لیبیا میں فوجی بھیجنے کا فیصلہ ترکی خود کرے گا: ایردوان
اگر لیبیا خواہش ظاہر کرتا ہے تو وہاں فوجی بھیجنے یا نہ بھیجنے کا فیصلہ ترکی خود کرے گا ۔ ہم کسی سے اس کی اجازت طلب نہیں کریں گے: صدر رجب طیب ایردوان
![لیبیا میں فوجی بھیجنے کا فیصلہ ترکی خود کرے گا: ایردوان](http://cdn.trt.net.tr/images/xlarge/rectangle/61ba/fa47/9526/5def39fda22d8.jpg?time=1719026598)
ترکی کے صدر رجب طیب ایردوان نے کہا ہے کہ ہماری منظوری کے بغیر یونان، مصر، اسرائیل اور جنوبی قبرصی یونانی انتظامیہ مشرقی بحرِ روم میں قدم نہیں رکھ سکتے۔
صدر ایردوان نے ٹرکش ریڈیو اینڈ ٹیلی ویژن کی مشترکہ نشریات میں ایجنڈے کے موضوعات کا جائزہ لیا اور سوالات کے جواب دئیے۔
انہوں نے کہا ہے کہ مشرقی بحرِ روم میں لیبیا کے ساتھ سمجھوتے کے ذریعے ترکی نے اپنے بین الاقوامی قوانین سے حاصل شدہ حقوق کو استعمال کیا ہے۔ اس سمجھوتے سے یونان کے ہاتھ پاوں بندھ گئے ہیں اور ان کو سیخ پا کرنے والی چیز بھی یہی ہے۔
صدر ایردوان نے کہا ہے کہ اب تک انہوں نے ہمیشہ من مانی کی ہے لیکن اب کے بعد ایسا نہیں ہو گا۔ اب ہم بھی اپنے حق کا تحفظ کریں گے۔
انہوں نے کہا ہے کہ ہم ایک اور ڈرلنگ بحری جہاز خریدیں گے اور صرف بحرِ روم میں ہی نہیں بحرِ اسود میں بھی بلکہ یہاں تک کہ بین الاقوامی پانیوں میں بھی ڈرلنگ کا کام جاری رکھیں گے۔
صدر رجب طیب ایردوان نے کہا ہے کہ ہم اپنے تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ مذاکرات کے لئے تیار ہیں اور منصفانہ حل کے لئے ہماری اپیلیں جاری ہیں۔
اس سوال کے جواب میں کہ کیا ترک فوجی لیبیاجائیں گے؟ صدر ایردوان نے کہا ہے کہ "اگر لیبیا اس کی خواہش ظاہر کرتا ہے تو اس بارے میں ترکی خود فیصلہ کرے گا ۔ ہم کسی سے اس کی اجازت طلب نہیں کریں گے"۔
متعللقہ خبریں
![ترکیہ آرمینیا کے فلسطین کو تسلیم کرنے کا خیر مقدم کرتا ہے، دفترِ خارجہ](http://cdn.trt.net.tr/images/medium/rectangle/d431/4da4/2a0f/665576b9c9569.jpg?time=1719026598)
ترکیہ آرمینیا کے فلسطین کو تسلیم کرنے کا خیر مقدم کرتا ہے، دفترِ خارجہ
فلسطین کو تسلیم کرنا بین الاقوامی قانون، انصاف اور ضمیر کا تقاضا ہے
![صوبہ شرناک میں ایک خصوصی آپریشن میں 4 دہشت گرد غیر فعال](http://cdn.trt.net.tr/images/medium/rectangle/cb09/0bb8/be30/667528251ad6f.jpg?time=1719026598)
صوبہ شرناک میں ایک خصوصی آپریشن میں 4 دہشت گرد غیر فعال
بیت الشباب کے نواحی علاقوں میں علیحدگی پسند دہشت گرد تنظیم کے رکن دہشت گردوں کے ساتھ جھڑپ ہوئی