بھارت کے یومِ آزادی کے موقع پر انقرہ میں کشمیرکے ساتھ اظہار یک جہتی کے لیے یومِ سیاہ منایا گیا

انقرہ میں    پاکستانی سفارتخانے میں بھی ایک  تقریب کا اہتمام کیا گیا جس دوران قرآن خوانی کی گئی اور کشمیری بھائیوں کے حق بجانب دعوے میں  کامیابی اور ان پر ڈھائے جانے والے مظالم   کے خاتمے کے لیے   یک جان یک دل دعائیں  مانگی گئیں

1253470
بھارت کے یومِ آزادی کے موقع پر انقرہ میں کشمیرکے ساتھ اظہار یک جہتی کے لیے یومِ سیاہ  منایا گیا

بھارت کی انتہا پسند ہندو جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے وزیراعظم نریندر مودی اور ان کے ہم خیالوں کی جانب سے مقبوضہ وادی کشمیر کے مسلمانوں پر ڈھائے جانے والے بہیمانہ مظالم اور سلوک کے خلاف بطور احتجاج دنیا بھرمیں مقیم پاکستانیوں اور کشمیریوں نے بھارت کے یوم آزادی کو ’یوم سیاہ‘ کے طور پر منایا۔

مقبوضہ کشمیر میں ہندوستانی فوج کی جارحیت کے خلاف  اظہار یکجہتی کے  لیے  پاکستان بھر میں اور غیر ممالک میں پاکستان کے سفارت  خانوں     میں یومِ سیاہ  منایا گیا۔

اسی مناسبت سے  انقرہ میں    پاکستانی سفارتخانے میں بھی ایک  تقریب کا اہتمام کیا گیا جس دوران قرآن خوانی کی گئی اور کشمیری بھائیوں کے حق بجانب دعوے میں  کامیابی اور ان پر ڈھائے جانے والے مظالم   کے خاتمے کے لیے   یک جان یک دل دعائیں  مانگی گئیں۔

یومِ سیاہ کے موقع پر  ترکی میں میں موجود پاکستانی باشندوں کے علاوہ  ترک  باشندوں نے بھی  بڑی تعداد میں شرکت کی  اور کشمیری بھائیوں  سے اپنی یکجہتی کا اظہار کیا۔

اس موقع  سفیر  ِ پاکستان جناب  محمد  سائرس سجاد قاضی بیان دیتے ہوئے  کشمیری  عوام کے شانہ بشانہ ہونے  کا اظہار کرتے ہوئے حالیہ  بھارتی فوج کی جارحیت  کی مذمت کی ۔

انہوں نے  اس موقع پر ترکی کی جانب سے  مسئلہ کشمیر کے بارے میں پاکستانی موقف کی مکمل حمایت کرنے پر  حکومت ترکی اور ترک عوام کا شکریہ  ادا کرتے ہوئے کہا کہ    کہا کہ  ترکی مسئلہ کشمیر کا جلد از جلد پر امن طریقے سے حل کرنے کا خواہاں ہے۔ ترکی نے ہمیشہ ہی مسئلہ کشمیر کے بارے میں ہونے والے مذاکرات کی حمایت کی ہے۔ ترکی تنظیم اسلامی کانفرنس میں " کشمیر رابطہ گروپ " کا رکن ہے اور اس کے اجلاسوں میں بڑی باقاعدگی سے شرکت کرتے چلا آیا ہے۔ ترک عوام اور ترکی کی انسانی حقوق سےمتعلق تنظیموں  نے ہمیشہ ہی کشمیری عوام کے حق میں اور ان کے حقوق کے لیے آوازیں بلند کی ہیں۔

احتجاجی مظاہرین نے کشمیرکو آزادی دو کشمیر بنے گا پاکستان، فری کشمیر، کشمیر میں مظالم بند کرو  اور حریت قیادت سمیت تمام کشمیریوں کی رہائی کے مطالبات پر مشتمل بینرز بھی اٹھا رکھے تھے۔ 

مظاہرین نے  دنیا بھر کے امن پسندوں اور انسانیت کی سربلندی پر یقین رکھنے والوں کو آگاہ کیا کہ جنونی ہندوؤں نے کس طرح مظلوم کشمیریوں کی زندگی اجیرن بنا دی ہے؟

 شرکا نے اپنے احتجاج اور تقاریر سے عالمی برادری کا ضمیر جھنجھوڑنے کی کوشش کی اور انہیں آمادہ کرنے کی سعی کی کہ اس وقت ان کے لیے لازمی ہے کہ وہ مودی سرکار کی غاصبانہ حکمت عملی کے خلاف عملاً اقدامات اٹھائیں اور مظلوم کشمیریوں کو ان کا بنیادی حق دلانے میں اپنا کردار ادا کریں۔

مظاہرین میں نوجوانوں اور بوڑھوں کے علاوہ خواتین بھی بڑی تعداد میں موجود تھیں۔

مقررین نے کہا کہ طاقت کے بل پر کشمیریوں کی آواز نہیں دبائی جاسکتی۔ اگر وادی میں کرفیو لگا کر کشمیریوں کو محصور کر دیں گے تو دنیا بھر میں پھیلے ہوئے کشمیری اور پاکستانی ان کی آواز بن جائیں گے، جس کا عملی مظاہرہ بھارتی سفارتخانے کے سامنے اس وقت دنیا دیکھ رہی ہے۔ 



متعللقہ خبریں