ملک میں دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پر عظم ہیں: وزیر قومی دفاع حلوصی آقار

دارالحکومت انقرہ میں ترکی کی قومی اسمبلی  کے  پلان اور بجٹ کمیٹی  سے خطاب کرتے ہوئے آقار نے کہا کہ ہ اس میں کوئی ہچکچاہٹ نہیں ہے کہ علیحدگی پسند دہشت گرد تنظیم PKK YPG  ایک دہشت گرد تنظیم ہے

1734561
ملک میں دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پر عظم ہیں: وزیر قومی دفاع حلوصی آقار

وزیر قومی دفاع حلوصی آقار نے کہا کہ ملک میں 24 جولائی 2015 سے اب تک 32 ہزار 901 دہشت گردوں کو عراق اور شام کے شمال میں اور اس سال کے آغاز سے اب تک 2426 دہشت گردوں کو غیر فعال  کیا جا چکا ہے۔

دارالحکومت انقرہ میں ترکی کی قومی اسمبلی  کے  پلان اور بجٹ کمیٹی  سے خطاب کرتے ہوئے آقار نے کہا کہ ہ اس میں کوئی ہچکچاہٹ نہیں ہے کہ علیحدگی پسند دہشت گرد تنظیم PKK YPG  ایک دہشت گرد تنظیم ہے۔

انہوں نے کہا کہ "ہم اپنی عظیم قوم کو دہشت گردی کی لعنت سے بچانے کے لیے پرعزم ہیں۔ ترک فوجی   دہشت گردی کی  روک تھام کے لیے اپنی کاروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ  ترک مسلح افواج نہ صرف اپنے ملک کی سلامتی کے لیے لڑ رہی ہے بلکہ دوست اور برادر ممالک کے امن، سکون اور سلامتی کے لیے بھی لڑ رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ "لیبیا میں جس کے ساتھ ہمارے  500 سالہ برادرانہ تعلقات قائم ہیں ،  ہم اپنے دوطرفہ معاہدوں اور ترکی کی قومی اسمبلی  کی  منظوری کے مطابق ہی اقدامات اٹھا رہے ہیں ۔ ہم وہاں پر  ہم فوجی تربیت، امداد اور مشاورتی سرگرمیاں انجام  دے رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اس بات کا اچھی طرح سمجھ لینا چاہیے  ہم لیبیا میں غیر ملکی قوت نہیں ہیں بلکہ لیبیا  کے برادر عوام ہیں۔

 انہوں نے کہاکہ اگر لیبیا میں استحکام قائم ہوا ہے  اور  سیاسی عمل شروع ہوا ہے تو یہ ترکی کے تعاون سے ممکن ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ  ہمارا مقصد ایک ایسے لیبیا کی تشکیل میں اپنا حصہ ڈالنا ہے جس نے اس کی علاقائی سالمیت اور سیاسی اتحاد کو یقینی بنایا ہو، اور امن و استحکام کے ساتھ زندگی گزارے۔

انہوں نے کہا کہ  ترک فوجیوں نے  افغانستان میں اہم فرائض سرانجام دیے ہیں، اور اقوام متحدہ اور نیٹو کی قراردادوں کے مطابق 2002 سے تقریباً 20 ہزار اہلکار افغانستان میں کام کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ "ترکی کے طور پر، ہم اب سے خطے میں ہونے والی پیش رفت کو قریب سے دیکھتے  رہے ہیں ۔ اس تناظر میں، ہم قطر کے ساتھ کابل ایئرپورٹ کے آپریشن پر کام جاری رکھیں گے، جو تمام افغان عوام کے لیے اہم ہے۔

انہوں نے کہا کہ  وہ بحیرہ ایجیئن اور مشرقی بحیرہ روم میں ترکی اور شمالی قبرص ترک جمہوریہ  دونوں کے حقوق اور مفادات کے تحفظ کے لیے پرعزم ہیں۔

 



متعللقہ خبریں