ترکی: یونان اور مصر کے مابین سمندری حدود معاہدہ ترکی کے لیے کوئی وقعت نہیں رکھتا

’’ یہ ترکی اور لیبیا کے سمندری علاقے کی خلاف ورزی  ہے۔‘‘، وزیر خارجہ

1468701
ترکی: یونان اور مصر کے مابین سمندری حدود معاہدہ ترکی کے لیے کوئی وقعت نہیں رکھتا

نے اطلاع دی ہے کہ یونان اور مصر کے مابین  طے پانے والا’’نام نہاد بحری اختیارات کو محدد کرنے‘‘ کا معاہدہ  اس کے لیے کوئی وقعت نہیں رکھتا۔

دفترِ خارجہ کی جانب سے جاری کردہ تحریری اعلامیہ میں  ان دونوں ممالک کے مابین بحری سرحدیں موجود نہ ہونے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے  کہا گیا ہے کہ’’ دستخط کیے جانے کا اعلان کردہ کردہ  مذکورہ معاہدہ  ترکی کو کسی چیز کا پابند نہیں کرتا، ہمارے اس مؤقف کو میدان میں اور میز پر اسی طریقے سے پیش کیا جائیگا۔‘‘

نام نہاد حد بندی لانے والا  علاقہ اقوام  متحدہ  کو مطلع کیے جانے والے ترک  حدود کے اندر شامل ہونے پر زور دینے والے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ’’سال 2003 میں قبرصی یونانی انتظامیہ کے ساتھ طے پانے  والے ایک معاہدے کی رو سے 11 ہزار 500 مربع کلو میٹر کے رقبے  پر اپنے حق سے پیچھے ہٹنے والے مصر کو آج یونان کے ساتھ طے کردہ اس نئے معاہدے کے باعث سمندری اختیاراتی  علاقے سے ہاتھ دھونے پڑے ہیں۔  اس معاہدے سے لیبیائی عوام کے حقوق کو بھی غصب کیا جا رہا ہے۔ ترکی مذکورہ علاقے میں کسی قسم کی کاروائی کی اجازت نہیں دے گا اور مشرقی بحیرہ روم میں ہمارے ملک اور قبرصی ترکوں  کے جائز حقوق و مفادات کا دفاع کرنے کے عمل کو  بلا شبہہ جاری رکھے گا۔

وزیر ِ خارجہ میولود چاوش اولو نے بھی یونان اور مصر کے مابین سمندری معاہدے کے حوالے سے کہا ہے کہ ’’ یہ ترکی اور لیبیا کے سمندری علاقے کی خلاف ورزی  ہے۔‘‘ لیکن ہمارے لیے اس معاہدے کی کوئی حیثیت نہیں، جس کا دفاع ہم ، ہر سطح پر کرتے رہیں گے۔‘‘



متعللقہ خبریں