ترک فرمیں کویت کے "2035 ترقیاتی ویژن" میں شامل ہونے کے لئے تیار ہیں: چاوش اولو

ترک فرموں نے کویت میں کامیاب منصوبے مکمل کئے ہیں اوراب  کویت کے" 2035 ترقیاتی ویژن" کے دائرہ کار میں ذمہ داریاں نبھانے کے لئے  تیار ہیں: وزیر خارجہ میولود چاوش اولو

1581787
ترک فرمیں کویت کے "2035 ترقیاتی ویژن" میں شامل ہونے کے لئے تیار ہیں: چاوش اولو

ترکی کے وزیر خارجہ میولود چاوش اولو نے کہا ہے کہ ترک فرموں نے کویت میں کامیاب منصوبے مکمل کئے ہیں اوراب  کویت کے" 2035 ترقیاتی ویژن" کے دائرہ کار میں ذمہ داریاں نبھانے کے لئے  تیار ہیں۔

کویت کے سرکاری دورے کے دوران وزیر خارجہ میولود چاوش اولو نے ال آندہ اخبار کے لئے انٹرویو میں کہا ہے کہ برادر ملک کویت کے ساتھ ہمارے نہایت اچھے باہمی تعلقات ہیں اور یہ باہمی تعلقات بہترین بنیادوں پر استوار اداراتی شکل اختیار کر چکے ہیں۔

مسئلہ خلیج کے حل میں کویت کے فعال کردار کا جائزہ لیتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ علاقائی جھڑپوں میں کویت  کا ثالثانہ کردار  اور ڈائیلاگ اور دو طرفہ افہام و تفہیم کے ساتھ امن و سلامتی کے دوام  کے لئے اس کی کوششیں ترکی کی نگاہ میں قابل تعریف پہلو ہیں اور ترکی ان کی قدر کرتا ہے۔

وزیر خارجہ چاوش اولو نے کہا ہے کہ کویت کے بعد وہ عمان اور قطر کا دورہ کریں گے۔ سب سے پہلے کویت کا دورہ مسئلہ خلیج کے حوالے سے بھی ایک علامتی اہمیت کا حامل ہے۔کویت کی ثالثی ، قطر اور عرب دنیا کے درمیان سطحی اختلاف  کے خاتمے  کے معاملے میں اس کا کردار نہایت قابل تعریف ہے۔ہم مستقبل کے بارے میں اس کے ویژن کی وجہ سے کویت انتظامیہ کو مبارکباد پیش کرتے ہیں۔کویت علاقے میں معقولیت، امن اور اتحاد کی ایک بہترین مثال ہے۔

چاوش الوو نے کہا ہے کہ کویت کی کوششوں نے خلیج میں اختلافات کے مکمل اور جامع خاتمے کے لئے نہایت مثبت فضاء پیدا کی ہے۔ اب جبکہ خلیج بحران پیچھے رہ گیا ہے ہم، تمام خلیجی علاقے کے ساتھ تعاون کو تقویت دینے اور خلیج تعاون کونسل کے ساتھ اسٹریٹجک ساجھے داری کو فروغ دینے کے لئے تیار ہیں۔

انہوں نے کہا ہے کہ ترک فرموں نے کویت میں متعدد اہم منصوبوں کو کامیابی کے ساتھ مکمل کیا ہے اور اب کویت کے 2035 ترقیاتی ویژن میں بھی اضافی ذمہ داریاں اٹھانے کے لئے تیار ہیں۔

بعض عرب ممالک اور اسرائیل کے درمیان بحالی تعلقات کے بارے میں ترکی کے نقطہ نظر کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزیر خارجہ میولود  چاوش اولو نے کہا ہے کہ " اس نام نہاد بحالی تعلقات کے بارے میں ہم اپنے تحفظات سے آگاہ کر چکے ہیں کیونکہ ہمیں یقین ہے کہ یہ سمجھوتے اقوام متحدہ کے فیصلوں میں شامل دو حکومتی ویژن اور ایک طویل عرصے سے جاری جھڑپوں کے حل کے لئےٹھوس  بین الاقوامی اصولوں کو کمزور کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

انہوں نے کہا ہے کہ مذکورہ سمجھوتے،  2002 میں عرب امن اقدام کے بنیادی اصولوں یعنی "امن کے لئے زمین" اور "بحالی کے بعد امن" سےبھی متناقض ہیں۔



متعللقہ خبریں