نیٹو میں بھی بعض اصلاحات اور نظرِ ثانی لازم و ملزوم ہیں، ترکی
ہم رکن ممالک سے ترکی کی قومی سلامتی کے حوالے سے خدشات کو سمجھنے کی اپیل کرتے ہیں
محکمہ اطلاعات کے چیئر مین فخرالدین آلتون کا کہنا ہے کہ تنظیم کی رکن مملکتوں کی دلچسپی کے حامل مشترکہ مفادات اور سلامتی کو ملحوظ ِ خاطر رکھا جانا چاہیے۔
آلتون نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر صدر ِ فرانس امینول ماکرون کے علیحدگی پسند تنظیم وائے پی جی/PKK کےخلاف شمالی شام میں چشمہ امن کاروائی کرنے والے ترکی سے متعلق بیانات پر ردِ عمل کا اظہار کیا ہے کہ جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ترکی کو نیٹو کے اتحادیوں سے تعاون کی توقع نہیں رکھنی چاہیے۔
انہوں نے لکھا ہے کہ ٹرانس اٹلانٹک میثاق کی طاقت و اثرِ رسوخ، رکن ممالک کی اجتماعی سلامتی و تحفظ کے اعتبار سے ایک اہم عنصر کی حیثیت رکھتا ہے، دیگر تمام تر عالمی تنظیموں کی طرح نیٹو میں بھی وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ بعض اصلاحات اور نظرِ ثانی لازم و ملزوم بن چکا ہے۔ اس سلسلے کی رہنمائی بھی نیٹو کے رکن ممالک کی ذمہ داری کے دائرے میں آتی ہے۔
ترکی کے شروع سے ابتک نیٹو کے ایک اہم رکن ہونے اور میثاق کے اندر حیاتی کردار ادا کرنے پر زور دینے والے آلتون کا کہنا تھا کہ " ہم رکن ممالک سے ترکی کی قومی سلامتی کے حوالے سے خدشات کو سمجھنے کی اپیل کرتے ہیں، ذمہ دار تمام ترک رکن ممالک اور سربراہان کو اصلاحات کی تجاویز پیش کرنے اور اس عمل کے دوران تمام ترک ریاستوں کی دلچسپی کے حامل مشترکہ مفادات اور سلامتی کو بالائے طاق رکھنا چاہیے۔
متعللقہ خبریں
صدر رجب طیب ایردوان کی امریکہ میں مصروفیات
ہ اگر سب ممالک ملکر قیامِ امن کے مقصد کے ساتھ کارروائیاں کریں تو اسرائیل رکنے پر مجبور ہو جائے گا