ہم مصر میں اناطولیہ خبر رساں ایجنسی کے رپورٹروں کی حراست  کی تحقیق کریں گے: دوژارک

ہم ، مصر انتظامیہ سے اپیل کرتے ہیں کہ زیرِ حراست صحافیوں کو رہا کیا جائے اور آزاد اور شفاف صحافت کی اجازت دی جائے: امریکہ وزارت خارجہ

1341830
ہم مصر میں اناطولیہ خبر رساں ایجنسی کے رپورٹروں کی حراست  کی تحقیق کریں گے: دوژارک

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل  کے ترجمان سٹیفن دوژارک نے کہا ہے کہ ہم مصر میں اناطولیہ خبر رساں ایجنسی کے رپورٹروں کی حراست  کی تحقیق کریں گے۔

دوژارک نے معمول کی پریس بریفنگ میں اناطولیہ خبر رساں ایجنسی کے قاہرہ آفس پر مصری پولیس کے چھاپے اور ایجنسی کے 4 ملازمین کی حراست کے بارے میں کہا ہے کہ صحافیوں کی گرفتاریوں اور حراستوں کی خبروں پر ہمیں ہمیشہ تشویش ہوتی ہے ۔ ہم اس معاملے کی تحقیق کریں گے۔

امریکہ وزارت خارجہ کی طرف سے جاری کردہ بیان میں بھی کہا گیا ہے کہ "ہم ، مصر انتظامیہ  سے اپیل کرتے ہیں کہ زیرِ حراست صحافیوں کو رہا کیا جائے اور آزاد اور شفاف صحافت کی اجازت دی جائے۔

صحافیوں کے تحفظ کی کمیٹی CPJ نے بھی مصر میں حراست میں لئے گئے اناطولیہ  خبر رساں ایجنسی کے رپورٹروں کو فی الفور رہا کئے جانے کی اپیل کی ہے۔

CPJکے مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ  کے کوآرڈینیٹر شریف منصور نے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ " مصر میں کام کرنے والے صحافیوں کو کام کے دوران ممالک کے درمیان سیاسی حساب کتاب  میں استعمال ہونے کے خوف کا سامنا نہیں ہو چاہیے۔ حکام کو اناطولیہ خبر رساں ایجنسی کے صحافیوں کو فی الفور رہا کرنا چاہیے اور ذرائع ابلاغ  کی حق تلفی اور اسے چُپ کروانے کے لئے جھوٹے الزامات سے پرہیز کرنا چاہیے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ صحافیوں کی حراست کے بارے میں CPJ نے مصر کے اٹارنی دفتر سے رابطہ کیا ہے تاہم حکام کی طرف سے کمیٹی کو کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔

بین الاقوامی پریس انسٹیٹیوٹ IPI کے آئینی بیورو کے منیجر روی ۔آر۔ پرساد نے بھی اناطولیہ خبر رساں ایجنسی کے صحافیوں کی حراست پر سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ " انا طولیہ خبر رساں ایجنسی اور  IPIمصری پولیس کے صحافیوں پر گستاخانہ حملے کی مذمت کرتے ہیں"۔

پرساد نے کہا ہے کہ " قاہرہ انتظامیہ  کو 4 صحافیوں کو فوری طور پر رہا کرنا اور حراست کی وجہ کو بھی بیان کرنا چاہیے"۔

بالقان اور جنوب مشرقی یورپ  خبر رساں ایجنسیز  یونین ABNA-SE   نے بھی واقعے پر ردعمل کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ اس غیر ذمہ دارانہ حرکت نے آزادی صحافت کو نقصان پہنچایا ہے۔



متعللقہ خبریں