ترکی: دونوں فریقین کے درمیان قربت میں اضافہ ہمارے لئے باعثِ ممنونیت ہے

ہمیشہ کی طرح اس وقت بھی ہم جس پہلو پر زور دے رہے ہیں وہ سب سے پہلے فائر بندی کو یقینی بنانا اور پائیدار سیاسی حل کی راہ ہموار کرنا ہے: وزیر خارجہ میولود چاوش اولو

1803919
ترکی: دونوں فریقین کے درمیان قربت میں اضافہ ہمارے لئے باعثِ ممنونیت ہے

روس کے 24 فروری کو یوکرین کے خلاف جنگ شروع کرنے کے بعد آج استنبول میں فریقین کے مابین مذاکرات کا انعقاد ہوا۔

دولما باہچے صدارتی دفتر میں منعقدہ اجلاس روسی اور یوکرینی فریقین کے درمیان سربراہی اور بین الوفود مذاکرات کے بعد اختتام پذیر ہو گیا ہے۔

مذاکرات کے اختتام پر ترکی کے وزیر خارجہ میولود چاوش اولو نے پریس کے لئے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ "آج ہم دونوں فریقین کے درمیان قربت میں اضافے کا ممنونیت کے ساتھ مشاہدہ کر رہے ہیں۔ اس مرحلے میں کردار ادا کرنا اور اس کے ساتھ تعاون کرنا ہمارے لئے باعث مسرت ہے۔ ہمیشہ کی طرح اس وقت بھی ہم جس پہلو پر زور دے رہے ہیں وہ سب سے پہلے فائر بندی کو یقینی بنانا اور پائیدار سیاسی حل کی راہ ہموار کرنا ہے"۔

انہوں نے کہا ہے کہ ہزاروں انسانوں کی ہلاکت کا اور لاکھوں کے بے گھر ہونے کا سبب بننے والی اس جنگ کا اب رُکنا ضروری ہے۔ بعض موضوعات پر مفاہمت اور اتفاق رائے ہو گیا ہے۔ حالیہ پیش رفت مذاکرات کے آغاز سے لے کر اب تک کی سب سے پُرمعنی پیش رفت ہے۔ زیادہ مشکل مسائل پر اعلیٰ سطح پر مذاکرات میں غور کیا جائے گا۔ اب کے بعد کے مرحلے میں دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں اتفاق رائے کو حتمی شکل دینے کی توقع کی جا رہی ہے۔ اس کے بعد دونوں ممالک کے صدور کے درمیان مذاکرات متوقع ہیں"۔

چاوش اولو نے کہا ہے کہ مذاکرات میں ہم نے انسانی امداد اور انسانی کوریڈور کھولنے کے موضوعات پر بھی بات کی۔ اس وقت تک ہم 16 ہزار  500 سے زائد ترک شہریوں کا یوکرین سے انخلاء کر چکے ہیں۔ ہم نے ترک شہریوں کے ہی نہیں تیسرے ملک کے شہریوں کے انخلاء کے لئے بھی فریقین کے ساتھ بھی اور بین الاقوامی تنظیموں کے ساتھ بھی مربوط شکل میں کام کیا ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ "ہم، علاقے میں ہمارے محصور شدہ بحری جہازوں کے اخراج اور دوران سفر تحفظ کے موضوعات بھی ایجنڈے پر لائے۔ آج کے مذاکرات سابقہ مذاکرات کی طرح فریقین کے ترکی پر اعتماد کا اظہار ہیں۔ ہمیں اس اعتماد، بھروسے اور زمہ داری کا شعور ہے۔  ہم، خون ریزی کے خاتمے، فائر بندی اور پائیدار امن کے حصول کے لئے بین الاقوامی برادری کے ساتھ مربوط شکل میں کوششیں جاری رکھیں گے"۔

اجلاس کے بعد روس کے وفد کی طرف سے جاری کئے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ "ہم نے بعض شقّوں پر اتفاق کر لیا ہے۔ یوکرین کی تجاویز کو ہم روس کے صدر ولادی میر پوتن تک پہنچائیں گے۔ دونوں طرف کے وزرائے خارجہ کے درمیان اتفاق کی صورت میں پوتن۔ زلنسکی مذاکرات ممکن ہو سکیں گے"۔

مذاکرات میں شامل روس کے نائب وزیر دفاع الیگزینڈر فومینو نے بھی کہا ہے کہ "ہم نے کیف اور چیرنیگیف کے اطراف میں فوجی کاروائیاں کم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ 

