15 جولائی بغاوت اقدام کا تا حال ادراک نہ کرنے والے ممالک موجود ہیں، ابراہیم قالن

ترک عوام نے  یہ ثابت کر دکھایا کہ خطرہ چاہے کہاں سے بھی کیوں نہ ہو، ہم، ملکی آزادی اور اس کی بقا پر ایک آنچ تک نہ آنے دیں گے

1455404
15 جولائی بغاوت اقدام کا تا حال ادراک نہ کرنے والے ممالک موجود  ہیں، ابراہیم قالن

 

صدارتی ترجمان ابراہیم قالن  کا کہنا ہے کہ  دہشت گرد تنظیم فیتو کے15 جولائی 2016 بغاوت اقدام کے بعد 4 سال کا عرصہ گزر جانے کے باوجود  نیٹو کے بعض اتحادی،  بعض یورپی کلیدی ممالک  اور متحدہ امریکہ    حقائق کی سنگینی کو سمجھ نہیں سکے۔

قالن نے  ٹی آرٹی ورلڈ فورم کے زیرِ اہتمام منعقدہ’’ڈیجیٹل مباحثہ‘‘ پروگرام میں 15 جولائی بغاوت اقدام  کے بعد ترکی کی داخلی و خارجہ پالیسیوں میں تبدیلیوں پر اپنے جائزے پیش کیے۔

ترک عوام    کی اس بغاوت کے دوران ڈیموکریسی، آزادی،  قانون اور منتخب شدہ حکومت کے تحفظ کی خاطر جدوجہد  پر توجہ مبذول کرانے والے قالن کا کہنا تھا کہ اس تاریک شب کو عوام بلا خوف گلیوں سڑکوں پر نکل آئی تھی۔

ڈیموکریسی اور پارلیمنٹ کے تحفظ کے لیے  عوامی بہادری  کے باعث 15 جولائی ترکی کی سیاسی تاریخ   کے ایک اہم موڑ ہونے پر زور دینے والے جناب قالن  کا کہنا تھا کہ’’ہر کس جمہوری اقدار کے تحفظ کے لیے  بر سر پیکار ہوا تھا ۔  میرے نزدیک 15 جولائی، 2016 کی شب  بغاوت کے خلاف  کیونکر اس قدر سخت قسم کی مزاحمت   کرنے  پر توجہ دینے کی ضرورت   ہے جو کہ ایک انتہائی اہم سماجی تبدیلی کی عکاس  بھی ہے۔

اس رات کو ترک عوام نے   یہ ثابت کر دکھایا کہ خطرہ چاہے کہاں سے بھی کیوں نہ ہو، ہم، ملکی آزادی اور اس کی بقا پر ایک آنچ تک نہ آنے دیں گے۔

یورپی ممالک اور امریکہ  کے 15 جولائی بغاوت اقدام  سے متعلق مؤقف پر ایک سوال کے جواب میں جناب قالن نے بتایا کہ’’متعدد ممالک ، مغرب اور دنیا کے باقی ماندہ ممالک  کے اس معاملے پر رد عمل نے ہمیں بڑی مایوسی دلائی تھی۔ اولین طور پر انہوں نے ’انتظار کرو اور دیکھو‘ کی پالیسی اختیار کی، حتی کافی دنوں تک اس کے انجام کا انتظار کیا۔ جس نے عالمی رائے عامہ  کے ذہنوں کا الجھا دیا۔  اگر باغیوں کا اقدام کامیاب ہو جاتا  تو انہوں نے ان کے ساتھ ایکا کرنا تھا۔ ‘‘

انہوں نے بتایا کہ ہم اس قسم کے حملوں کےخلاف دوست اور اتحادی ممالک سے ہماری ڈیموکریسی اور قوانین کے تحفظ کے حق میں مؤقف اپنانے  اور محض لفظوں میں نہیں عملی طور پر بھی اس پر عمل پیرا ہونے کی توقع رکھتے ہیں۔

بعض ممالک کی جانب سے بغاوت اقدام کے بعد بیرون ملک فرار ہونے والے فیتو کے بعض کارندوں کو  پناہ دینے پر توجہ مبذول کراتے ہوئے کہا کہ یہ ممالک القاعدہ اور داعش  کے لیے ایسا نہیں کر سکتے تھے، لیکن بڑے افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ انہوں نے فیتو کے لیے ایسا کیا۔



متعللقہ خبریں