چمشہ امن کاروائی کی موجودہ صورتحال پر ٹرمپ سے امریکہ میں بات چیت ہوگی
دیگر ممالک کے یہاں سے انخلاء تک ہم یہاں سے نہیں جائینگے، ہم شام کی یکجہتی ، اتحاداور سالمیت کے حق میں ہیں
صدر رجب طیب ایردوان کا کہنا ہے کہ شمالی شام میں چشمہ امن فوجی کاروائی علیحدگی پسند دہشت گرد تنظیم وائے پی جی /PKK کے علاقے سے اخراج تک جاری رہے گی۔
صدر نے دورہ ہنگری سے واپسی پر طیارے میں اخباری نمائندوں کے سوالات کا جواب دیا۔
انہوں نے شمالی شام میں چشمہ امن کاروائی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ"گزشتہ شام امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ٹیلی فون پر بات چیت ہوئی ، جس کے بعد 13 نومبر کو امریکہ کا دورہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔"
صدر نے بتایا کہ اس دورے میں چشمہ امن عسکری کاروائی کی موجودہ صورتحال پر ٹرمپ سے بلمشافہ جائزے فائدہ مند ثابت ہوں گے، امریکہ نے ہم سے وعدہ کر رکھا ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ ہم منبج سے دہشت گرد تنظیم کو نکال باہر کریں گے، تاحال اس پر پوری طرح عمل درآمد نہیں ہوا، ہم خفیہ معلومات کے ذریعے وہاں پر کیا کچھ ہورہا ہے سے پوری طرح خبردار ہیں۔
تل ابیض اور راس العین میں ترک مسلح افواج کا کنٹرول جاری ہونے پر زور دینے والے جناب ایردوان نے بتایا کہ مگر راس العین کے جنوب میں تل تامر نامی ایک علاقے کے ایک مقام پر دہشت گرد روپوش ہیں۔ جو کہ وہاں سے ہماری سرحدوں کی جانب چھیڑا خانی کر رہے ہیں، یہی صورتحال منبج میں بھی ہے۔
علاقے میں انسداد دہشت گردی کی جدوجہد پر عزم طریقے سے جاری ہونے کا ذکر کرتے ہوئے صدر ایردوان نے کہا کہ دورہ امریکہ کے دوران وہ صدر ٹرمپ سے ان تمام معاملات پر بات چیت کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ دیگر ممالک کے یہاں سے انخلاء تک ہم یہاں سے نہیں جائینگے، ہم شام کی یکجہتی ، اتحاداور سالمیت کے حق میں ہیں، ہم ہر گز اس ملک کا بٹوارہ نہیں کرنا چاہتے۔ وہاں پر موجود دیگر ممالک کی فوجوں کی شام سے متصل سرحدیں نہیں ہیں ، مگر ہماری سرحدیں ہیں۔
متعللقہ خبریں
ترکیہ آرمینیا کے فلسطین کو تسلیم کرنے کا خیر مقدم کرتا ہے، دفترِ خارجہ
فلسطین کو تسلیم کرنا بین الاقوامی قانون، انصاف اور ضمیر کا تقاضا ہے