یوکرین کے وفد نے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ ہم ترکی سمیت 8 ممالک کو بحیثیت ضامن ملک دیکھنا چاہتے ہیں۔ ہم، روس کے ساتھ سمجھوتے پر، ضامن ممالک کے ساتھ مل کر دستخط کریں گے"۔

وفد نے کہا ہے کہ " ہم نیٹو میں شامل نہیں ہوں گے لیکن یورپی یونین کی رکنیت سے پیچھے نہیں ہٹیں گے، لہٰذا سمجھوتے میں کوئی چیز ہماری یورپی یونین رکنیت کے راستے میں رکاوٹ نہیں بنے گی۔ کریمیا کے معاملے کو بھی حل کیا جانا چاہیے۔ کریمیا اس وقت مقبوضہ علاقہ ہے"۔

وفد نے کہا ہے کہ" ہم نے روس کو مذاکرات کے دوام کے دوران طاقت کے استعمال سے پرہیز کی تجویز پیش کی ہے۔ ہم نے مقابل فریق کو اپنی پوزیشن سے آگاہ کر دیا ہے اور ان کے جواب کے منتظر ہیں"۔

اس دوران روس۔ یوکرین مذاکرات کے بعد ترکی صدارتی دفتر کے ترجمان ابراہیم قالن اور وزیر خارجہ میولود چاوش اولو نے بھی روس اور یوکرین کے مذاکراتی وفود کے ساتھ ملاقات کی۔

مذاکرات میں نائب وزیر خارجہ سیدات اُنال نے بھی شرکت کی۔

ترکی وزارت خارجہ کے جاری کردہ بیان کے مطابق استنبول مذاکرات مکمل ہو گئے ہیں۔

واضح رہے کہ روس۔ یوکرین مذاکرات سے قبل صدر رجب طیب ایردوان نے اجلاس سے افتتاحی خطاب کیا۔

خطاب میں انہوں نے کہا ہے کہ " ہمارا یقین ہے کہ ایک منصفانہ امن سب کے مفاد میں ہو گا۔ جھڑپوں کی طوالت سے کسی کو کوئی فائدہ نہیں ہو سکتا"۔

صدرایردوان نے  کہا ہے کہ علاقے میں بہت سے المیوں کے شاہد ملک کی حیثیت سے ہماری کوششوں کا واحد مقصد یہ رہا ہے کہ  بحیرہ اسود کے شمال میں ان المیوں سے مشابہہ صورتحال پیدا نہ ہو"۔

صدر ایردوان نے کہا ہے کہ "ہم نے تمام بین الاقوامی پلیٹ فورموں پر پیش کردہ طرزِ عمل میں دونوں فریقین  کے حق، حقوق اور حساسیت کو نگاہ میں رکھا ہے۔ جلد از جلد فائر بندی کا قیام دونوں فریقین کے مفاد میں ہے"۔

اس دوران یوکرین کے وزیر خارجہ دمترو کولیبا نے ملکی ذرائع ابلاغ کے لئے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ "ترکی کے مذاکرات سے ہماری اوّلین اور کم سے کم طلب تو یہ ہے کہ انسانی مسائل کو حل کیا جائے اور سب سے بڑی طلب یہ ہے کہ فائر بندی کو یقینی بنایا جائے اور اس فائر بندی کے لئے قابل تجدید سمجھوتہ طے کیا جائے"۔

انہوں نے کہا ہے کہ " ہمارا خیال ہے کہ اس وقت ہم ایک ایسے مرحلے میں داخل ہو چُکے ہیں کہ جہاں مذاکرات سے ٹھوس نتائج حاصل کرنا ضروری ہے۔ موجودہ مرحلے میں بحیثیت وفود کے آپ نے ایک تاریخی ذمہ داری کا بیڑہ اٹھایا ہے۔ پوری دنیا آپ سے ملنے والی اچھی اور خیر و برکت والی خبر کی منتظر ہے"۔

صدر رجب طیب ایردوان نے کہا ہے کہ "آپ مذاکرات میں جو پیش رفت دِکھائیں گے وہ اگلے مرحلے میں بین الصدور مذاکرات کی زمین کو ممکن بنائے گی۔ اگر بین الصدور مذاکرات ہوتے ہیں تو ہم ان کی میزبانی کے لئے بھی تیار ہیں"۔



متعللقہ خبریں