ترکی دنیا میں تمام اختلافات اور تنازعات کومذاکرات اور ثالثی کے ذریعے حل کرنے کا خواہاں ہے: چاوش اولو

انہوں نے ان خیالات کا اظہار 6 ویں استنبول ثالثی کانفرنس کی افتتاحی تقریر میں ، "امن کے لئے بین الاقوامی ثالثی: صورتحال کی تشخیص اور منتظر مستقبل" کے موضوع  سے خطاب کرتے ہوئے کیا

1297968
ترکی دنیا میں تمام اختلافات اور تنازعات کومذاکرات اور ثالثی کے ذریعے حل کرنے کا خواہاں ہے: چاوش اولو
guterres.jpg

وزیر خارجہ میولود چاوش اولو  نے  دنیا میں جاری  اختلافات اور تنازعات  کا ذکر کرتے ہوئے  َ کہا ہے کہ ثالثی اور  اختلافات کے خاتمہ  ترکی کی  خارجہ پالیسی کا   مرکزی  نقطہ ہے ۔

انہوں نے ان خیالات کا اظہار 6 ویں استنبول ثالثی کانفرنس کی افتتاحی تقریر میں ، "امن کے لئے بین الاقوامی ثالثی: صورتحال کی تشخیص اور منتظر مستقبل" کے موضوع  سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ   ترکی کی ریاست کا  بنیادی اصول "ملک میں  امن دنیا میں  امن  ہے" ۔  یہ ہمارے جمہوریہ کے بانی مصطفی کمال اتا ترک کا وضع کردہ اصول ہے جس پر آج بھی پوری طرح عمل درآمد کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ترکی   شدید محاذ آرائی اور تصادم والے خطے کے مرکز میں موجود ہے ۔ اس لیے ترکی کی خارجہ پالیسی کے یہ اصول بڑے معنی خیز ہیں اور ترکی کے نکتہ نظر کو دنیا  کو پیش کرتے ہیں۔  اس لیے ترکی   سدیگر  علاقائی ممالک  سے  رابطہ قائم کرتے ہوئے  ثالثی اور سہولت کے لئے اپنی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے۔

میولود چاوش اولو نے کہا کہ  10 سال قبل فن لینڈ اور اقوام متحدہ کے تعاون سے  "امن برائے امن" کیے اصول کے تحت  ثالثی  کا آغاز کیا گیا تھا  اور اس وقت اقوام محتدہ کی چھتری تلے 59 ممالک ثالثی  گروپ کے اراکین کی حیثیت سے فرائض ادا کررہے ہیں۔

انہوں نے آزار بائیجان کے  بالا ئی  کالا باغ  سے متعلق  سوال کے کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ  "ہم مقبوضہ بالائی قارا باغ  اور آذربائیجان کے معاملے کو سفارتکاری اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے متعلقہ فیصلوں ، کونسل آف یورپ کے متعلقہ فیصلوں کے ذریعے حل کرنے کے حق میں ہیں اور اس سلسلے میں اپنی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں۔

دریں اثنا  اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گتریس نے "چھٹی استنبول ثالثی کانفرنس" میں شرکت کی۔

انہوں نے اپنی تقریر میں شام کے مسئلے پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ  ، اس ملک میں گزشتہ 8 سالوں سے سانحہ جاری ہے  اور شام کے شہریوں کو اس سلسلے میں بھاری قیمت ادا کرنا پڑرہی ہے۔  

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 



متعللقہ خبریں