امریکی صدر کے 24 اپریل کو سن 1915 کے واقعات کے حوالے سے دعوے ناقابل قبول ہیں، ترکی
امریکی صدر کے بیانات کوئی قدرو قیمت نہیں رکھتے
ترکی نے امریکی صدر جو بائڈن کے سن 1915 کے واقعات کو نام نہاد آرمینی نسل کشی سے تعبیر کرنے پر لعنت و ملامت بھیجی ہے۔ دفتر ِخارجہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی صدر کے 24 اپریل کو سن 1915 کے واقعات کے حوالے سے دعوے ناقابل قبول ہیں جس کی ہم شدید ترین طریقے سے مذمت کرتے ہیں۔
تاریخی معاملات میں فیصلہ صادر کرنے کے قانونی اور اخلاقی طور پر اختیارات حاصل نہ ہونے والے امریکی صدر کے بیانات کوئی قدرو قیمت نہیں رکھتے۔ 1915 کے واقعا سے متعلق بین الاقوامی قوانین میں تشریح موجود نہ ہونے والے نسل کشی کے بیانات جاری کرنے کے لیے کسی قسم کی شرائط موجود نہیں۔ اس قسم کا مؤقف محض تاریخ کو مسخ کرتا ہے۔ یورپی انسانی حقوق کی عدالت نے 1915 کےواقعات کی متنازعہ حیثیت کا واضح طور پر اظہار کیا ہے۔ دوسری جانب ترکی کی اس دور سے متعلق علمی حقائق کی روشنی میں کسی منصفانہ مشترکہ تاریخ کمیشن کے قیام کی سال 2005 میں تجویز پر آرمینی فریق نے مثبت قدم نہیں اٹھایا لیکن اس کے باوجود ہماری یہ تجویزآج بھی لاگو ہوتی ہے۔بیان میں تہذیب کے گہوارے کے نام سے منسوب اس محل و قوع کے مرکز میں واقع اور پیش آنے والے تمام تر دردناک واقعات کے باوجود انسانوں کے درمیان امن و آشتی کے لیے جدوجہد کے شعور سر شار ترکی نے تاریخی واقعات کا سامنا کرنے سے کبھی گریز نہیں کیا ، اس موضوع پر ہم امریکہ سمیت کسی سے سبق نہیں سیکھیں گے۔
متعللقہ خبریں
ترکیہ آرمینیا کے فلسطین کو تسلیم کرنے کا خیر مقدم کرتا ہے، دفترِ خارجہ
فلسطین کو تسلیم کرنا بین الاقوامی قانون، انصاف اور ضمیر کا تقاضا ہے
صوبہ شرناک میں ایک خصوصی آپریشن میں 4 دہشت گرد غیر فعال
بیت الشباب کے نواحی علاقوں میں علیحدگی پسند دہشت گرد تنظیم کے رکن دہشت گردوں کے ساتھ جھڑپ ہوئی