یونان سرعام دہشت گرد تنظیموں کی پشت پناہی میں مصروف ہے، مشیر اطلاعات ترکی
عسکریت پسندوں نے لاوریو کیمپ میں اسلحہ کی تربیت حاصل کی تھی اور یہ کیمپ تا حال فعال ہے
صدارتی مشیر ِ اطلاعات فخرالدین آلتون کا کہنا ہے کہ یونان نے علیحدگی پسند دہشت گرد تنظیم PKK سے تعاون کیا ہے۔
جناب فخرالدین آلتون نے اپنی ٹویٹ میں اس موضوع کے بارے میں اپنے پیغام میں دہشت گرد تنظیموں داعش، فیتو اور PKK کے خلاف جنگ کو بیان کرنے والی ایک تین منٹ کے دورانیہ پر محیط ایک ویڈی کلپ بھی نشر کی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ یونان PKK سمیت متعدد دہشت گرد تنظیموں کی پشت پناہی کر رہا ہے، اصلی مہاجرین کو بحیرہ ایجین میں موت کے منہ میں دھکیلنے کے وقت یورپی یونین کی سرحدوں کے اندر ایک نام نہاد مہاجر کیمپ میں ڈھیرے جمانے والے دہشت گرد نیٹو کے رکن ترکی کے خلاف خود کش حملوں اور دہشت گرد کاروائیوں کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔ یونان کوحاصل خصوصی مراعات کے خاتمے کا وقت آگیا ہے۔
شیئر کردہ ویڈیو کلپ میں ترکی کی دہشت گردی کے خلاف جنگ کے باوجود بعض ممالک کے ان گروہوں کو امداد فراہم کرنے پر زور دیا گیا ہے۔
یونان کے علیحدگی پسند دہشت گرد تنظیم PKK اور فیتو کے لیے ایک پنا ہ گاہ کی حیثیت حاصل کرنے کی وضاحت کرنے والے اس پیغام میں دہشت گرد سرغنہ عبداللہ اوجالان کے سال 1999 میں ایتھنز جانے اور قبرصی یونانی انتظامیہ کا پاسپورٹ استعمال کرنے کی بھی توضیح کی گئی ہے۔
یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اوجالان کے یونانی سفیر کی رہائش گاہ سے نیروبی ہوائی اڈے کو جاتے وقت پکڑا گیا تھا اور اوجالان نے عدالتی کاروائی کے دوران یونان کے سالہا سال سے اس کی تنظیم سے کس طرح تعاون کرنے کا اعتراف بھی کیا تھا۔
دہشت گرد سرغنہ نے بتایا تھا کہ عسکریت پسندوں نے لاوریو کیمپ میں اسلحہ کی تربیت حاصل کی تھی اور یہ کیمپ تا حال فعال ہے۔
یونان نے علاوہ ازیں 15 جولائی کے ناکام بغاوت اقدام میں ملوث فیتو کے کارندوں کو پناہ دیتے ہوئے ان کی پشت پناہی کا واضح طور پر ثبوت پیش کیا تھا۔