ترکی کےاعلیٰ پائے کے ڈرون کے استعمال سے آزربائیجان کو کم جانی نقصان اٹھانا پڑا : الہام علی ایف

انہوں نے ان خیالات کا اظہار  ترکی ریڈیو اور ٹیلی ویژن (ٹی آر ٹی) کو ایک خصوصی بیان  دیتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ   آرمینیا کے سویلین پر  حملوں  کے باوجود آذربائیجان کی فوج نے   پیش قدمی جاری  رکھِ ہوئی ہے  اور بہت سے مقامات کو  واگزار کروالیا ہے

1503206
ترکی کےاعلیٰ پائے کے ڈرون کے استعمال سے آزربائیجان کو کم جانی نقصان اٹھانا پڑا : الہام علی ایف

آذربائیجان کے صدر الہام علی  ایف نے کہا ہے کہ ترکی کے  اعلیٰ پائے  کے ڈران کے استعمال کی وجہ س ے آزربائیجان کو کم جانی نقصان اٹھانا پڑا  ہے۔

انہوں نے ان خیالات کا اظہار  ترکی ریڈیو اور ٹیلی ویژن (ٹی آر ٹی) کو ایک خصوصی بیان  دیتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ   آرمینیا کے سویلین پر  حملوں  کے باوجود آذربائیجان کی فوج نے   پیش قدمی جاری  رکھِ ہوئی ہے  اور بہت سے مقامات کو  واگزار کروالیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر   مقبوضہ علاقے  واپس ہمیں دے دیئے جائیں تو  علاقے میں امن قائم ہوسکتا ہے۔

علی ایف نے کہا کہ جنگ بندی کے لئے انہیں بین الاقوامی گارنٹی کی ضرورت ہے  اور آرمینیا کو ان علاقوں سے دستبردار ہونے کی تاریخ وضح کرنی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ  آرمینی وزیر اعظم نیکول پشنیان  کوآذربائیجان کے عوام سے  معذرت  کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ  ان سے 30 سالوں سے کئے گئے وعدوں کو پورا نہیں کیا گیا۔

"آرمینیا اس مسئلے کو عالمی مسئلہ بنانا چاہتا ہے۔ بلائی قارا باغ  اور دیگر مقبوضہ علاقوں کا تعلق آذربائیجان سے ہے۔ ہم اس جنگ کا موجب نہیں ہیں ، ہم اپنی سرزمین کا دفاع کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ان کی  آرمینیا کی سرزمین پر کوئی  نگاہ نہیں ہے ۔ آرمینیا ہمیں حملہ کرنے پر اکساتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وہ مذاکرات کی میز پر مثبت رویہ اختیار کیے ہوئے ہیں  اور وہ اس دوران ترکی کی حمایت کے مشکور ہیں۔

انہوں نے کہا کہ  فرانس  جس نے  اس عمل میں آذربائیجان کے خلاف الزامات عائد کیے تھے ،ہم سے  معافی مانگنی چاہئے۔ قارا باغ  ہماری  سرزمین ہے۔ آرمینی باشندوں نے ان زمینوں میں ہماری تمام یادگاروں کو غیر قانونی طور پر تباہ کردیا۔ کیا وہ یہ نہیں دیکھ رہے ہیں؟ اس طرح کے نقطہ نظر قابل قبول نہیں ہیں۔ ہم اس پر خاموش نہیں رہ سکتے۔

انہوں نے کہا کہ ترکی اور آذربائیجان کے تعلقات دنیا کے لئے ایک مثال ب کی حیثیت رکھتے ہیں جبکہ روس اور آذربائیجان کے مابین تعلقات  بھی  اعلی سطح پر قائم  ہیں۔ روس ایک ذمہ دار اور عظیم ملک کی حیثیت سے کام کرتا ہے۔ روس سے مثبت پیغامات آرہے ہیں۔ انہوں نے ابھی تک غیر جانبدارانہ رویہ اپنا رکھا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ترکی جسے کہ عالمی برادری میں   مضبوط پوزیشن  حاصل ہے مسئلہ قاراباغ کے حل میں اسے بھی شامل ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ترکی کے  اعلیٰ پائے  کے ڈران کے استعمال کی وجہ س ے آزربائیجان کو کم جانی نقصان اٹھانا پڑا  ہے۔

الہام علی ایف نے کہا کہ  علیحدگی پسند دہشت گرد تنظیم وائی پی جی / پی کے کے اراکین  قارا باغ کے علاقے میں آرمینیا کے ساتھ  مل کر آزربائیجان کی فوج کے خلاف لڑرہے ہیں ، اس بارے میں ان کے پاس  انٹلیجنس  رپورٹس  موجود ہے ۔

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 



متعللقہ خبریں