سلامتی کونسل نے کورونا وائرس پر بات کرنے میں بہت تاخیر کر دی ہے: چاوش اولو

اس وقت ہمیں خود طبّی سامان کی ضرورت ہے لیکن اس کے باوجود ہم نے 34 ممالک کو امدادی سامان بھیجا ہے: وزیر خارجہ میولود چاوش اولو

1398519
سلامتی کونسل نے کورونا وائرس پر بات کرنے میں بہت تاخیر کر دی ہے: چاوش اولو

ترکی کے وزیر خارجہ میولود چاوش اولو نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے کورونا وائرس کووِڈ۔19 کے مسئلے پر بات کرنے میں بہت تاخیر کر دی ہے۔

وزیر خارجہ میولود چاوش اولو نے واشنگٹن کے تھنک ٹینک اٹلانٹک کونسل اور ترک میراث وقف کی طرف سے منعقدہ ویڈیو کانفرنس کے پینل بعنوان " کل کے تعین کے لئے آج کیا کیا جانا چاہیے" میں شرکت کی اور کووِڈ۔19 کے خلاف ترکی کی جدوجہد کے بارے میں بات کی۔

چاوش اولو نے کہا ہے کہ کووِڈ۔19 پوری دنیا کے لئے "ذہنی دباو کا امتحان" ہے۔

اس وباء نے نہ صرف ہمارے کمزور پہلووں پر روشنی ڈالی ہے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ ہمارے مضبوط پہلووں کو بھی اجاگر کیا ہے۔

ترکی کے ہمیشہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اصلاحات کی ضرورت پر زور دینے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے چاوش اولو نے کہا ہے کہ سلامتی کونسل نے کورونا وائرس کے مسئلے پر غور کرنے میں بہت تاخیر کر دی ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ کووِڈ۔19 نے شام کے شہر ادلب کی صورتحال کو زیادہ ابتر بنا دیا ہے لہٰذا شام اور ادلب کے معاملے میں بہت زیادہ تاخیر کئے بغیر بین الاقوامی برادری کو حرکت میں آنا چاہیے۔

وزیر خارجہ میولود چاوش اولو نے کہا ہے کہ ترکی نے کووِڈ۔19 وباء کو آغاز سے ہی سنجیدگی سے لیا ہے اور بہت جلد حفاظتی اقدامات کرنے شروع کر دئیے ہیں۔

انہوں نے کہا ہے کہ اس وقت ہمیں خود طبّی سامان کی ضرورت ہے لیکن اس کے باوجود ہم نے برطانیہ، اٹلی اور اسپین جیسے اہم اتحادیوں سمیت 34 ممالک کو امدادی سامان بھیجا ہے۔

وباء کے خلاف جدوجہد میں متعدد شعبوں میں متعدد حفاظتی تدابیر اختیار کئے جانے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ ترکی کے حفاظتی اقدامات کی عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈورس ایڈہینم گیبرائسس نے بھی تعریف کی ہے۔

چاوش اولو نےکہا ہے کہ اس وقت تک ہمیں 104 ممالک کی طرف سے مدد کی اپیل موصول ہوئی ہے لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ہم سب کی طلب کو پورا نہیں کر سکتے۔ لیکن اس کے باوجود ہم، چین اور امریکہ کے بعد سب سے زیادہ امداد فراہم کرنے والا تیسرا بڑا ملک ہیں۔

کووِڈ۔19 وباء کے دوران نیٹوکے کردار پر زور دیتے ہوئے چاوش اولو نے کہا ہے کہ ہمیں یقین ہے کہ اس دور میں نیٹو اہم ترین پلیٹ فورموں میں سے ایک ہونا جاری رکھے گا اور ان حالات سے زیادہ مضبوط ہو کر نکلے گا۔ نیٹو نے اس وقت تک ایک مضبوط اتحاد ہونے کا ثبوت دیا ہے۔

کووِڈ۔19 بحران کے دوران ترکی یورپی یونین کے ساتھ بھی ڈائیلاگ جاری رکھے ہوئے ہے۔ اگرچہ یورپی یونین کے ساتھ مذاکراتی میز پر ہمیں بہت سے مسائل کا سامنا ہے لیکن اس کے باوجود اس بحرانی دور میں باہمی تعلقات میں زیادہ وسیع النظر ہونے کی ضرورت ہے۔

روس کے ساتھ تعلقات کے موضوع پر بات کرتے ہوئے چاوش اولو نے کہا ہے کہ روس ترکی کا ہمسایہ بھی ہے اور علاقے کا ایک اہم کردار بھی ہے۔ ترکی، شام، یوکرائن اور لیبیا جیسے موضوعات میں روس کے آمنے سامنے آ رہا ہو تو بھی متعدد شعبوں میں باہمی تعاون بھی جاری ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ امریکہ بھی ترکی کا ایک اہم اتحادی ہے اور اس کے ساتھ ہم نے متعدد شعبوں میں مل کر کام کیا ہے۔

لیبیا کے حالات کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزیر خارجہ میولود چاوش اولو نے کہا ہے کہ قابض جرنیل خلیفہ حفتر کے حملے جاری ہیں۔ اس پہلو پر بین الاقوامی برادری کو خلیفہ حفتر اور اس کے حامیوں پر فائر بندی پر عمل کرنے اور حملوں کا سلسلہ بند کرنے کے لئے زور ڈالنا چاہیے۔

آخر میں مشرقی بحر روم میں ترکی کی کاروائیوں کا جائزہ لیتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ مشرقی بحر روم  کے معاملے میں مذاکراتی میز  کی ضرورت پر یقین کے ساتھ ترکی نے اقوام متحدہ، یورپی یونین اور یونان  سے ڈائیلاگ اپیل کی ہے لیکن اس کے جواب میں یونان نے ترکی کے خلاف لابی کاروائیاں شروع کر دی ہیں۔

مشرقی بحر روم میں تناو کو کم کرنے کے لئے ترکی کے مذاکرات کے لئے تیار ہونے کا ایک دفعہ پھر اعادہ کرتے ہوئے چاوش اولو نے کہا ہے کہ اگر مذاکرات کا مثبت جواب نہیں دیا جاتا تو ہم تیسرے ڈرلنگ بحری جہاز قانونی کو علاقے میں بھیج سکتے ہیں۔



متعللقہ خبریں