانہ اور اسلامو فوبک حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ "سویڈن میں ایک نیونازی سیاست دان نے پولیس کے کنٹرول میں قرآن پاک کو جلایا۔ دوسری طرف، 15 اپریل کو امریکہ کے شہر نیویارک میں ہمارے ایک شہری پر نسل پرستانہ حملہ کیا گیا۔ جرمنی میں 16 اپریل کو محکمہ مذہبی امور کے  ترک ڈیسک  کو  دھمکی آمیز خطوط بھیجے گئے۔

یاد رہے کہ 16 اپریل کو کینیڈا میں تراویح کے بعد اجتماع پر فائرنگ کی گئی تھی اور 5 افراد زخمی ہوئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ "18 اپریل (امریکہ)، ورجینیا میں ایک مسجد کی دیوار پر مسلم مخالف تحریریں لکھی گئیں۔ مغربی کنارے اور مسجد اقصیٰ دونوں جگہوں پر مرنے والے فلسطینیوں کی تعداد 18 تھی، جب کہ زخمیوں کی کل تعداد 400 سے تجاوز کر گئی۔ صرف مسجد اقصیٰ میں۔ 200 سے زیادہ فلسطینی زخمی ہوئے۔ اب ہم سمجھتے ہیں کہ رمضان میں یہ اضافہ اتفاقی نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ  نو نازی تحریکوں بشمول سیاسی جماعتیں، خاص طور پر مغرب میں، نسل پرستانہ اور اسلام مخالف حملوں میں اضافہ ہوا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ "(مغرب میں) نسل پرست جماعتیں، جنہوں نے حال ہی میں انتخابات میں اپنی حمایت کھو دی تھی، مزید بنیاد پرست ہونا شروع ہو گئی ہیں۔ بحیثیت ترک اور مسلمان، ہم سمجھتے ہیں کہ عیسائیت مخالف، یہود دشمنی اور اسلامو فوبیا انسانیت کے خلاف جرائم ہیں۔ ہمیں اس سمت میں کسی بھی قسم کے حملے کے خلاف ہونے کی ضرورت ہے۔ ہمیں مل کر ہر قسم کی نسل پرستی کے خلاف جنگ جاری رکھنے کی ضرورت ہے۔

 انہوں نے  سویڈن میں اشتعال انگیزی کے حوالے سے کہا کہ "سویڈن میں پولیس کی نگرانی میں قرآن مجید کو جلانے کا کیا مطلب ہے؟ سویڈن اسے آزادی فکر، آزادی اظہار یا عمل کی آزادی سمجھتا ہے۔ کیا کسی مذہب یا لوگوں کے مقدس مقام یا مسجد پر حملہ آزادی اظہار سے جڑا ہوا ہے؟"



متعللقہ خبریں