ترکی کردوں کے خلاف نہیں بلکہ دہشت گردوں کے خلاف فوجی آپریشن جاری رکھے ہوئے ہے: صدرایردوان

صدر ار ایردوان نے قطر – ترکی  اعلیٰ سطحی  اسٹرٹجیک  کمیٹی کے اجلاس  میں شرکت کے بعد  قطر کے دارالحکومت   دوحہ  سے وطن  واپسی پر   طیارے میں    ایجنڈے   سے متعلق اپنا جائزہ پیش کیا

1312776
ترکی کردوں کے خلاف نہیں بلکہ دہشت گردوں  کے خلاف فوجی آپریشن جاری رکھے ہوئے ہے: صدرایردوان

صدر رجب طیب ایردوان نے کہا کہ وائی پی جی / پی کے کے / پی وائی ڈی  اور داعش جیسی  تنظیمیں  دہشت گرد تنظیمیں ہیں اور   وہ کردوں کے خلاف نہیں بلکہ دہشت گردوں کے خلاف  جنگ جاری رکھے ہوئے ہیں۔

صدر ار ایردوان نے قطر – ترکی  اعلیٰ سطحی  اسٹرٹجیک  کمیٹی کے اجلاس  میں شرکت کے بعد  قطر کے دارالحکومت   دوحہ  سے وطن  واپسی پر   طیارے میں    ایجنڈے   سے متعلق اپنا جائزہ پیش کیا۔

ایردوان نے شمالی شام میں دہشت گردی سے پاک علاقوں کی تعمیر نو کے لئے بارے میں  اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ  اگر ہم    وہاں پر رہائشی مکانات  تعمیر کرتے ہیں  تو یہ دنیا کے لئے ایک مثال  تشکیل دے گا۔  خاص طور پر تل ابیض     اور رسولعین کے مابین اس سلسلے میں قدم اٹھایا جاسکتا ہے ۔ یہاں تک کہ 120 کلومیٹر  طویل اور 30 ​​کلومیٹر کی گہرائی تک کے علاقے میں   مکانات کی تعمیر شام اور پوری دنیا میں مہاجرین سے متعلق پیشرفت کی نئی  مثال  تشکیل دے گی۔  دنیا میں آج تک  کہیں بھی اس طرح کا کوئی قدم نہیں اٹھا یا گیا ہے۔  اگر ایسا ہوتا ہے تو  یہ پہلی بار ہوگا۔ خاص طور پر وہ لوگ جو مکانات ، اسپتالوں ، اسکولوں ، عبادت گاہوں اور سماجی سہولیات کو دیکھیں گے تو اس کے سحر میں مبتلا ہو جائیں گے۔  اس طرح کے اقدامات  قابلِ   تعریف ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عرب لیگ، شام کے شمال   میں  دہشت گردوں کے خلاف  کی جانے والی کاروائیوں  کو غلط  پیش کررہی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں اس وقت  4 لاکھ مہاجرین میں سے  تین لاکھ  50 ہزار  کرد ،  3.5 ملین عرب ، یزیدی ، کلدیئن ، آرامی اور دیگر  مذاہب  اور اقوام سے تعلق رکھنے والے  افراد   موجود ہیں۔ مہاجرین کی دیکھ بھال پر  خرچ  ہونے والے   40 ارب ڈالر  تنہا ترکی ہی خاس کا بوجھ اٹھائے  ہوئے ہے۔  یہ سب اخراجات  عرب لیگ کی  نظروں سے اوجھل ہیں۔  عرب لیگ کےرکن ممالک میں سے کسی ایک نے بھی   اس خطے میں ایک پیسہ کی امداد فراہم نہیں کی ہےاور پھر  بغیر کسی ہچکچاہٹ  اور بلا ندامت ترکی کو  نشانہ بنائے ہوئے ہیں۔

صدر ایردوان نے   زور دیتے ہوئے  کہا کہ چشمہ امن فوجی آپریشن  کے لئے  ابھی ہی سے کسی تاریخ  کا طے کرنا ایک غلطی ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ  ہماری جدوجہد کا دارومدار کسی خاص ٹائم ٹیبل پر نہیں ہے۔ اس طرح کی فوجی کارروائیوں میں کوئی تاریخ دینا ممکن نہیں ہے۔ آج تک مختلف فوجی آپریشنز کے دوارن  ہلاک ہونے والے دہشت گردوں کی تعداد  ایک ہزار  230 تک پہنچ گئی ہےجبکہ اس فوجی کاروائی کے دوران  13 ترک فوجی  اور  شامی  ملی  فوج سے تعلق رکھنے والے   241 فوجی شہید ہوئے ہیں اور شہید   ہونے والے سویلین  کی تعداد  22 ہے۔  

انہوں نے کہا ان  کی ترجیحات دہشت گرد تنظیم کا خاتمہ کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ  ہماری جدوجہد کردوں کے خلاف نہیں بلکہ وائی پی جی/ پی وائی ڈی اور  داعش  جیسی دہشت گردو تنظیموں  کے خلاف  ہے۔ ہم ان تمام تنظیموں کے خلاف جنگ جاری رکھے ہوئے ہیں ۔ آپ نے دیکھا کہ ایک دہشت گرد مظلوم کوبانی  طویل عرصے تک خونی کارروائیوں  میں  مصروف رہا ہے اور ان گنت  مظلوم انسا نوں کو اس نے  ہلاک کیا ہے۔  میں نے  امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادیمیر پوتین  کو اس سلسلے میں  تمام ویڈیوز پیش کرتے ہوئے ان قاتلوں کی حقیقت پیش کرچکا ہوں ۔

صدر ایردوان نے  مزید کہا کہ امریکہ کے ساتھ کشیدگی کا باعث بننے والے  فضائی  دفاعی نظام کے استعمال  نہ کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ہے۔



متعللقہ خبریں