آیا صوفیہ کی زیارت پہلے کی طرح ہر مذہب سے تعلق رکھنے والے کر سکیں گے، ابراہیم قالن

آیا صوفیہ کے عدالتی فیصلے کے  بعد بعض حلقوں کے بیانات  ترکی مخالف پرانے مفروضات پر مبنی   ہیں۔ ترکی میں   ہر کس کو مذہبی آزادی حاصل ہے

1457286
آیا صوفیہ کی زیارت پہلے کی طرح ہر مذہب سے تعلق رکھنے والے کر سکیں گے، ابراہیم قالن

صدارتی ترجمان ابراہیم قالن کا کہنا ہے کہ ’’ترکی میں ہر کس کو مذہبی آزادی حاصل ہے۔‘‘

ترجمان قالن نے آیا صوفیہ میوزیم کو دوبارہ سے مسجد کا درجہ دیے جانے کے فیصلے اور ترکی میں کورونا  وائرس  کی وبا کے خلاف جدوجہد  پر سی این این انٹرنیشنل پر اپنے جائزے پیش کیے۔

کیا صدر رجب طیب ایردوان کو ’’ترکی میں کووڈ۔19 کی دوسری لہر پیدا ہونے ‘‘ کے بارے میں خدشات لا حق ہیں   سوال کے جواب میں جناب قالن نے بتایا کہ ’’ہرکس کی طرح اب کے بعد کیا ہو سکتا ہے کے معاملے میں ہمیں بھی خدشات لا حق  ہیں کیونکہ وائرس کے اسرار وروموز سے کوئی بھی آگاہ نہیں۔  آیا کہ یہ میوٹیشن سے گزرے گا؟ دوبارہ کوئی دوسری شکل اختیار کرے گا؟  پھیلاؤ میں تیزی لائیگا؟  یہ تمام سوالات فی الحال لا جواب ہیں۔ ‘‘

ان کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس نے موجودہ عالمی نظام کو کمزور بنا دیا  ہے اور طاقتور ور ترین  ممالک  تک اس کے سامنے اپنے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور  ہو گئے ہیں۔ اس بنا پر اس معاملے میں سنجیدہ سطح پر بین الاقوامی تعاون ناگزیر ہے۔

ترجمان نے ترکی کے آیا صوفیہ کے بارے میں فیصلے    کے بعد کیتھولک برادر کے پیشوا پاپ فرانسس  کے بیان کہ میں’’آیا صوفیہ کا تصور کر رہا ہوں، مجھے دلی صدمہ ہے‘‘  پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ اس چیز پر افسوس نہیں کرنا چاہیے کیونکہ ہم نے اسے صرف سیاحوں کے زیارت کرنے والے ایک مقام کی حیثیت سے نکالتے ہوئے  اللہ تعالی کا ورد کی جانے والی ایک مسجد میں تبدیل کیا ہے۔  اس مقام کو گرجا گھر سے مسجد میں  نہیں بلکہ میوزیم سے مسجد کی ماہیت دی گئی ہے۔ یہ مسجد ہونے کے ساتھ ساتھ ایک ثقافتی ورثے کی خصوصیت کو بھی برقرار رکھے گا۔

انہوں نے ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ ترکی میں ایک متحرک مذہبی اقلیتی گروپ  موجود ہے،  یہودی اور عیسائی اقلیت  کے 1930 اور 1940 کی دہائی میں مختلف وجوہات کی بنا پر سرکاری تحویل میں لیے جانے والے مال و اسباب کو لوٹا دیا گیا ہے۔

ترکی میں مذہبی اقلیتوں کو ملک کے دیگر شہریوں کی طرح مساوی حقوق حاصل ہونے پر توجہ مبذول کرانے والے جناب قالن نے بتایا کہ  جب آپ ان قلیتوں گروہوں  سے اس بارے میں دریافت کریں گے تو آپ کو  ملک کے دیگر مذہبی گروہوں کی حد تک مذہبی آزادی  حاصل ہونے کا جواب ملے گا۔

انہو ں نے مزید بتایا کہ آیا صوفیہ کے عدالتی فیصلے کے  بعد بعض حلقوں کے بیانات  ترکی مخالف پرانے مفروضات پر مبنی   ہیں۔ ترکی میں   ہر کس کو مذہبی آزادی حاصل ہے۔

ابراہیم قالن نے ایک دوسرے سوال کے  آیا صوفیہ میں موجود پرانی شبہیوں کاانجام کیا ہو گا کے جواب میں بتایا کہ گزشتہ 500 برسوں کی طرح اب کے بعد بھی ان کا تحفظ کیا جائیگا۔ کیونکہ یہ سب ثقافتی ورثے کا اثاثہ ہیں۔

یہ  شبیہیں حضرت عیسی علیہ اسلام اور حضرت مریم اور عیسائی حواریوں  سے تعلق رکھتیں ہیں، ان کو چھوا تک نہیں جائیگا۔  دوران ِ نماز ان کو اوڑھ دیا جائیگا لیکن ان کی اصلی ماہیت برقرار ر ہے گی۔ دیگر سیاح اس سے پہلے کی طرح اب بھی اس عظیم معماری ورثے کی زیارت کر سکیں گے۔



متعللقہ خبریں