ترکی کو شام میں مداخلت کرنے کا حق حاصل ہے، ابراہیم قالن

ہم نے شامی سرزمین پر اپنی نگاہیں نہیں گاڑیں، یہ اقدام ہماری اپنی سلامتی اور علاقے کے شامی شہریوں کے تحفظ    کے لیے ایک لازمی امر تھا

1713662
ترکی کو شام میں مداخلت کرنے کا حق حاصل ہے، ابراہیم قالن

ایوان صدر کے ترجمان ابراہیم قالن  کا کہنا ہے کہ اگر روس اور امریکہ کو شام میں مداخلت کرنے کا حق حاصل ہے تو یہی حق ترکی کو بھی حاصل ہے۔

جرمن جریدے  در اشپیگل  سے انٹرویو  میں جناب قالن نے  بتایا کہ امریکہ اور ترکی  انسداد دہشت گردی کے شعبے میں تعاون کر رہے ہیں تا ہم امریکہ، دہشت گرد تنظیم PKK کی شام میں شاخ وائے پی جی سے تعاون کرنے  جیسے معاملات میں ترکی کی ضروریات کو گاہے بگاہے  بالائے طاق نہیں رکھتا، جو کہ ایک ناقابلِ قبول فعل ہے۔

ابراہیم قالن نے  بتایا کہ  امریکی صدر جو بائڈن وائے پی جی  کو ترکی کی جانب سے ایک قومی خطرے کے طور پر دیکھنے کو سمجھ نہیں پائے۔

انہوں نے بتایا کہ شام کے معاملے میں  یورپی ممالک  کو پیچھے نہ ہٹنے کا  کہتے ہوئے  ملکی انتظامیہ پر مزید دباؤ ڈالنے اور دنیا  بھر کو شامی شہریوں کی جانب پیٹھ نہ کرنے  کا واضح طور پر اظہار کیا جانا چاہیے۔

بعض یورپی ممالک  کی ترکی  کی شام پالیسیوں پر نکتہ  چینیوں  پر بھی اظہارِ خیال کرنے والے قالن نے بتایا کہ ’’یہ ترک فوجیوں کی بدولت ہے کہ ادلیب  سے 25 لاکھ افراد نقل مکانی کی کوشش نہیں  کررہے۔ ہمارے مغربی دوست اس عمل کو ترکی کے قابض ہونے  کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ ہم نے شامی سرزمین پر اپنی نگاہیں نہیں گاڑیں، یہ اقدام ہماری اپنی سلامتی اور علاقے کے شامی شہریوں کے تحفظ    کے لیے ایک لازمی امر تھا۔

شام میں ترکی کی جانب سے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزیاں کرنے کے دعووں کو مسترد کرنے والے جناب قالن نے  بتایا کہ ’’ہم وہاں پر اپنا جائز دفاع کر رہے ہیں، اگر امریکہ اور روس کو شام میں مداخلت کرنے کا حق حاصل ہے تو پھر ہم بھی اس حق کے مالک ہیں۔

افغانستان میں طالبان کے بعد  کی پیش رفت پر بھی اپنے جائزے پیش کرنے والے ابراہیم قالن نے بتایا کہ  ترکی کابل ہوائی اڈے کو دوبارہ سے فعال بنانے  کے لیے افغان انتظامہ سے تعاون کا متمنی ہیں۔

طالبان سے وسیع البنیاد حکومت قائم کرنے کی توقع کا اظہار کرتے ہوئے ترجمان  کا کہنا تھا کہ اعلان کردہ کابینہ  عالمی برادری کی توقعات پر پوری نہیں اتری۔

 



متعللقہ خبریں